• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محمد شعیب

روشنیوں کا شہر کراچی اپنی وسعت اور مختلف قسم کی دلچسپیوں کی وجہ سے ہمیشہ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز رہا ہے۔ وسیع ساحل سمندر‘ بلند و بالا عمارتیں‘ قائداعظم کی رہائش گاہ‘ مزار قائداعظم‘ اہم اداروں اور بنکوں کے مرکزی دفاتر‘ عظیم الشان ہوٹلز اور تفریح گاہیں اس شہر کو منفرد اور ممتاز بناتی ہیں۔

گلشن جناح پارک کراچی کے اہم محلِ وقوع میں ہے۔ ڈاکٹر ضیاءالدین روڈ پر واقع اس پارک کے ایک طرف گورنر ہاؤس ، جبکہ دوسری طرف مشہور فائیو سٹار ہوٹل ہے۔ دیگر ہوٹل، وزیراعلیٰ ہاؤس‘ کمشنر ہاؤس اور چیف سیکرٹری ہاؤس بھی اس کے قریب واقع ہیں۔ گلشن جناح پارک پہلے پولو گراؤنڈ تھا۔ آج بھی زیادہ ترلوگ اسے پولو گراؤنڈ کے نام سے ہی جانتے ہیں۔

قیام پاکستان سے پہلے یہ گراؤنڈ پولو کھیلنے کےلئے استعمال ہوتا تھا۔ اس سے منسلک گورنر ہاؤس اور قریب ہی آرمی یونٹس تھے، جہاں سے فوجی افسران اور دیگر اعلیٰ عہدیداران یہاں پولو کھیلنے آتے تھے، پھر اس کے ایک حصے میں ہوٹل تعمیر ہوا اور باقی جگہ پر ایک پارک ا ور بارہ دری تعمیر کی گئی۔

گلشن جناح پارک 26 ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے۔ 1975ءمیں اسے پولو گراؤنڈ سے گلشن جناح پارک کا درجہ دیا گیا تھا۔ اس کی خوبصورتی میں اضافے کے لئےمختلف درخت اور پودے لگائے گئے۔ تفریح کے لئے آنے والوں کے بیٹھنے کےلئے پتھر کی نشستیں بنائی گئیں۔ پینے اور باغ کو سیراب کرنے کے لئے پانی کا خصوصی انتظام اور باغ کی آرائش کے لئے روشنی کاخصوصی انتظام کیا گیا ہے۔ یوں پولو کا چٹیل میدان رنگ برنگے پھولوں‘ سر سبز پودوں اور درختوں کی وجہ سے خوبصورت باغ اور بہترین تفریح گاہ کی شکل اختیار کرگیا۔

قیام پاکستان کے فوراً بعد پولو گراؤنڈ کو فوجی پریڈ کےلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ یہاں دسمبر 1947ء میں یہاں پہلی فوجی پریڈ ہوئی تھی۔ مسلح افواج کی اس مشترکہ پریڈ میں یک سو منتخب تربیت یافتہ فوجیوں نے حصہ لیا تھا۔ پریڈ کی سلامی بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے لی۔ اس موقع پر بری فوج کے میجر جنرل اکبر خان‘ ایئرفورس کے گروپ کیپٹن ایس سی ایل اور نیوی کے ایڈمرل جے فورڈ بھی موجود تھے۔ 1965ءکی جنگ میں فتح کے بعد اس گراؤنڈ میں فخر ہند نامی ٹینک اور بھارت سے قبضے میں لیا گیا اسلحہ بھی نمائش کے لئے رکھا گیا۔ جسے دیکھنے کے لئے لوگوں کی بڑی تعداد روزانہ یہاں آنے لگی۔

گلشن جناح پارک میں عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نمازیں بھی ادا کی جاتی ہیں۔ پاکستان کی طرف سے ایٹمی دھماکے کرنے کی یادگار کے طور پر یہاں چاغی پہاڑ کا ماڈل بھی رکھا گیا ہے۔ پارک میں داخل ہونے کےلئے دو راستے ہیں۔ ایک گورنر ہاؤس روڈ کی طرف سے اس کا مرکزی دروازہ ہے ۔دوسرا دروازہ ڈاکٹر ضیاءالدین روڈ پر ہے۔ پارک میں بارہ دری اور شیرپاؤگارڈن کا افتتاح 23 مارچ 1975ءکو اس وقت کے وزیراعلیٰ سندھ غلام مصطفی جتوئی نے کیا تھا۔ بارہ دری کی چھت دیدہ زیب اور منقش ہے، جسے نہایت خوبصورتی سے بنایا گیا ہے۔ 17 کروڑ روپے کی لاگت سے ازسرنو تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ خوبصورت اور تاریخی پارک عدم توجہ کے باعث اجڑ چکا تھا۔ اب اس پارک میں جوگنگ ٹریک، چائنا ہٹ، خوبصورت جھیل اور اس پر لکڑی کا پل خوبصورت منظر پیش کررہے ہیں۔ یہ چیزیں بچوں کے لئے دلچسپی کا مظہر ہوں گی خوبصورت لائٹیں، پتھر اور لوہے کی بینچ لگائی گئی ہیں ،جبکہ نئے پودے اور ہارٹی کلچر کا کام بھی مکمل کیا گیا ہے۔

گلشن جناح پارک میں بچوں کے لئے ایک حصہ مخصوص ہے ،جہاں ان کی تفریح اور کھیلنے کےلئے جھولے وغیرہ موجود ہیں۔ پارک میں جاپانی طرز کا ایک ہٹ خوبصورتی میں اضافے کا باعث ہے۔ فلڈ لائٹ میں ہاکی اور فٹ بال کھیلنے کے لئے الگ گراؤنڈ موجود ہے۔ گلشن جناح پارک کراچی میں تفریح اور طمانیت حاصل کرنے کےلئے بہترین جگہ ہے۔ تیز رفتار طرز زندگی کے عادی کراچی کے شہری یہاں آ کر ذہنی و جسمانی سکون حاصل کرتے ہیں۔ 

تازہ ترین