متحدہ قومی موومنٹ کے بانیٔ الطاف حسین کو لندن میں گرفتار کر لیا گیا۔
جنگ کے نمائندے مرتضیٰ علی شاہ کے مطابق اسکاٹ لینڈ یارڈ نے صبح سویرے بانیٔ ایم کیو ایم الطاف حسین کے گھر پر چھاپہ مارا جس کے بعد انہیں گرفتار کر کے مقامی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔
مرتضیٰ علی شاہ کا مزید کہنا ہے کہ شمالی لندن میں بانی ایم کیو ایم کی رہائش گاہ پر چھاپے میں 15 پولیس افسروں نے حصہ لیا۔
انہوں نے بتایا کہ بانیٔ ایم کیو ایم کی گرفتاری ممکنہ طور پر 2016ء کی نفرت انگیز تقریر پر کی گئی ہے۔
مرتضیٰ علی شاہ کے مطابق ایم کیو ایم کے ذرائع نے بھی الطاف حسین کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی گرفتاری کے بعد اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے ان کے گھر ، ایم کیو ایم کے دفتراور سیکریٹریٹ کی بھی تلاشی لی جا رہی ہےجبکہ گھر میں موجود ملازمین اور عملے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ کی کوشش ہے کہ بانیٔ ایم کیو ایم کی جانب سے کی گئی نفرت انگیز تقاریر اور ان سے متعلق مواد اس تلاشی کے دوران برآمد کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق تھوڑی دیر میں لندن پولیس بانیٔ ایم کیو ایم الطاف حسین کا انٹرویو ریکارڈ کرےگی۔
جنگ کے نمائندے زاہد گشکوری کے مطابق بانیٔ ایم کیو ایم الطاف حسین کی گرفتاری سے متعلق ایف آئی اے کو باقاعدہ آگاہ کردیا گیا ہے، الطاف حسین کی گرفتاری تین سال پہلے پاکستان کے فائل کردہ کیس پر ہوئی۔
انہوں نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کیس میں نفرت انگیز تقاریر کو بنیاد بنا کر تحقیقات کی جا رہی تھیں، حکومتِ پاکستان کی طرف سے بھی 3 سال سے تحقیقات چل رہی تھیں، اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم نے گزشتہ ماہ دورۂ پاکستان میں اہم معلومات شیئر کی تھیں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے پاکستان کو آگاہ کردیا تھا کہ بہت جلد بڑی پیش رفت ہونے والی ہے ، کیس میں ایم کیو ایم پاکستان، ایم کیو ایم لندن کے بھی چار لوگ نامزد تھے، اس کیس میں 11 افراد کے ا نٹرویوز کیے گئے، تمام شواہد حکومت پاکستان پہلے ہی برطانوی حکومت سے شیئر کر چکی ہے۔
زاہد گشکوری نے ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا کہ امکان ہے کہ ایف آئی اے کی ٹیم جلد برطانیہ کا دورہ کرے گی، ممکنہ طورپر ایف آئی اے کی ٹیم دو ہفتوں میں شواہد کے ساتھ برطانیہ جائے گی ، لندن میں الطاف حسین تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی،پاکستان کی طرف سے الطاف حسین کی حوالگی کے لیے بھی درخواست دوبارہ دیئے جانے کا امکان ہے۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم پاکستان آئی تھی جسے پاکستانی حکام نے اشتعال انگیز تقاریر کے حوالے سے بانی ایم کیو ایم کے خلاف شواہد فراہم کیے تھے۔
لندن پولیس کی الطاف حسین کی گرفتاری کی تصدیق
لندن میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے بانی ایم کیو ایم کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 60 سالہ شخص کو نفرت انگیز تقریر سے متعلق تحقیقات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
لندن پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کی گرفتاری شمال مغربی لندن میں ایک مقام سے کی گئی، جو سیریس کرائم ایکٹ 2007ء کی سیکشن 44 کی خلاف ورزی پر کی گئی۔
لندن پولیس نے بتایا ہے کہ گرفتار شخص کو حراست میں لے کر جنوبی لندن کے پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ہے، جو تاحال پولیس حراست میں ہے۔
لندن پولیس کے مطابق انویسٹی گیشن کے تحت شمال مغربی لندن میں ایک مقام کی تلاشی لی جا رہی ہے، یہ تحقیقات لندن پولیس کے کاؤنٹر ٹیرر ازم کمانڈ کے افسران کر رہے ہیں۔
لندن پولیس نے مزید بتایا کہ تفتیش کار شمال مغربی لندن میں ایک کمرشل مقام کی بھی تلاشی لے رہے ہیں، تحققیات کا فوکس ایم کیو ایم کی ایک شخصیت کی اگست 2016ء کی نفرت انگیز تقریر ہے۔
لندن پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران پاکستان میں حکام سے لندن پولیس رابطے میں ہے۔
’’الطاف حسین کی حوالگی کیلئے انٹرپول سے رابطے کا ارادہ نہیں‘‘
وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی حوالگی کے لیے انٹرپول سے رابطہ کرنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی گرفتاری کے حوالے سے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو برطانوی اداروں نے گرفتار کیا ہے، انہیں خود تفتیش کرنے دیں۔
اعجاز شاہ نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم لندن میں گرفتار ہوئے ہیں ، اس گرفتاری سے ہمارا کیا تعلق ہے، وہ برطانوی شہری ہیں، کس نے کہا ہے کہ وہ پاکستانی ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو یہ مشورہ بھی دے ڈالا کہ الطاف حسین سے متعلق مزید معلومات کے لیے اسکاٹ لینڈ یارڈ سے رابطہ کریں۔
واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے 22 اگست 2016ء کو لندن سے بذریعہ ٹیلیفونک خطاب کے دوران ریاست مخالف اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس کی تحقیقات کے لیے اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم بھی پاکستان آئی تھی۔
الطاف حسین کی تقریر کے خلاف مختلف مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں جن میں فاروق ستار سمیت دیگر کئی رہنما نامزد ہیں۔