تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے۔ جب بچے کے جسم کو خون یعنی ہیمو گلوبن اور سرخ سیل مہیا نہیں ہو پاتے تو اُس کی وجہ سے جسم وہ پروٹین، جسے آکسیجن کو پھیپھڑوں کے ذریعے جسم میں دوڑا کر سانس لینے کے قابل بنانا ہوتا ہے، بنانے میں ناکام ہو جاتا ہے اور مریض بچہ نقاہت کا شکار ہو کر پیلا ہو جاتا ہے۔ ایسے میں مریض کو فوری خون نہ لگایا جائے تو زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ اِس بیماری میں Alphaاور Betaتھیلیسیمیا کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ اِن دونوں اقسام کی میڈیکل الفاظ میں وضاحت کرنے کے ساتھ مریض میں جن علامات کے پیدا ہونے کا ذکر ہے اُن میں گنٹھیا، تھکاوٹ، جلد میں پیلاہٹ، ہاتھ پاؤں کا سرد ہو جانا، سانس میں کمی اور دقت، کم خوراکی، جسمانی نشوونما میں کمی، جسمانی ڈھانچے کی بدشکلی، جسم میں آئرن کی زیادتی اور قوتِ مدافعت میں کمی ہے۔ تین دہائیاں قبل اِس مرض میں مبتلا بچوں کی اوسط عمر 8سے 12سال ہوا کرتی تھی لیکن سندس فائونڈیشن اور اِس جیسے دیگر اداروں کی بدولت بتدریج جدید ٹیکنالوجی، موثر ادویات، صحتمند خون اور معیاری علاج معالجے کی بدولت اِن مریض بچوں کی اوسط عمریں 35سے 40سال ہو چکی ہیں۔ اِن میں اکثر مریض بچے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر کے معاشرے کے شانہ بشانہ چل رہے ہیں اور معاشرے پر بوجھ نہیں ہیں۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ ملازمتوں پر فائز ہیں اور کئی اپنے کاروبار سے بھی منسلک ہیں۔
سندس فائونڈیشن، ایک فلاحی ادارہ ہی نہیں بلکہ تھیلی سیمیا، ہیمو فیلیا اور بلڈ کینسر میں مبتلا بچوں کیلئے امید کی ایک کرن ہے، جہاں اپنی زندگی میں ہی زندگی کیلئے ترستے اِن بچوں کو زندگی دی جاتی ہے۔ سندس فائونڈیشن کا قیام اکیس سال قبل 1998میں رمضان المبارک کے مہینے میں ہی یاسین خان جو کہ سندس فائونڈیشن کے بانی اور صدر ہیں، کی کاوشوں سے گوجرانوالہ میں عمل میں آیا تھا۔ منیر احمد قریشی، جنہیں دنیا منو بھائی کے نام سے بھی جانتی ہے، سندس فائونڈیشن کے قیام کے کچھ عرصہ بعد ہی اِس سے منسلک ہو گئے اور اپنے آپ کو سندس فائونڈیشن، تھیلیسیمیا اور ہیمو فیلیا کے بچوں کیلئے وقف کر دیا۔ وہ تاحیات سندس فائونڈیشن کے چیئر مین رہے۔ اُنہوں نے اپنی زندگی میں اِس فلاحی ادارے کیلئے گرانقدر خدمات سر انجام دیں۔ اُن کی وفات کے بعد یاسین خان اِس مشن کو آگے بڑھائے ہوئے ہیں۔ جو گزشتہ تین دہائیوں سے فلاحی کاموں میں مصروف ہیں اور جنہوں نے اِس ادارے کو چلانے کیلئے اپنی خاندانی جائیداد تک فروخت کر دی تھی۔
اِس وقت پاکستان میں سندس فائونڈیشن کے 6سینٹرز پنجاب کے مختلف شہروں لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، گجرات اور اسلام آباد میں شب و روز کام کر رہے ہیں، جہاں تھیلی سیمیا، ہیمو فیلیا اور بلڈ کینسر میں مبتلا 6000رجسٹرڈ مریض علاج معالجے کی سہولتیں حاصل کر رہے ہیں۔ سندس فائونڈیشن تھیلی سیمیا، ہیمو فیلیا، بلڈ کینسر اور خون کے دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کو صاف اور صحت مند خون کیساتھ ساتھ بلا معاوضہ ادویات بھی فراہم کرتی ہے۔ اُس کے علاوہ تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں کے مریضوں کو بھی خون اور اجزائے خون بلا معاوضہ فراہم کئے جاتے ہیں۔
منو بھائی تھیلیسیمیا کے بین الاقوامی معیار کے عین مطابق علاج کیساتھ ساتھ اِس کے تدارک کی خواہش بھی رکھتے تھے۔ اِس مقصد کیلئے وہ جدید آلات سے آراستہ ایک DNA LABکا قیام عمل میں لائے اور اِس منصوبے کو SUNMACکا نام دیا گیا۔ یہ لیبارٹری اسٹیٹ آف دی آرٹ مالیکیولر انالیسز سینٹر ہے، جس میں نوجوان نسل کو شادی سے پہلے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کی مفت سہولت فراہم کی جاتی ہے تاکہ آئندہ آنے والی نسلیں تھیلیسیمیا کا شکار نہ ہو سکیں۔ اِس پروجیکٹ میں شامل جدید مشینوں اور ماہرین کی انتھک محنت سے آج سندس فاؤنڈیشن پاکستان کا واحد ادارہ ہے جو تھیلیسیمیا کیرئیر ٹیسٹ کے لئے خدمات فراہم کررہا ہے۔ سندس فائونڈیشن اپنی طرز کا واحد ادارہ ہے جس میں کسی بھی قسم کے خون کے مرض میں مبتلا مریضوں کی رجسٹریشن کا عمل کبھی بھی نہیں روکا جاتا اور تمام سہولتیں 24گھنٹے بلاتعطل فراہم کی جاتی ہیں۔ گزشتہ سال سندس فائونڈیشن نے مخیر حضرات کے 20کروڑ کے زکوٰۃ و عطیات سے اَسی ہزار مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی ہیں۔ سندس فائونڈیشن کے زیرِ اہتمام موروثی بیماریوں کی آگاہی کیلئے سیمینارز بھی منعقد کئے جاتے ہیں تاکہ معاشرے میں اِن بیماریوں سے متعلق آگاہی فراہم کی جا سکے اور آنے والی نسلوں کو اِن بیماریوں سے بچایا جا سکے۔ اِس سال مریضوں کے علاج معالجے کا تخمینہ تقریباً 25کروڑ روپے ہے۔ مخیر حضرات سے اپیل کی جاتی ہے کہ اپنے زکوٰۃ و عطیات سندس فائونڈیشن کو دے کر دکھی انسانیت کی خدمت کریں۔ منو بھائی نے اپنی زندگی میں سندس فائونڈیشن کیلئے اسپتال کی جگہ خرید لی تھی۔ اُن کی دلی خواہش تھی کہ سندس فائونڈیشن کے مریضوں کیلئے علاج معالجے کی تمام تر سہولتیں ایک ہی چھت تلے میسر ہوں۔ اِسی سلسلے میں آپ حضرات کے تعاون سے اِس سال رمضان المبارک کے بعد اسپتال کی تعمیر شروع کی جا رہی ہے۔ اسپتال کیلئے مشینری اور تعمیر کا تخمینہ تقریباً 60کروڑ روپے ہے۔ مخیر حضرات تعمیر میں حصہ ڈال کر اپنے عزیز و اقارب کیلئے صدقہ جاریہ بھی کر سکتے ہیں اوربلاک اپنی کمپنی کے نام سے بھی منسوب کر سکتے ہیں۔ آج جمعہ ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفی ﷺ80بار ضرور پڑھ لیں ۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)