• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میکسیکو تعلقات کی اعتماد قائم کرنے کی تین دہائیوں پر محیط کوشش کو ختم کردیا

لاطینی امریکا کے ایڈیٹر

مائیکل اسٹاٹ

امریکا کی قیادت کی ضمانت تقریباً تین عشروں پر محیط باہمی سفارتی کوششوں کا حصہ تھی، جو 1990ءکے آغاز پر شمالی امریکی آزاد تجارت کے معاہدے کے مذاکرات سے شروع ہوئی۔ جس کا مقصد نصف صدی سے زائد عدم اعتماد کو کم کرنا اور میکسیکو کو اس کے شمالی ہمسائے کو بطور قابل اعتماد اور کامیاب اتحادی قریب لانا تھا۔

کانگریس کے مشتعل ارکان نے امریکی صدر کو بتایا کہ انہوں نے میکسیکو پر قومی ایمرجنسی سے مدد لے کر صدارتی اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور اس دوبارہ غور کرنے کا مطالبہ کیا تھا اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔یہ واشنگٹن میں گزشتتہ ہفتے نہیں ہوا لبکہ جنوری 1995 میں ہوا تھا۔

اس وقت بل کلنٹن کے کاگریس کی انتہائی سخت مخالفت کو بائی پاس کرتے ہوئے میکسیکو کی معیشت کو بحران سے نکالنے کیلئے 20 ارب ڈالر کا امریکی پیسہ قرض دینے کے فیصلے نے کیپیٹل ہل کو جھنجھلا کر رکھ دیا۔

امریکا کی قیادت کی ضمانت تقریبا تین عشروں پر محیط باہمی سفارتی کوششوں کا حصہ تھی، جو 1990 کے آغاز پر شمالی امریکی آزاد تجارت کے معاہدے کے مذاکرات سے شروع ہوئی۔ جس کا مقصد نصف صدی سے زائد عدم اعتماد کو کم کرنا اور میکسیکو کو اس کے شمالی ہمسائے کو بطور قابل اعتماد اور کامیاب اتحادی کے قریب لانا تھا۔

اس پالیسی کے مثبت نتائج نکلے۔ 2018 تک میکسیکو دونوں ممالک کے درمیان 678 ارب ڈالر کے کاروبار کے ساتھ کینیڈا کے بعد امریکا کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا۔ امریکی کمپنیوں نے میکسیکو میں 110 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، تقریبا 15 لاکھ امریکی شہری وہاں مقیم ہیں اور ایک کروڑ دس لاکھ میکسیکو کے پناہ گزین امریکا کو اپنا گھر کہتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 30 مئی کی شام کو ایک توئٹ میں اچانک اور غیر متوقع طور پر میکسیکو کی تمام برآمدات پر 11 روز کے اندر اندر تادیبی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی،جو مصالحت کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔جب تک میکسیکو امریکی سرحد سے مہاجرت کو ڈرمائی حد تک کم نہیں کرتا ٹیرف 5 فیصد سے شروع ہوگا اور ہرماہ اضافے سے 25 فیصد تک ہوجائے گا۔

ایک سابق سینئر امریکی اہلکار نے ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے کہا کہ ہمارے صدر نہیں جانتے کہ آیا خود کو مارنا ہے یا عمارت سے چھلانگ لگادیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ جس طرح ان سے پیش آرہے ہیں میکسیکو میں حقیقی نفرت فروغ پارہی ہے۔

ٹیرف عائد کرنے سے تین دن قبل ڈونلڈ ٹرمپ جمعہ کی شب اچانک دستبردار ہوگئے، یہ کہتے ہوئے کہ میکسیکو نے مہاجرت کو روکنے کیلئے سخت اقدامات پر اتفاق کیا تھا۔ اس کے دوسرے دن ہی انہوں توئیٹ کیا کہ میکسیکو کے ساتھ نئے معاہدے کے حوالے سے ہر ایک بہت پرجوش ہے۔

تاہم امریکا اور میکسیکو کے تعلقات کے ماہرین نے خبردار کیا کہ ڈونلڈ ترمپ کی دھمکی سے ہونے والے نقصان کی تلافی کیلئے طویل عرصہ درکار ہونے کا امکان ہے۔ان میں سب سے اہم کاروباری اعتماد کا خاتمہ ہے، جیسا کہ کمپنیوں کو احساس ہوا کہ مستقل ٹیرف سے آزاد تجارت کا یقین،جس پر کچھ نے پوری سپلائی چین کی تعمیر کی ہے، صدارتی خواہش کے تابع ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے ابتدائی اعلان کے بعد بات کرتے ہوئے واشنگٹن تھنک ٹینک بین – امریکی ڈائیلاگ کے صدر مایکل شفیٹر نے کہا کہ اس طرح سے میکسیکو کو دھمکی دے کر اور دباؤ ڈال کر انہوں نے تمام قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔ وہ مکمل طور پر نظر اندزا کررہے ہیں کہ میکسیکو پہلے ہی سیاسی قیمت پر مہاجرت کے حوالے سے کام کررہا ہے۔“

امریکا میں میکسیکو کے سابق سفیر ارٹورو سروخان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف کی دھمکی نے 1980 کے وسط،جب امریکا کے انسدا منشیات ایجنٹ انریک کیمرینا کو میکسیکو کے کے منشیات کے سیٹھ نے اغوا کے بعد تشدد کرکے قتل کرنے کے بعد قتل کردیا تھا،اس کے بعد امریکا نے اپنی سرحدیں بند کردی تھیں،کے بعد سے امریکی میکسیکو تعلقات میں سب سے زیادہ سنگین بحران پیدا کیا ہے۔

ارٹورو سروخان نے کہا کہ نافٹا کی منظوری کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے تعلقات کے بنیادی اصولوں میں سے ایک کو درہم برہم کردیا۔ تعلقات میں ایسے پیچیدہ جیسے یہ ہیں، آپ ایک مسئلے جیسے مہاجرت کی وجہ سے تجارت کو خراب نا کریں۔بنیادی اصولوں میں سےایک یہ ہے کہ آپ ایسے رابطے نہ جوڑیں جو پورے ایجنڈے کو خراب کردیں۔“

ٹرمپ معاہدہ نہیں چاہتے وہ ٹرافی چاہتے ہیں۔

ایک بڑی تشویش یہ پائی جاتی ہے کہ ٹیرف کی دھمکی کا جواب آئے گا اگر مرکزی امریکی تارکین وطن امریکا سے اس کے علاقے میں ناقص طریقے سے پار کررہے ہیں ثابت کرکے میکسکیو ان کے خلاف کارروائی کرے۔

جمعہ کو امریکی میکسیکو مشترکہ اعلامیہ کا ایک حصہ ’’ مزید ایکشن‘‘ عنوان تھا اور بیان کیا گیا کہ دونوں فریقین اس پر بھی متفق ہیں کہ تقریب میں منظور شدہ اقدامات لیے گئے ان کے متوقع نتائج نہیں نکلے،اس لیے وہ مزید کارروائی کریں گے۔

یہ سمجھا جاتا ہے کہ میکسیکو نے گوئٹے مالا کے ساتھ اس کی انتہائی حساس 871 کلومیٹر طویل جنوبی سرحد پر نقل مکانی کے قوانین کو نافذ کرنے کا وعدہ کیا ہے جو نیشنل گارڈ استعمال کرتے ہیں جو اب بھی کام کررہے ہیں،ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا کافی امکان نہیں ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اطمینان کیلئے شمال مشرقی امریکا سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کی نقل مکانی میں ریکارڈ اضافے کو جلد از جلد کافی حڈ تک روک دیا جائے گا۔

ایک اور خطرہ یہ ہے کہ میکسیکو کے صدر آندریس مینوئل لوپیز اوبرادور مشتعل قوم پرستوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے،جنہیں یقین ہے کہ انہوں نے آسانی سے امریکا کے مطالبات کو تسلیم کرلیا۔اس معاہدے کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد اہم قدامت پسند حزب اختلاف جماعت کے سربراہ مارکو کورٹس نے ٹوئیٹ کیا کہ میکسیکو کی خودمختاری اور وقار کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

صدر آندریس مینوئل لوپیز اوبرادور کمزور ہیں۔نافٹا سے آنے والے تعلقات میں تمام تر معاشی فوائد اور بہتری کے لیے دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے مابین غیرمتوازن نوعیت کے تعلقات اور ایک درمانے درجے کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ نے جرأتمندی سے سامنا کیا ہے۔

صدر آندریس مینوئل لوپیز اوبرادور سے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ میکسیکو کو امریکا کی ضرورت ہے لیکن امریکا کو میکسیکو کی ضرورت نہیں ہے، آپ اس بارے میں جناب صدر کیا کہیں گے؟

دائیں بازو کے میکسیکو کے قائد نے صرف مسکراہٹ سے اس کا جواب دیا اور امن کی علامت کے طور پر اپنے دونوں ہاتھوں کو پکڑے رکھا اور کہا کہ میں خاموش رہوں گا۔

تازہ ترین