چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے مجھے سیاسی جبر کی ایسی صورت حال کا سامنا کرنے کی کافی پریکٹس ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت مسلسل سیاسی مخالفین کو پریشان کر رہی ہے، وہ حزب اختلاف کی آواز اور تعمیری تنقید برداشت نہیں کر رہی۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا ہے کہ تبدیلی والے ڈرتے ہیں، ہم نے احتجاج کی کوئی کال نہیں دی تھی پھر بھی پارٹی ورکرز اسلام آباد پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رات گئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، یہ نوٹیفکیشن کے پی، پنجاب اور اسلام آباد کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
بلاول نے اپنی ٹوئیٹ میں تصاویر بھی شیئر کیں جس میں وہ اپنی والدہ بینظیر بھٹو کے ساتھ جیل کے دروازے سے باہر آرہے ہیں۔
واضح رہے کہ نیب نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں آج الگ الگ طلب کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری پارک لین کمپنی جبکہ سابق صدر آصف زرداری سندھ حکومت کے غیر قانونی ٹھیکوں کے کیس میں نیب راولپنڈی کی تشکیل کردہ کمبائن انویسٹی گیشنز ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے۔
نیب ٹیم پارک لین کمپنی کیس میں بلاول بھٹو کا بیان ریکارڈ کرے گی جبکہ آصف علی زرداری سے سندھ حکومت کی طرف سے دیے گئے غیر قانونی ٹھیکوں میں خورد برد اور اہل خانہ کے ائیر ٹکٹس، نجی طیاروں کے اخراجات اور نوڈیرو ہاؤس کے اخراجات کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی نیب میں پیشی کے موقع پر اسلام آباد انتظامیہ نے جیالوں کے اسلام آباد میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔
دیگر شہروں سے آنے والے پی پی کارکنوں کو روکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے اسلام آباد انتظامیہ نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے اسلام آباد میں داخلے سے حالات خراب ہو سکتے ہیں۔