لاہور (نمائندہ جنگ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ میثاق معیشت پر شہبازشریف سے متفق نہیں ہوں اور قرضہ کمیشن میں پیش نہیں ہونگے،والد کا علاج ہفتوں،مہینوں نہیں برسوں کی بات ہے،پاکستان مصر ہے نہ نوازشریف کو مرسی بننے دیں گے،نوازشریف کی صحت خراب ہے ان کو سٹروک اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے اگر ان کو کچھ ہوا اور صحت مزید بگڑی تو اس کی ذمہ داری سب پر عائد ہوگی میں یہ مقدمہ 22کروڑ عوام کے سامنے رکھ رہی ہوں۔انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس میں صحت کی خرابی کے باوجود عدالت کی جانب سے نوازشریف کی ضمانت نہ ہونے پر افسوس اور پریشانی کا اظہار کیا ،اس موقع پر پرویز رشید اور عظمیٰ بخاری بھی موجود تھیں۔ مریم نواز نے اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے میثاق معیشت کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ جعلی سلیکٹڈ وزیراعظم اور گرتی ہوئی حکومت کو سہارا دینے کے متراف ہوگاجو اس طرح کا میثاق کرے گا وہ اس جرم میں برابر کا شریک ہوگا جس کا مینڈیٹ نہیں جس نے معیشت کو تباہ وبرباد کردیا اس سے میثاق نہیں کرنا چاہیے نہ عمران خان کو این آر او دینا چاہیے نہ ان کو کندھا دینا چاہیے۔ مریم نواز سے سوال کیا گیا تھا کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے حکومت کو میثاق معیشت کی پیشکش کی ہے انہوں نے کہا کہ شہبازشریف لیڈر آف دی اپوزیشن ہیں ان کے پیش نظر باقی معاملات بھی ہوتے ہیں،ممکن ہے کہ وہ میرے علم میں نہ ہوں لیکن میثاق معیشت یا حکومت کے حوالے سے کسی اور طرح کا سمجھوتہ یا معاہدہ ناممکن ہے عمران خان کو معلوم ہے کہ اس نے ملک کو اور خاص طور پر معیشت کو کس گرداب میں پھنسا دیا ہے اور اس کے ساتھ کیا ہونے جا رہا ہے اس لئے ذرا سوچیں کہ جب وہ اپوزیشن کی کسی بات پر متفق نہیں ہوتے اس میثاق معیشت پر کتنی جلدی راضی ہوتے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہا کہ کیا آپ اور شہبازشریف کے نظریے اور سوچ میں واضح فرق موجود نہیں؟ مریم نواز نے کہا کہ وہ اپوزیشن لیڈر بھی ہیں ان کا نقطہ نظر مختلف ہو سکتا ہے ان کی اپروچ میں فرق ہوسکتا ہے لیکن وہ پارٹی فیصلوں کے پابند ہیں نواز شریف ان کے بھی لیڈر ہیں جس طرح وہ نواز شریف کے فیصلوں اور ان کی عزت اور احترام کرتے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہے۔ نواز شریف کے علاج اور ضمانت مسترد ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو3 دفعہ دل کا دورہ پڑ چکا ہے ایک ہارٹ اٹیک اڈیالہ جیل میں ہوا تھا جو کہ حکومت نے سب سے چھپایا ہم سب خاندان کو اس سے لاعلم رکھا گیا اب ہمیں PIMS(پمز) کی ایک رپورٹ ملی ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ ان کو 2018 جولائی کے آخر میں ہارٹ اٹیک ہوا تھا۔ پمز کے ڈاکٹروں نے ڈسچارج سرٹیفکیٹ میں اس بارے لکھا تھا اور مکمل معائنے اور علاج کا تجویز کیا تھا۔ مریم نواز نے کہا کہ نوازشریف کو دل کے 7سٹنٹس لگ چکے ہیں جس میں سے صرف 3 صحیح کا م کر رہے ہیں،ان کا بائی پاس ہو چکا ہے ایک اور بائی پاس کی ضرورت ہے پاکستان میں ڈاکٹر اس ہائی پروفائل کیس کو لیتے نہیں اور کچھ بیرونی دبائو کے بارے میں بھی بتاتے ہیں،ورنہ ان کا علاج پاکستان میں بھی ہو سکتا ہے اگر یہ پیچیدگیاں موجود نہ ہوں ڈاکٹر اس کیس کو نہیں لیتے اور کہتے ہیں کہ نواز شریف کو بیرون ملک علاج کے لئے لے جائیں۔اس سوال کے جواب میں کہ اگر نواز شریف کی صحت کو نقصان ہوا تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد کی جائے گی ۔مریم نواز نے کہا کہ سب پر عائد ہوگی سب سے مراد ، سب ہیں۔ اب کوٹ لکھپت جیل میں عام ملاقاتیوں پر پابندی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ نالائق وزیراعظم شکست کھاگیا ہے اس دفعہ ملاقات میں ایک نامعلوم شخص بیٹھا ہوا تھا اور باپ بیٹی کی گفتگو نوٹ کر رہا تھا،میرے والد نے کہا کہ مجھے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے، عوام کی آواز اٹھانے اور سویلین بالادستی کی بات کرنے پر سزا دی گئی ، نہ کوئی کرپشن کی نہ اس پر سز ا دی ہے،قیدیوں کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اس جعلی مینڈیٹ والی حکومت سے کوئی ریلیف نہیں مانگوں گی میں صرف نوازشریف کی صحت کے حوالے سے عوام کو آگاہ کرنا چاہتی ہوں۔ میثاق معیشت کی پیشکش کے حوالے سے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کے پیش نظر جو باتیں ہیں وہ ان کے تجربات اور دیگر وجوہات کی بنا پر ہوں گی اب جو میں ذاتی رائے دینے لگی ہوں میثاق معیشت ایک مذاق ہوگا جس شخص نے پاکستان کی معیشت کا بیڑا غرق کیا اس شخص سے نہ بات کی جاسکتی ہے نہ کرنی چاہیے، جس طرح روپے کی قدر کم ہو ئی، سٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی، قومی مجموعی پیداوار آدھی ہوگئی، مہنگائی نے عوام کا کچومر نکال دیا، اس بات پر تو اس شخص (عمران خان) کا گھیرائو ہونا چاہیے میثاق معیشت تو اس کی گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا دے گا۔ نوازشریف کی صحت کے حوالے سے بین الاقوامی عدالت سے رجوع کرنے کے ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ میں ان کا مقدمہ ہر جگہ ہر فورم پر لڑوں گی ایک بیٹی اپنے باپ کا مقدمہ کیوں نہ لڑے،اگر صحافت اور صحافیوں پر آج پابندیاں لگائی جا رہی ہیں تو میں ان کا بھی مقدمہ لڑوں گی، اس سوال کے جواب میں کہ آپ کے والد نوازشریف نے کچھ راز بتانے کی بات کی تھی ۔