چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ آج پیپلزپارٹی کے کارکنوں اورمنتخب رہنماؤں پرحکومت نے حملہ کیا، خان صاحب ایک سازش پراترآئے ہیں، آج کے پاکستان اور مشرف دور کےپاکستان میں زیادہ فرق نظرنہیں آرہا۔
واضح رہے بلاول بھٹو زرداری کی نیب ہیڈ کوارٹر میں آج پیشی کے موقع پر اسلام آباد میدان جنگ بن گیا، کئی مقامات پرپیپلزپارٹی کارکنوں کی پولیس کےساتھ ہاتھا پائی ہوگئی، جیالے رکاوٹیں توڑ کرآگے بڑھتے رہے،پولیس کی جانب سے شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔
کئی جیالے اور جیالیاں بھی گرفتار کی گئیں، پولیس اہلکاروں نے گرفتار کارکنوں پر تشددکیا۔
بلاول بھٹوزرداری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نےکارکنوں کونہیں بلایاتھا،وہ میری نیب آمد کی خبرسن کرچلے آئے،اسلام آباد میں کوئی دفعہ 144 نافذ نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ تشدد پیپلزپارٹی کےلیے نیا نہیں، حکومتی رویے کی مذمت کرتا ہوں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اپنے نظریے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،عوام کو محسوس ہورہا ہے کہ خان میں تبدیلی کی اہلیت نہیں ،اپنی نالائقی کو چھپانےکےلیےحکومت یہ سب کررہی ہے،ہم نے تمام تشدد کی وڈیوز منگوالی ہیں،قانونی کارروائی کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ پاکستان قانون کے مطابق چلے،چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا تھا کہ مجھے اس کیس میں گھسیٹا گیا ہے،تمام تحفظات کے باوجود آج میں نے نیب میں سوالوں کے جوابات دیے،ہمیں ہمیشہ دہرے معیارات کا سامنا رہا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس وقت ملک میں بزنس مین اوربیوروکریٹس کام کرنے کوتیارنہیں،اس حکومت نے اسی فیصدکاروباری افراد اور بیوروکریٹس کوچورقراردےدیا۔
انہوں نے علی وزیر کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
واضح رہے کہ نیب نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں آج الگ الگ طلب کیا تھا۔