میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی ضمانت مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کےجسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی ضمانت مسترد ہونے کا 7صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ، فیصلےمیں سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے موجود ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے میں سپریم کورٹ نے نیب کیسز میں ضمانت کا معیار مقرر کیا،سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ضمانت قبل ازگرفتاری کیس میں بھی ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق گرفتاری میں بدنیتی ہوتوعبوری ضمانت دی جاسکتی ہے، عبوری ضمانت کے لیے بھی غیر معمولی حالات ہونے چاہئے۔
فیصلے میں مزید کہا گیاکہ نیب مزید تفتیش کے لئے آصف زرداری کو گرفتار کرنا چاہتی ہے، حقائق کے مطابق نیب کی آصف زرداری کو گرفتار کرنے میں کوئی بدنیتی نہیں، ضمانت قبل ازگرفتاری کے معیار پر آصف زرداری کی درخواست پورا نہیں اترتی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق چیئرمین نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حوالے سے اختیار کا سوال نہیں بنتا، چیئرمین نیب ریفرنس فائل ہونے کے بعد بھی وارنٹ گرفتاری جاری کرسکتے ہیں، آصف زرداری کی درخواست ضمانت کے معیار پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے مسترد کی جاتی ہے۔
واضح رہےاسلام آباد ہائی کورٹ نے 10 جون کو آصف زرداری کی ضمانت مسترد کرنے کا مختصر فیصلہ سنایا تھا ،درخواست ضمانت مسترد کرنے کی وجوہات پر مبنی تفصیلی فیصلہ آج جاری کیا گیا ہے۔