حکومت اتحادی متحدہ قومی موومنٹ نے بھی سابق صدر آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے بعد حکومتی اتحادی نے بھی آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈرکے حق میں بیان دے دیا۔
ایوان میں ہنگامہ آرائی کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس 20 منٹ کے لئے ملتوی کیا لیکن وقفہ 2گھنٹے پر محیط ہوگیا،جس کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا۔
اپنے خطاب میں ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی امین الحق نے آصف زرداری کے پروڈکشن آڈر جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ڈکٹیٹر کے دور میں جاوید ہاشمی کو ایوان میں پروڈکشن آرڈر پر لایا جاتا رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جمہوریت ہے اور پارلیمنٹ موجود ہے لیکن پروڈکشن آڈرز جاری نہیں ہو رہے ہیں،ہم بھی چاہتے ہیں کہ قومی اسمبلی چلے اور اپنا کردار ادا کرے۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپوزیشن ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب بول لیا ہے تو دوسروں کو سننے کا حوصلہ بھی کریں،اپنے لوگوں کو چپ کرائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف 2،2گھنٹے تقریر کرتے ہیں اور پھر روٹھی ہوئی ساس کی طرح اٹھ چلے جاتے ہیں۔
آج قومی اسمبلی اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی بجٹ تقریر مشن امپاسیبل بنی رہی،انہیں تیسری بار موقع ملا پر وہ تقریر مکمل نہ کرسکے۔
حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی جاری رکھی،ن لیگ کی خواتین ارکان ڈپٹی اسپیکر کے روکنےکے باوجود موبائل فون سے وڈیو بناتی رہیں۔
ڈپٹی اسپیکر نے خواتین ارکان کے موبائل فون ضبط کرنے کے لیے لیڈی اسٹاف کو طلب کر لیا،ہاؤس آرڈرمیں لانے کےلیےڈپٹی اسپیکر نے20 منٹ کا وقفہ کردیاجو 2 گھنٹے پر محیط رہا۔
ڈپٹی اسپیکر نے آج کی کارروائی کے بعد اجلاس کل صبح ساڑھے 10 بجے تک کےلئے ملتوی کردیا۔