قادم شبر،فین فو،نکی بلاسینا
ڈونلڈ ٹرمپ نے جب سے امریکا کے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا ہے اس وقت سے ان کے مواخذے کے بارے میں باتیں ہورہی ہیں۔اب رابرٹ میولر کی 448 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے انکشافات سے کچھ ڈیموکریٹس کی جانب سے مطالبے میں شدت آگئی ہے کہ ان باتوں کو کارروائی میں تبدیل کردیں۔
رپورٹ نے روس کے ساتھ سازش کے حوالے سے یا انصاف کی راہ میں رکاوٹ سے متعلق جرائم کا صدر پر الزام نہیں لگایا، تاہم خصوصی کونسل کی جانب سے پیش کردہ ثبوت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ناقدین کے دعووں کو تقیت دی ہے کہ وہ صدر کے عہدے کیلئے موزوں نہیں ہیں۔
ڈیموکریٹس تقسیم ہیں کہ آیا صدر کو باہر نکالنے کے راستے کے طور پر 2020 کے انتخابات پر توجہ موکوز کرنے کو ترجیح دینے کی بجائے ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کی زیر قیادت پارٹی کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مواخذے کے اختیار کو بروئے کار لائیں۔
دیگر،جیسا کہ ڈیموکریٹک سینیٹر الزبتھ وارن جو آنے والے صدارتی انتخاب کیلئے پارٹی کی نامزدگی جیتنے کی کوشش کررہی ہیں، نے خطرہ کے باوجود ڈیموکریٹس پر مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کیلئے زور دیا ہے۔ امریکا کے آئین کیلئے سیاسی عدم استحکام کو کوئی استثنیٰ نہیں ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو ہتانے کی کوئی بھی کوشش تکلیف دہ اور جانبدار معاملہ ہوگا کیونکہ صدر کی پشت پر ریپبلکن کی مضبوط بنیاد ہے۔
اب تک کی رائے شماری سے پتہ چلتا ہے کہ ڈون؛ڈ ٹرمپ کی غیرمقبولیت کے باوجود عوام کی مواخذے کے ذریعے صدر کو ہٹانے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے۔ حالیہ رائے شماری سے ظاہر ہوتا ہے کہ تقریبا ایک تہائی نے مواخذے کی حمایت کی جبکہ 48 فیصد نے مخالفت کی۔
مواخذہ کیا ہے؟
مواخذہ ایک ایسا عمل ہے جو امریکی آئین صدر، نائب صدر، سول افسران جیسے جج کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کیلئے فراہم کرتا ہے۔
مواخذے کیلئے جانچ پڑتال آخر کار ایک سیاسی عمل ہے۔
آئین کا آرٹیکل ٹو کہتا ہے کہ کسی فرد کا غداری، رشوت لینے یا دیگر اعلیٰ سطح کے جرائم اور قابل مواخذہ غلطیوں پر مواخذہ ہوسکتا ہے۔ آرٹیکل ون ایوان کو مواخذے کی کارروائی لانے اور سینیٹ کو کیس کی سماعت کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
’’دیگر اعلیٰ سطح کے جرائم اور غلطی‘‘ کے فقرہ سے اس بحث نے جنم لیا کہ آیا قابل مواخذہ جرم ہے کیا۔ کانگریس کا کردار اسے جانبدار کارروائی کا سطحی معاملہ بناتا ہے۔
سابق امریکی صدر جو 1970 میں ایوان میں نمائندہ تھے، جیرالڈ فورڈ نے کہا تھا کہ قابل مواخذہ جرم جو بھی ہے ایوان نمائندگان کی اکثریت اسے ایک تاریخی موقع سمجھتی ہے۔
مواخذے کے ذریعے ابھی تک کسی امریکی صدر کو عہدے سے برطرف نہیں کیا گیا۔ دو قصوروار ٹھہرائے گئے اور ایک اور صدر رچرڈ نکسن نے مواخذے سے پہلے ہی مستعفی ہوگئے،جب بظاہر انہیں کانگریس میں بہت کم حمایت حاصل تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے اس کی کتنی اہمیت ہے؟
ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کیلئے کسی بھی کوشش کیلئے ایوان میں ڈیموکریٹک اکثریت کے دروازے کھلے ہیں،حتیٰ کہ کچھ ڈیموکریٹس کی رائے میں اس طرح کا اقدام ہیلتھ کیئر اور ٹیکس کٹوتی جیسے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے بے فیض ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور ان کے ذاتی معاملات میں تحقیقات کیلئے ڈیموکریٹس نے ایوان کی مختلف کمیٹیوں کے میں اپنے کنٹرول کو استعمال کیا۔تاہم انہوں نے مواخذے کی تحقیقات کا آغاز نہیں کیا۔
نیویارک کے ڈیموکریٹ کی زیر سربراہی جوڈیشری کمیٹی اس طرح کی تحقیقات کی ذمہ دار ہوگی۔یہ سماعت روک سکتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے واٹر گیٹ افیئر میں اس نے کیا تھا،ایوان میں مکمل ووٹ کیلئے آیا مواخذے کی سفارش کی جائے پر ووٹنگ سے پہلے یہ سماعت روک سکتی ہے۔
دوسری جانب سینیٹ میں ابھی بھی ریپبلکنز کو اکثریت حاصل ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے کسی بھی مہم کو کامیاب بنانے کیلئے ریپبلکن سینیٹرز کو ان کی اپنی پارٹی کے صدر کے خلاف ووٹ دینے کیلئے قائل کرنا ضروری ہوگا۔ریپبلکنز کے اندر صدر کی مضبوط حمایت کا مطلب سینیٹ کے ڈیموکریٹس کو دو تہائی اکثریت سے کامیابی کیلئے ان کے کنزرویٹو ساتھیوں کو قائل کرنے کے لیے کافی جدوجہد کرنا ہوگی۔
صورتحال ابھی بھی بدل سکتی ہے۔
وفاقی، ریاستی اور کانگریس کے اداروں کی جانب سے تحقیقات کا ہجوم ڈونلڈ ٹرمپ کے گرد جاری ہے اور حقائق وہ دریاف کریں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کیلئے سیاسی حساب کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ان تحقیقات سے ہونے والے انکشافات مواخذے کے خطرے کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔اپنی اساس سے سیاسی کشمکش بھڑکا کر ڈونلڈ ٹرمپ بچ سکتے ہیں۔یا پھر وہ مواخذے کے ذریعے عہدے سے ہٹائے جانے والے پہلے صدر بن سکتے ہیں۔