ماسکو: ہنری فوئے
ولادیو ستوک: ویٹا اسپیوک
الیگزینڈر لوپاتنکوف کی تازہ صدفی مچھلی چینی سیاحوں اور کاروباری افراد کو ولادیوستوک میں کھینچنے میں کبھی ناکام نہیں ہوئی،ولادیوستوک روس کی پیسیفک کوسٹ پر پورٹ سٹی جو جغرافیائی طور پر ماسکو کے مقابلے میں بیجنگ سے قریب ترین ہے۔
سیاح چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے بیک کیئے گئے اور مقامی لذیذ کھانوں کو پسند کرتے ہیں، روسی کاروباری افراد صدفی مچھلی چین کے ساتھ ساتھ امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا کو برآمد کرتے ہیں۔
گزشتہ ماہ چین کے دورے کے دوران روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنی چینی ہم منصب شی جنگ پنگ کو بتایا کہ علاقائی ہمسائیوں کے درمیان تعاون بے مثال سطح پر پہنچ گیا ہے اور مثال بن گیا ہے کہ موجودہ دور کی دنیا میں ریاستوں کے درمیان کیسے تعلقات تعمیر کرنا چاہیے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ 2018 میں دوطرفہ تجارت 24.5 فیصد اضافے کے ساتھ ریکارڈ 108 ارب ڈالر کی بلندی پر پہنچ گئی۔
دونوں رہنماؤں کی بڑھتی ہوئی دوستی جس نے توانائی اور دفاع کے کئی ارب ڈالر کے چند ایک معاہدے کرنے میں مدد دی،کے باوجود روس کی جانب سے بہت زیادہ لاف زنی روس کے فار ایسٹ میں براہ راست چینی غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرکے سرمایہ لانے میں ناکام رہی۔
خاص طور پر ڈیزائن کردہ فری پورٹ ولادیو ستوک میں مسٹر لوپاتنکوف کی چینی ملکیت صدفی مچھلی کی فارمنگ کے کاروبار کو غیر معمولی استثناء ہے۔ ایف پی وی کے منصوبوں میں صرف 3 فیصد چینی سرمایہ شامل ہے، جبکہ 2017 میں روس میں 140 ملین ڈالر کی براہ راست چینی سرمایہ کاری کا صرف دو فیصد ملک کے مشرق بعید میں آیا۔
روس نے 2015 میں ٹیکس اور کسٹمز کی رعایت کے ساتھ ایف پی وی خصوصی اکنامک زون قائم کیا جس کا اطلاق روس کے مشرقی ساحل کے ساتھ پانچ علاقوں پر ہوتا ہے۔
تیزی سے فروغ پاتی ایشیاء پیسیفک سے متصل علاقوں کی ترقی اور اس کے جنوبی ہمسائیوں کے ساتھ گہرے انضمام کی حوصلہ افزائی کیلئے روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ولادیو ستوک کو فری پورٹ کی حیثیت سے بحال کرنے کا مطالبہ کیا،جو حیثیت شہر کو 19 ویں صدی میں حاصل تھی۔ 2014 میں اس کے کریمیا سے انضمام کے بعد مغرب سے خراب تعلقات ہونے کے بعد اس کا مقصد تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے مشرقی سمت میں متفقہ کوشش کے حصہ کے طور پر آسیان ممالک سے چھوٹے اور درمیانے کاروبار کو ہدف بنانا تھا۔
تاہم بندرگاہ میں شامل افراد نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ منافع بخش ٹیکس کے نظام اور اس کے قوانین جو تجارت کو ہموار بناتے ہیں، کے باوجود چینی سرمایہ کار مرحلہ وار مسائل سے بد دل ہوگئے ہیں،جو ایف پی وی ایک چھوٹی مقامی مارکیٹ سے باہر ہے، علاقے کے 60 لاکھ افراد کے پاس محدود اقتصادی اختیارات ہیں اور ذرائع نقل و حمل کے انفرا اسٹرکچر کی کمی ہے۔
روسی اکیڈمی آف سائنسز کی مشرق بعید شاخ کے مرکز برائے ایشیا پیسیفک اسٹڈیز میں ریسرچ فیلو آئیون زینو نے کہا کہ روس کے مشرق بعید میں چینی سرمایہ کاری کی لاگت علاقے میں انفرا اسٹرکچر اور مارکیٹ کی حالت سے مکمل طور پر مطابقت رکھتی ہے۔یہ بڑھتی ہوئی توقعات کے مقابلے میں چھوٹی نظر آتی ہے جو حالیہ برسوں میں ماسکو اور بیجنگ نے سرحد پار سرمایہ کاری کے تعاون کے لیے مقرر کی تھیں۔
اس کے علاقہ، چینی کمپنیاں ایف پی وی کے اندر اکثر ناقابل اعتبار قواعد کی جانب سے بددل ہیں۔ موجودہ رہائیشیوں کو شکایت ہے کہ بندرگاہ کے سرمایہ کاروں کے ساتھ معاہدے میں مسلسل ترامیم کی جارہی ہیں۔
2018 میں ایف پی وی کے رہائشی ٹائیگر ڈی کرسٹل کیسینو، جن کا مقصد روس کے مشرق بعید میں جوئے کے زون کیلئے پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر کام کرنا اور ہانگ کانگ سے سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنا ہے،نے خود کو دیوالیہ پن کے کنارے پر پایا، جب کیسینو کے کھل جانے کے بعد ماسکو نے جوئے پر ٹیکس میں اضافہ کردیا۔
مسٹر لاپتا نیکوف نے کہا کہ چین سے مارکیٹ میں داخل ہونے والوں کیلئے روس کا قانونی نظام کافی پیچیدہ ظاہر ہوتا ہے۔ ہمارے منصوبوں میں، میری ترجیح یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ ہر چیز روس کے قانون کے مطابق ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ چینی کاروباری اداروں کو اکثر قانون سازی کے ادراک کیلئے ازخود جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
کریملن کے اعلیٰ مشرق بعید کے حکام یوری ٹوتنف کی مدد کے ساتھ بھی مسٹر لوپاتنکوف کے ہی جیان ماریکلچر کو ایف پی وی کے رہائشی کے طور پرابھی بھی زمین کے حقوق حاصل کرنے کے لیے مسائل کا سامنا ہے۔
روس میں کے پی یام جی میں فار ایسٹ پریکٹس کے سربراہ اولگا سرکوفا نے کہا کہ ولادیوستوک کی فری پورٹ ایک اچھا برانڈ ہے۔ ولادیو ستوک کا شہر متعدد چینی تاجروں میں معروف ہے اور یہ ایف پی وی علاقے کی ترویج میں مدد کرتا ہے۔ تاہم ایف پی وی کو واضح ترقیاتی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
روس میں ٹیکس اور روایتی قوانین کی پیچیدگیاں اکثر ان فوائد کو متاثر کرتی ہیں جس کا ایف پی وی نے اپنے ممکنہ سرمایہ کاروں سے وعدہ کیا ہے۔محترمہ سریکوفا نے کہا کہ ایف پی وی کے تمام رہائشی آزاد تجارتی علاقے کا مخصوص کسٹم نظام استعمال کرسکتے ہیں،لیکن یہ ایک مقبول انتخاب نہیں بطور رہائشی مخصوص ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ضرورت ہوتی ہے اور اپنے اخراجات پر کسٹمز کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے بھی۔ ایف پی وی کے تقریبا 12 سو باشندوں میں صرف چار نے ایف ٹی اے نظام استعمال کیا ہے۔
اور جبکہ ایف پی وی نئی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہے، چینی کاروباری افراد جنہوں نے اکنامک زون میں فنانشل ٹائمز سے بات کی،کہا کہ وہ روس کے مشرق بعید میں طویل عرصے سے کام کررہے تھے۔
ولادیوستوک میں میں قانون دان اور انویسٹمنٹ کنسلٹنٹ ڈینس خولوپشین نے کہا کہ 2000 کے ابتدائی وسط میں روسی مشرق بعید میں چینی تمام منافع بخش صنعتوں میں کامیابی سے داخل ہوگئے تھے۔ چینی پارٹنر کے ساتھ کام کرنے والے روسی کاروباری شخص نے کہا کہ ایف پی وی صرف ایک خوشگوار بونس ہے۔
مسٹر لوپاتنکوف نے کہا کہ ایک کاروبار اس شخص پر سرمایہ کاری کرے گا جس پر وہ اعتماد کرتا ہے۔اور ہماری مصنوعات کا معیار اور ہمارے سمندر کا صاف پانی ہے جس پر سرمایہ کاری ہوگی۔