• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہنگی تعلیم نیشنل سیکیورٹی کا ایشو ہے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ مہنگی تعلیم نیشنل سیکیورٹی کا ایشو ہے، بچوں کا سمندر اگر پڑھے گا نہیں تو قومی سلامتی کا مسئلہ بنے گا۔

نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جناب جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ  اسکولوں کےذریعے دو سے چار ارب کمانے والے اگر تعلیم پر بھی خرچ کردیں تو بہتری آجائے گی، فیس بڑھانے کی بھی کوئی حد ہونی چاہیے، اسکول مالکان چاہتے ہیں راتوں رات پیسہ کما لیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ عدالت نہیں کہتی کہ نجی اسکول منافع نہ کمائیں، نجی اسکول اللہ کا شکر بھی ادا کریں، فیس بڑھانے کی بھی کو ئی حد ہونی چاہیے۔نجی اسکولوں کو ریگولیشن پسند نہیں تو لائسنس نہ لیں، زیادہ سے زیادہ اضافے پر پابندی بلا وجہ نہیں لگی۔

نجی اسکول کے وکیل شاہد حامد نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ کمیٹی کی سفارشات پر متعدد اسکولوں کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئےہیں۔چیف جسٹس نے کہا صرف سفارشات پر تو کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

شاہد حامد نے کہا رولز کے مطابق ماہانہ 4 ہزار روپے سے زائد فیس لینے والے اسکول سالانہ 5 فیصد فیس بڑھا سکتے ہیں، اس سے زائد اضافے کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی سے اجازت لینا پڑتی ہے۔ جن نجی اسکولز کی ماہانہ فیس 4 ہزار سے کم ہے ان پر یہ قانون لاگو نہیں ہوتا۔

چیف جسٹس نے کہا اس کا مطلب ہے 4 ہزار روپے ماہانہ سے کم فیس لینے والے اسکولز اپنی مرضی سے فیس میں اضافہ کر سکتے ہیں؟ہائیکورٹ کے فیصلے میں کچھ نتائج اخذ کیے گئے لیکن وہ قانون نہیں ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم کیس کا فیصلہ آرٹیکل 18 کے تحت ہی کریں گے جو تجارت، پیشے، انڈسٹری اور دیگر اداروں کو بھی متاثر کرے گا، اثر ملکی بجٹ پر بھی پڑے گا، دیکھنا ہو گا کہ آرٹیکل 18 میں کس حد تک مداخلت کر سکتے ہیں؟

چیف جسٹس نے کہا عدالت بنیادی حقوق کے خلاف قانون کو کالعدم قرار دے سکتی ہے، نجی اسکولز حکومت پر دباؤ ڈال کر قانون کیوں نہیں تبدیل کراتے؟پارلیمنٹ عوام کی رائے پر قانون سازی کرتی ہے، عدالت کیسے کہہ دے کہ5 فیصداضافہ مناسب یا غیر مناسب ہے؟

نجی اسکول کے وکیل نے کہا جمہوری حکومت فیس میں 20 فیصد اضافے کی اجازت نہیں دے گی، آرٹیکل 25 اے تعلیم کی بات کرتا ہے، سستی تعلیم کی نہیں، فیس میں اضافے کا تعین انتظامیہ کا کام ہے۔کیس کی مزید سماعت اب جمعرات کو ہو گی۔

تازہ ترین