اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
عدالت نے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرنے کی اجازت دے دی۔
جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن کیانی نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا تے ہوئے نیب کی آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرنے کی استدعا منظور کر لی۔
آصف زرداری 28 مارچ سے آج تک 2 ماہ 12 دن کے لیے عبوری ضمانت پر رہے ہیں، ان کی عبوری ضمانت میں 5 مرتبہ توسیع کی گئی۔
اس سے قبل آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہریش اینڈ کمپنی کیس میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کےشریک چیئرمین آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت نمٹا دی تھی جبکہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
یہ محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواستِ ضمانت مسترد کرتے ہوئے نیب کو ان کی گرفتاری کی اجازت دے دی۔
آج سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس اور ہریش اینڈ کمپنی کیس میں ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، ان کے ہمراہ آصفہ بھٹو زرداری بھی تھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
ہریش اینڈ کمپنی کیس میں نیب کی جانب سے عدالت میں بیان دیا گیا کہ اس کیس میں آصف علی زرداری کے وارنٹ جاری نہیں کئے گئے، نیب کے بیان پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست نمٹا دی۔
عدالت نے نیب کے ڈائریکٹرانویسٹی گیشن بلال احمد کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کر لیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کی وجہ سے کیس التواء کا شکار ہے۔
جسٹس عامرفاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ضمانت کی درخواست میں جواب جمع کرانے کے لیے کتنا وقت لگتا ہے، 8 مئی کو عدالت نے نیب سے جواب مانگا تھا، آج 10 جون ہو گئی۔
انہوں نے استفسار کیا کہ نیب کے تفتیشی افسر نے تحریری جواب کیوں نہیں دیا؟ آپ لوگوں کی پکڑ دھکڑ کر رہے ہیں، ملزمان کا جو حق ہے وہ تو ان کو دینا ہو گا۔
جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنی استدعا کے ساتھ جوابی دلائل مکمل کر لیے۔
فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ابھی تو متعلقہ عدالت نے چارج بھی فریم نہیں کیا، متعلقہ عدالت کے جج کا اختیار ہے کہ وہ وارنٹ جاری کر سکتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ان سے استفسار کیا کہ کیا ٹرائل کورٹ نے مچلکے منظور کر لیے ہیں؟
فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ متعلقہ ٹرائل کورٹ نے مچلکے منظور کرکے حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے دریافت کیا کہ کراچی کی بینکنگ کورٹ نے بھی مچلکے منظور کیے تھے؟
فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ نہیں، احتساب عدالت نے پہلی بار حاضری یقینی بنانے کے لیے مچلکے منظور کیے۔
آصف زرداری کے وکیل نے اس موقع پر مچلکے منظور کرنے کا احتساب عدالت کا حکم نامہ عدالت میں پڑھ کر سنایا۔
فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے استدعا کی کہ آصف زرداری کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے پاس وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار نہیں، کیس میں چیئرمین نیب نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ریفرنس دائر ہونے پر چیئرمین نیب کی طرف سے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، کیس میں نیب کی بدنیتی بھی سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیس میں آصف زرداری کے وارنٹ بھی جاری کر دیے گئے، کہا گیا کہ چیئرمین نیب کا اختیار ہے کہ وہ وارنٹ جاری کرسکتے ہیں۔
آصف زرداری کے وکیل نے کہا کہ میں قانون پڑھ کر بتا دیتا ہوں کہ وارنٹ کس وقت جاری کیے جا سکتے ہیں، وارنٹ انکوائری یا انویسٹی گیشن کے دوران جاری کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس کا تو عبوری ریفرنس احتساب عدالت میں آ چکا ہے، یہ کیس اب انکوائری یا انویسٹی گیشن کی سطح پر نہیں، چیئرمین نیب کے پاس اس مرحلے پر وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار نہیں۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے پاس تفتیش کے لیے ملزم کی گرفتاری کا مکمل اختیار ہے،نیب نے تمام حقائق کی کھوج لگانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلعت اسحاق کیس میں سپریم کورٹ نےنیب کو ملزم کی گرفتاری کا اختیار دیا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ تمام اختیارات تو ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے غیر معمولی حالات اور ہارڈ شپ کا سہارا لیا جا سکتا ہے، آصف زرداری نے غیرمعمولی حالات اور ہارڈ شپ کا سہارا نہیں لیا، ان کی درخواستِ ضمانت ناقابل سماعت ہے۔
نیب پراسیکیوٹرجہانزیب بھروانہ نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں یہ ضمانت کی درخواستیں ناقابل سماعت ہیں،ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کی جائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہریش اینڈ کمپنی کیس میں آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت نمٹا دی جبکہ ان کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیس میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا جس کا فیصلہ بعد میں سناتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی اور نیب کو انہیں گرفتار کرنے کی اجازت دے دی۔
کیس کی سماعت کے دوران آصفہ بھٹو زرداری کے علاوہ سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویزاشرف ، سابق چیئرمین سینیٹ نیر بخاری، سابق وزیر داخلہ رحمان ملک، فرحت اللہ بابر، فیصل بٹ اور زمرد خان سمیت دیگر پیپلز پارٹی کے رہنما اور وکلاء کی بڑی تعداد اسلام آباد ہائی کورٹ کے کورٹ روم نمبر 2میں موجود تھی۔
گزشتہ سماعت پر نیب نے آصف زرداری کو میگا منی لانڈرنگ کا بالواسطہ اور بلاواسطہ بینیفشری قراردیتے ہوئے ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی تھی۔