اہل مکہ رمضان المبارک کا استقبال شہر کی تاریخی ثقافتی میراث پر مشتمل متعدد عادات واطوار کے ذریعے کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک قدیم روایت ’’الشعبنہ‘‘ کہلاتی ہے۔ اس موقعےپر ’’رمضان کی راتیں آئیں‘‘ جیسے عوامی گیت گا کر اور حجاز مقدس کی دوسری اہم تاریخی روایات کو زندہ کر کے مکہ میں بسنے والے خاندان رمضان کی آمد کا خیر مقدم کرتے ہیں۔مکہ المکرمہ کے رہائشی عبدالعزیز الھذلی نے بتایا کہ اہل مکہ شعبان کے مہینے میں ’’الشعبنہ‘‘ کی روایت مناتے ہیں۔ مکہ کے رہائشی کئی برسوں سے اس روایت کا اہتمام کر رہے ہیں۔ جدید طرز زندگی کے اہل مکہ قدیم تاریخی میراث کے مظہر اس رواج کے ذریعے معاشرتی میل جول کی روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔عرب میڈیا پہ احمد العتیبی نے ’’الشعبنہ‘‘ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس رسم کو منانے کے لئے خاندان کے لوگ کسی تفریح گاہ کا قصدکرتے ہیں۔ وہاں مل جل کر پورا دن گزارتے ہیں اور شاندار پرتکلف کھانوں کا انتظام کیا جاتا ہے ۔ اگلے دن کی صبح تک رت جگا کرتے ہیں۔اہل حجاز قدیم زمانے سے شعبنہ کی رسم رمضان المبارک کے استقبال کے طور پر مناتے رہے ہیں۔ مخصوص مشروب ’’سوبیا‘‘ (جو سے تیار کردہ مشروب) پیتے ہیں۔ مناجاتی گیت، چٹکلے، لطیفے اور حکمت کی باتیں ایک دوسرے کو سنائی جاتی ہیں۔
مکہ المکرمہ کے المسفلہ ڈسٹرکٹ کی سماجی انجمن کے نائب صدر ڈاکٹر محمد المنشاوی نے حجاز کی قدیم روایت سے متعلق بتایا کہ ’’الشعبنہ مکہ والوں کی ایک معاشرتی روایت ہے جسے ماہ شعبان میں منایا جاتا ہے۔ یہ رسم اہل مکہ کی زندگی کا جزو لاینفک بن چکی ہے۔ اس روایت کی برکت سے کافی دنوں سے بچھڑے ہوئے دوست اور اہل خاندان ماہ شعبان کے اواخر میں مل بیٹھتے ہیں۔ مکہ کے بسنے والے متعدد گھرانے باقاعدگی سے اس کا اہتمام کرتے ہیں۔‘‘ اسی طرح گزشتہ دنوں جدہ میں حاجی عبداللہ علی رضا کی جانب سے جدہ کے شمالی ساحل کے پاس شعبان میں منائی جانے والی معروف روایتی سماجی تقریب ’’شعبنہ‘‘ کا انعقاد کیاگیا، جس میں کمپنی کے ملازمین، ان کے دوستوں اور بچوں نے پرجوش شرکت کی۔ ماہ شعبان کی یہ تقریب شعبنہ کےنام سے سعودی معاشرے میں بےحد مقبول ہے۔ کمپنی کے ایڈمن منیجر اور محفل کے روحِ رواں سراج العمری نے تقریب میں شرکت کرنے والوں کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی فیملی شعبان کے مہینے میں رمضان المبارک کے استقبال کے سلسلے میں پہلے ایک جگہ جمع ہوتی ہے،اس ملاقات کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کا احوال جاننے کے بعد رمضان کے روزے اور مہینہ پوری یکسوئی سے گزارا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً سو برس پرانی اس روایت کی مقبولیت سعودی معاشرے میں ہر سال بڑھتی جا رہی ہے، اس موقعے پر خصوصی کھانے پکائے جاتے ہیں، جس میں مشہورعام مندی، سیخ، بار بی کیو اور پورے بکرے کوآگ پر بھونا جاتاہے۔ اس کے علاوہ بھی کئی خصوصی ڈشز تیار کی جاتی ہیں۔ انہوں نے ہانی العبید اور عمر شریف زمان کا خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں اس تقریب کاانتظام کیا۔تقریب کے دوران ٹاور لینڈ استراحہ میں بچوں کے کھیلنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ سوئمنگ پول، فٹ بال، ٹینس اور دیگر کھیلوں کا انتظام بھی تھا۔ سراج العامری نے تمام مہمانوں خصوصاً شریف زمان اور شجاع کا اس روایتی سعودی تقریب میں جوش و خروش سے شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
عالمی یوم صحافت کے موقعے پرسعودی عرب میں پاکستانی صحافیوں کی نمایندہ تنظیم پاکستان جرنلسٹس فورم (پی جے ایف ) کا اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں جدہ کے تمام سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔ اس موقعے پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے ان صحافیوں کو جو اپنی ایماندارانہ صحافتی ذمے داریوں کی بنا پر شہید ہوئے یا تکالیف اٹھائیں، خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ فورم کے بانی چیئرمین امیرمحمد خان نے پاکستان میں 1978ء میں چلنے والی آزادی صحافت کی تحریک میں پابند سلاسل ہونے اور بھوک ہڑتالیوں کے مشاہدات پیش کیے۔ صدر نے کہا کہ دنیا بھر میں صرف آمر ہی نہیں بلکہ جمہوریت کا لبادہ اوڑھے ہوئے عناصر بھی صحافت کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اتحاد، یقین محکم اور اعتمادکوقائم و دائم رکھتےہوئے ہم آپس کی گفتگو اور فیصلوں کا احترام کریں اور اگر کوئی شکایت ہوتو آپس ہی میں بات چیت کے ذریعے دور کی جائے۔ آپس میں پیار محبت کو بھی فروغ دیں اور صحافتی آداب کے ساتھ نظم وضبط کو آگے لیتے جائیں۔ شاہد نعیم نے اپنی تقریر میں دعا بھی کی کہ اللہ ماہ رمضان کی برکات سے ہم سب کو فیضیاب کرے( آمین)۔
پاکستان جرنلسٹس فورم کی مجلس عاملہ کے رکن خالد خورشید نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کی افادیت اپنی جگہ مگر آن لائن یا ڈیجیٹل میڈیا کے متعارف ہونے سے عوام تک صحیح معلومات پہنچنے میں تیزی آگئی ہے اور اب اس خوبی کی وجہ سے ان صحافیوں کی اہمیت میں اضافہ ہوگا جو ڈیجیٹل صحافت کرتے ہیں۔ اجلاس میں باہمی اتحاد کے حوالے سے اہم فیصلے ہوئے جن میں عزت دو، عزت لو کی بنیاد پر برادری کے تمام طبقات، شخصیات اور تنظیموں سے خوشگوار، تعلقات قائم رکھنے اور رپورٹنگ میں چربہ سازی سے پرہیز کا اعادہ کیا گیا۔ اجلاس میں امیرمحمد خان ، راقم ،محمدجمیل راٹھور،خالد خورشید، سید مسرت خلیل، خالد چیمہ، معروف حسین، ذکیر بھٹی، محمد امانت اللہ اور یحییٰ اشفاق نے شرکت کی جبکہ محمد عامل عثمانی، اسد اکرم، فوزیہ خان اورمریم شاہد مصروفیت کے باعث شریک نہ ہوسکے۔اجلاس کے بعد معروف نورالحسن نےکہا کہ 3 مئی کو دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن عالمی سطح پر منانے کا مقصد جہاں آزادیِ صحافت کی اہمیت، افادیت اور صحافتی ذمے داریوں پر روشنی ڈالنا ہے، وہیں اس عزم کو یقینی بنانا بھی ہے کہ آزادی صحافت کی راہ میں کوئی رکاوٹ قبول نہیں کی جائے گی۔