• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سماجی حلقہ واحباب جتنا وسیع ہوتا ہے، گھر میں مہمانوں کی آمد کا سلسلہ اتنا ہی زیادہ رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سماجی میل جول بڑھانے والے لوگ گھر کی تعمیر کے وقت گیسٹ روم بنانے پر توجہ دیتے ہیں۔ عام طور پر گیسٹ روم کے لیے سادگی کو اپنا یا جاتا ہے۔ مہمان چونکہ خدا کی نعمت ہوتے ہیں اس لیے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ان کی خاطر مدارت میں کوئی کمی نہ رہ جائے۔ گھر میں آئے مہمانوں کے لیے قیام، تفریح اور کھانے کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے، ساتھ ہی شاندار طریقے سے سجے گیسٹ روم کے ذریعے بھی مہمانوں پر مکینوں کا ایک اچھا تاثر قائم کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کمرے کی سجاوٹ کے لیے جو چیز سب سے اہم ہے وہ یہ کہ آپ کا مہمان اس کمرے میں خود کو آرام دہ اور پرسکون محسوس کرے۔ اس کمرے میں وہ تمام ضروری اشیا موجود ہونی چاہئیں، جو مہمان کے کام آسکیں۔ آج زیر موضوع مضمون میں ہم ان تمام ضروری اشیا کا ذکر کرنے جارہے ہیں، جو آپ کے گھر کے گیسٹ روم کے لیے بے حد ضروری ہیں۔

اضافی کمبل

اگر آپ کسی گیسٹ روم میں ٹھہر چکے ہیں تو سردی کے موسم یا ایئر کنڈیشنر کے باعث اضافی کمبل کی اہمیت سے بخوبی واقف ہوں گے۔ ایک ٹھنڈے کمرے میں کسی بھی وقت کمبل کی ضرورت محسوس کی جاسکتی ہے، اس لیے کوشش کی جائے کہ گیسٹ روم میں ایک کے بجائے دو کمبل موجود ہوں تاکہ مہمان کو رات میںکسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کمرے میں کمبل رکھنے کی کوئی مستقل جگہ نہیں ہے تو وہاں موجود صوفے یا کرسی پر کمبل کو رکھا جاسکتا ہے۔ صوفے یا کرسی پر اگر خوبصورتی سے کمبل لٹکادیا جائے تو نہ صرف یہ اچھا لگے گا بلکہ آپ کے مہمانوں کو سہولت بھی فراہم کرے گا۔

پانی

اکثر مہمان اسے اچھا نہیں سمجھتے کہ رات کے وقت کسی کے کچن میں جاکر فریج سے پانی نکال کر پئیں، خاص طور پر اس وقت جب آپ کا مہمان یہ بھی نہ جانتا ہوں کہ کچن کہاں ہے اور گلاس کس سمت رکھے ہوئے ہیں۔ چنانچہ مہمانوں کو اس پریشانی سے بچانے کے لیے مہمانوں کے کمرے میں پانی کا جگ اور گلاس لازمی رکھ دیں۔

شیشہ

اگر آپ کےگیسٹ روم میں باتھ روم موجود نہیں ہے تو آپ کو ا س کمرے میں شیشے کا اضافہ کرنا ہوگا کیونکہ صبح آنکھ کھلنے کے بعد جن چیزوں کی سب سے زیادہ ضرورت محسوس ہوتی ہے، اس میں شیشہ بھی ہے۔ کمرے میں قدآور شیشے کے بجائے چھوٹے اور خوبصورت ٹیبل مرر کا اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

گھڑی

کچھ دنوں پہلے ایک ہوٹل میں ٹھہرنے کا اتفاق ہو اتو اس کمرے میں گھڑی نہ ہونے کے سبب پوری رات ذہن میں ایک عجیب سی کشمکش رہی، جس کا نتیجہ صبح دیر سے آنکھ کھلنے اور ضروری کام رہ جانے کی صورت برآمد ہوا ۔اگر چہ سائیڈ ٹیبل پر موبائل موجود تھا لیکن اس کے باوجود کمرہ آرام دہ محسوس نہ ہوا اور ہوٹل چھوڑتے وقت انتظامیہ سے شکایت کی کہ کمرے میں گھڑی موجود نہیں تھی۔ آپ بھی اگر اپنے مہمان کو کسی ایسی مشکل سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو کوشش کریں کہ کمرے میں زیادہ بڑی نہیں تو ایک چھوٹی سی گھڑی لازمی رکھیں۔ اگر کمرہ زیادہ بڑا نہ ہو تو پینڈولم کلا ک سائیڈ ٹیبل پر رکھ کر بھی مہمان کو اس مشکل سے بچایا جاسکتا ہے۔

سامان رکھنے والا ریک

اگر آپ کے مہمان زیادہ دن کے لیے آپ کے گھر تشریف لائے ہیں تو انھیں اس مشکل سے ضرور بچائیں کہ ان کا سامان سوٹ کیس میں بند رکھا رہے۔ گیسٹ روم میں سامان رکھنے کے لیے ریک کا ہونا بے حد ضروری ہے، یہ اخلاقیات کا تقاضا بھی ہے اور اچھے مہمان نواز ہونے کی نشانی بھی۔

وائی فائی پاس ورڈ

اکثر مواقع پر مہمانوں کو جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت محسوس ہوتی ہے، وہ ہے انٹرنیٹ وائی فائی پاسورڈ۔ کافی دیر تک مہمان اس کشمکش کا شکار رہتا ہے کہ مکینوں کو اس چیز کے لیے تکلیف دے یا نہیں۔ مغربی دنیا میں اس مشکل کا حل پاس ورڈ فریم کی صورت ڈھونڈا گیا ہے۔ اگر آپ اچھے مہمان نواز ثابت ہونا چاہتے ہیں تو وائی فائی پاس ورڈ لکھ کر اسے فریم کروالیں، پھر اسے سائید ٹیبل پر رکھ دیں۔ یہ خوبصورتی میں اضافے کے ساتھ مہمانوں کو سہولت بھی فراہم کرے گا۔

ہینگرز

اکثر گھروں میں گیسٹ روم میں الماری تو بنوادی جاتی ہے لیکن ہینگرز کی کمی کے سبب مہمان مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ آپ بھی مہمانوں کو پرسکون اور آرام دہ ماحول فراہم کرنے کی غرض سے اپنے گیسٹ روم میں لازمی ہینگرز رکھیں، تاکہ مہمان جب اپنےپریس کیے ہوئے کپڑے سوٹ کیس سے نکالیں تو انھیں بآسانی ہینگ کردیں اور روزانہ استری کرنے کی جھنجھٹ سے آزاد ہوسکیں۔

تازہ ترین