لیڈی ڈیانا (1جولائی 1961- 31اگست 1997) بلاشبہ برطانوی شاہی خاندان کی سب سے زیادہ شہرت یافتہ اور ہردلعزیز شخصیت رہی ہیں، جنھیں لوگ ان کی حادثاتی موت کے 21سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی نہیں بھول پائے۔ یہ ان کی سحر انگیز شخصیت کا ہی اثر ہے کہ ان کے بعد شاہی خاندان میں آنے والی ہر نئی شہزادی کو لیڈی ڈیانا کے مقرر کردہ معیارات پر ہی پَرکھا جاتا ہے۔
لیڈی ڈیانا کا تعلق برطانیہ کے انتہائی بااثر اور معتبر گھرانے ’اسپینسر فیملی‘ سے تھا۔ اس فیملی کا تعلق برطانوی پارلیمان کے ایوانِ بالا ’ہاؤس آف لارڈز‘ سے ہے۔ لیڈی ڈیانا کے پانچ بہن بھائی ہیں، جن میں سے ایک کا نام چارلس اسپینسر ہے۔ چارلس اسپینسر ایک کامیاب مصنف، صحافی اور براڈ کاسٹر ہیں۔ ان کےتین بچے ہیں، جن میں سب سے بڑی اولاد بیٹی لیڈی کِٹی اسپینسر ہیں۔
لیڈی کِٹی اسپینسر کی شناخت
دراصل، اسپینسر فیملی میں لیڈی ڈیانا کی شخصیت اس قدر بھاری بھرکم اور دراز قد ہے کہ ان کے سامنے باقی سارے معمولی لگتے ہیں اورساراخاندان اس عظیم خاتون کے نام سے ہی پہچانا جاتا ہے۔ لیڈی ڈیانا کے بھائی چارلس اسپینسر کی 28سالہ بیٹی لیڈی کِٹی اسپینسر اپنی پہچان خود بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔ گزشتہ سال مئی میں جب لیڈی کِٹی اسپینسر اپنے کزن پرنس ہیری کی میگن مارکل سے شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے وِنڈسر کے سینٹ جارج چیپل پہنچی تھیں تو میڈیا سمیت وہاں موجود ہر شخص کو اس لڑکی میں ایک خاص چمک نظر آئی۔ ہرچندکہ اس ہائی پروفائل شاہی خاندان کی شادی میں جارج اور امل کلونی، وکٹوریا اور ڈیوڈ بیکہم اور سرینا ولیمز جیسی شخصیات شریک تھیں، لیکن میڈیا کی توجہ دُلہے کی ایک نسبتاً کم معروف رشتے دار کی جانب مرکوز تھی:’’لیڈی کِٹی اسپینسر کون ہیں؟‘‘ اگلے دن وہ برطانیہ کے زیادہ تر اخبارات کی شہ سرخی میں موجود تھیں۔ ایک اخبار کی سرخی تھی:’’لیڈی ڈیانا کی بھتیجی کے بارے میں وہ سب کچھ جو آپ کو معلوم ہونا چاہیے‘‘۔
برطانوی اشرافیہ کا حصہ ہونے کے ناطے 28سالہ ماڈل لیڈی کِٹی اسپینسر کو اچھی طرح معلوم ہے کہ عوامی توجہ کو کس طرح ہینڈل کرنا ہے۔ تاہم اس دن کِٹی اسپینسر کو ملنے والی غیرمعمولی توجہ سے وہ کچھ پریشان ہوگئی تھیں۔ ’’یقیناً، اس دن مجھے جو توجہ ملی، میں اس کی توقع نہیں کررہی تھی، وہ سراسر غیرمتوقع تھی‘‘، وہ کہتی ہیں۔
کٹِی اسپینسر کے انسٹاگرام فالورز
میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے بعد ہر طرف اس اُبھرتی ہوئی ماڈل گرل کی دھوم مچی ہوئی تھی۔ شادی کی تقریب کے فوری بعد انسٹاگرام پر لیڈی کِٹی اسپینسر کے فالورز کی تعداد 17ہزار سے بڑھ کر پانچ لاکھ تک جاپہنچی۔ اس حوالے سے وہ کہتی ہیں، ’’اگلی صبح جب میں اُٹھی تو مجھے لگا جیسے میرے پاس کسی اور کا فون آگیا ہو۔ مجھے مجبوراً اپنے فون کے نوٹیفکیشن کو بند کرنا پڑا کیونکہ وہ نوٹیفیکیشن کی بہتات سے پھٹے جارہا تھا‘‘۔
ویسے تو کِٹی اسپینسر خود کو ایک پرائیویٹ شخصیت قرار دیتی ہیں، جو اپنے انسٹاگرام پر صرف اپنا ماڈلنگ کا کام اَپ لوڈ کرتی ہیں۔ ان کی ذاتی معلومات سوشل میڈیا پر موجود نہیں ہیں، تاہم اب وہ سوچتی ہیں کہ کیا انھیں اپنا سوشل میڈیا اسٹائل اور لائحہ عمل تبدیل کرنا چاہیے، کیونکہ اب لوگ ان کی پوسٹوں کو زیادہ سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ ’’کیا اب مجھے اپنی پسندیدہ پیاری بِلی کا فیس ٹائم اپنی اسٹوریز میں شیئر کرنا چاہیے؟‘‘،وہ مزاحیہ انداز میں پوچھتی ہیں۔
کِٹی اسپینسر کی پسندیدہ بلی
شاید بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ کِٹی اسپینسر کی پسندیدہ بلی کا نام بےبی ڈی (Baby D)ہے اور وہ صرف اپنی بلی کے ساتھ ہی کمٹڈ ہیں۔ بےبی ڈی کی خاص بات یہ ہے کہ وہ مارکیٹ میں بلیوں کے لیے دستیاب خوراک کے بجائے انسانوں والی خوراک کھانا پسندی کرتی ہے۔ کِٹی نے اپنی مصروفیات کے باعث، اپنی پسندیدہ بِلی کو اپنی ماں کے گھر پر چھوڑا ہوا ہے۔ یہ بات بھی بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگی کہ کِٹی اسپینسر کی ماں وِکٹوریا ایٹکِن بھی ماضی میں ماڈل رہ چکی ہیں اور وہ جنوبی افریقا میں پلی بڑھی ہیں۔
کیریئر کا ٹرننگ پوائنٹ
ہرچندکہ کِٹی اسپینسر گزشتہ چار سال سے ماڈلنگ کی دنیا سے وابستہ ہیں، لیکن پرنس ہیری اور میگن مارکل کی شادی کی تقریب والی رات ان کے لیے ’ٹرننگ پوائنٹ‘ ثابت ہوئی۔ شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد پہلے ہی ہفتے انھیں ہائی اسٹریٹ برانڈ ’بلگاری‘ کے ایمبیسڈر کی پیشکش ہوئی، جس کے بعد انھیں زمین پر پاؤں رکھنے کا وقت بھی بمشکل ہی مل پاتا ہے۔ ان کا زیادہ تر وقت نیویارک، ماسکو، دبئی، بیجنگ، میکسیکو سٹی اور دیگر بین الاقوامی شہروں کے درمیان سفر کرتے ہوئے گزرتا ہے۔ ایونٹس اور رَن اوے شوز کے لیے انھیں آسٹریلیا اور اٹلی کا سفر بھی باندھنا پڑتا ہے۔ ’’گزشتہ نومبر سے اب تک میں نے صرف تین راتیں برطانیہ میں گزاری ہیں‘‘، وہ بتاتی ہیں۔
کِٹی اسپینسر کا بچپن
کِٹی اسپینسر کی والدہ کا تعلق جنوبی افریقا سے جبکہ والد کا برطانیہ سے ہے۔ جب کِٹی صرف 6برس کی تھی تو ان کے والدین میں علیحدگی ہوگئی تھی۔ علیحدگی کے بعد ان کی والدہ کیپ ٹاؤن جبکہ والد برطانیہ میں مقیم رہے، اس وجہ سے کِٹی اسپینسر اور ان کے بہن بھائیوں کا کیپ ٹاؤن میں اپنی والدہ اور برطانیہ میں اپنے والد کے گھر کے درمیان آنا جانا لگا رہا۔
ان کے والدین کے درمیان علیحدگی سے پہلے کے زمانہ میں دنیا بھر کے میڈیا کی نظریں اسپینسر فیملی پر تھیں اور ان کی ہر ایک سرگرمی پر کڑی نظر رکھی جاتی تھی۔ اسی دوران 1995ء میں کِٹی کے والدین نے اپنے بچوں کو میڈیا کی نظروں سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا اور برطانیہ سے جنوبی افریقا منتقل ہوگئے۔ اب یہ ایک الگ بات ہے کہ کیپ ٹاؤن منتقل ہونے کے ایک سال بعد ان کے والدین میں علیحدگی ہوگئی۔ یہ کِٹی اسپینسر کے بچپن کے وہ واقعات ہیں، جو ان کے ذہن پر گہرے اثرات رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج جب وہ عالمی ماڈلنگ کی دنیا میں اپنے لیے ایک نام بنا چکی ہیں، وہ پھر بھی میڈیا سے دور رہنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ ’’بس میں چلتے پھرتے ٹیلی ویژن دیکھ لیتی ہوں، بیٹھ کر کبھی بھی توجہ کے ساتھ ٹی وی نہیں دیکھا۔ اس کے بجائے میں لوگوں سے گفتگو کرکے خود کو باخبر رکھنے کو زیادہ پسند کرتی ہوں‘‘، وہ کہتی ہیں۔