• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میں نے اپنی تمام جائداد اپنے بیٹے اور بیٹیوں میں بالترتیب تقسیم کردی ہے ،میری دوبیویاں تھیں، اس تقسیم کے وقت میں نے اُن سے کہا تھا کہ ان کو بھی اسی مقدار میں دوں گا ، لیکن ایک بیوی فوت ہوگئی ،اب بچوں کا مطالبہ ہے کہ آپ نے انہین دینے کا کہاتھا ،اب ہمیں دے دیں ۔کیا میں بیوی کے فوت ہونے کے بعد بچوں کو دینے کا پابند ہوں اورکیا بچے اس مطالبے کا حق رکھتے ہیں ؟ (محمد عمر، کراچی )

جواب: آپ کی جو اہلیہ فوت ہوگئی ہیں،ان کا آپ کی جائداد میں کوئی حصہ نہیں ہے ، البتہ اگر آپ نے اُن کا حق مہر ادا نہیں کیا تھا تو اب وہ رقم آپ کے ذمے قرض ہے اور فوت شدہ خاتون کا ترکہ شمار ہوگی اورقانونِ وراثت کے مطابق ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگی،جس میں شوہر بھی شامل ہے ،البتہ آپ کی وفات کے وقت جو بیوی حیات ہوگی ،وہ آپ کی وارث بنے گی ۔جب تمام اولاد کو آپ نے اپنی زندگی میں برابر برابر ہبہ کردیا،تو کسی کو مطالبے کا حق حاصل نہیں ،ہاں اگر اب بھی کچھ مال آپ کے پاس موجود ہے ،تو آپ کے انتقال کے وقت جو ورثاء موجود ہوں گے ، وہ حسبِ تناسب حصہ پائیں گے، اگرچہ پہلے ہبہ کے وقت اُنہیں حصہ ملاہو ۔نیز آپ کا یہ کہنا کہ ’’میں ان کو بھی اسی مقدار میں دوں گا ‘‘ ،یہ ہبہ نہیں ہے، محض ارادہ ٔ ہبہ ہے اور تاوقتیکہ آپ کوئی چیز کسی کو باقاعدہ ہبہ کرکے اس کے مِلک اور قبضے میں نہ دیں ،محض ہبہ کرنے کا ارادہ ظاہر کرنے سے ہبہ لازم نہیں آیا ۔

تازہ ترین