• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں؟ جسٹس کیانی

اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی جس کے دوران وکیل کے دلائل سنتے ہوئے عدالت عالیہ کے جج نے ریمارکس دیے کہ مختصر یہ کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے؟

دورانِ سماعت نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو شریانوں میں بندش کی وجہ سے کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے، ان کے پیچیدہ بیماریوں کے ماہر ڈاکٹروں سے علاج کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے قلب کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ کی ضرورت ہے، انسولین کی مقدار کے لیے نواز شریف کے شوگر لیول کو بھی مانیٹر کرنے کی ضرورت ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ مختصر یہ کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ہے؟

خواجہ حارث نے انہیں جواب دیا کہ نوازشریف کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں نے ایسا لکھا ہے،6 ہفتے کی سزا معطلی کے دوران نواز شریف کے ٹیسٹ ہوئے تھے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹروں نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ نواز شریف کی کون کون سی بیماریوں کا علاج پاکستان میں ممکن ہے،جبکہ کون کون سی بیماریوں کا علاج یہاں ممکن نہیں۔

تازہ ترین