• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہولناک ٹرین حادثہ، 21 جاں بحق، 80 زخمی، لاہور سے کوئٹہ جانے والی مسافر ٹرین مال گاڑی سےٹکراگئی

ڈھرکی، سکھر، کراچی،لاہور( نمائندہ جنگ، خبر ایجنسیاں)ہولناک ٹرین حادثہ، 21جاںبحق،لاہور سے کوئٹہ جانیوالی مسافر گاڑی صادق آباد کے قریب کھڑی مال گاڑی سے ٹکراگئی، 80زخمی، کئی کی حالت نازک،ٹرین حادثہ سگنل سسٹم کی خرابی کے باعث پیش آیا، ولہاراسٹیشن ماسٹر نے اکبر ایکسپریس کو مین لائن کا گرین سگنل دیا، اسٹیشن کا سگنل لوپ لائن پر ہی رہا،ڈرائیور اور اسسٹنٹ بریگ لگاکر پیچھے بھاگ گئے،دونوں شدید زخمی،ادھر صدر اوروزیر اعظم نے اظہار افسوس کرتے ہوئے ریلوے کے دہائیوں پرانے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ہدایت کردی جبکہ وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہاہےکہ تحقیقات کر رہے ہیں، ذمہ داروں کو سزا دینگے،انہوں نے متاثرین کیلئے امداد کا اعلان بھی کیا ،دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہےکہ شیخ رشید مستعفی ہوں، حادثے کےذمہ دار آپ ہیں۔تفصیلات کےمطابق سندھ اور پنجاب کے بارڈر کے نزدیک لاہور سے کوئٹہ جانے والی نان اسٹاپ مسافر ٹرین اکبر بگٹی ایکسپریس ولہار نامی لوکل ریلوے اسٹیشن پر کھڑی مال بردار ٹرین سے پیچھے سےہولناک طریقے سے جا ٹکرائی جس کے باعث مسافر ٹرین کا انجن مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور 3 سے 4 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جب کہ 6 سے 7 بوگیاں شدید متاثر ہوئیں، ٹرین حادثہ کے نتیجے میں21افراد جاںبحق اور80کے قریب زخمی ہوئے، ٹرین حادثہ صبح 4بجے کے لگ بھگ پیش آیا ، زخمیوں کو تحصیل ہیڈکوارٹر صادق آباد اور شیخ زید اسپتال رحیم یارخان منتقل کردیا گیا ہے، کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، حادثہ کی وجہ سے ریلوے ٹریک کے آپ اور ڈاؤن ٹریک کا ٹریفک 12گھنٹوں سےزائد بلاک رہا، حادثہ کے باعث خیبر میل سمیت کراچی سے لاہور پشاور جانے والی متعددمسافر اور مال گاڑیوں کو ڈھرکی ، میرپور ماتھیلو ،گھوٹکی اور روہڑی ریلوے اسٹیشنوں اور پشاور اور لاہور سے کراچی آنے والی مسافر اورمال گاڑیوں کو خانپور کٹورہ،رحیم یار خان ریلوے اسٹیشنوں پر روک لیا گیا جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا۔ایڈیشنل جنرل منیجر ریلوے زبیر شفیع کے مطابق اکبر بگٹی ایکسپریس کے ڈرائیور عبدالخالق اور اسسٹنٹ ڈرائیور اسپتال میں زیر علاج ہیں،زبیر شفیع نے بتایا کہ حادثے کے بعد اپ ٹریک پر ٹرینوں کی آمدو رفت روک دی گئی تھی لیکن ساڑھے 8بجے اسے بحال کردیا گیا ہے۔مسافروں کا کہنا ہے کہ حادثہ صبح 4 بجے کے قریب پیش آیا ہے، ٹرین میں سوار بیشتر مسافر سو رہے تھے، گاڑی کو حادثہ کانٹا تبدیل نہ کرنے کی صورت میں پیش آیا ہے، اسٹیشن والے اپنی ڈیوٹی نہیں کر رہے تھے ورنہ جانی نقصان نہیں ہوتا۔عینی شاہدین نے مزید بتایا کہ ہمیں اپنی مدد آپ ہی بوگیوں سے نکلنا پڑا، حادثہ پیش آنے کے کافی دیر بعد ریسکیو ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی تھی۔دوسری جانب ٹرین حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے جس کے مطابق ٹرین حادثہ سگنل سسٹم کی خرابی کے باعث پیش آیا، ولہار کے اسٹیشن ماسٹر نے اکبر بگٹی ایکسپریس کو مین لائن کا گرین سگنل دیا، اسٹیشن کا سگنل عملاً لوپ لائن پر ہی رہا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور بریگ لگاکر پیچھے بھاگ گئے، ڈرائیور عبدالخالق اور اسسٹنٹ ڈرائیور فرمان الہیٰ شدید زخمی حالت میں زیر علاج ہیں۔رپورٹ کے مطابق مال گاڑی ولہار اسٹیشن پرصبح سوا 4 بجےکانٹا بدل کر لوپ لائن پر کھڑی کی گئی، اکبر بگٹی ایکسپریس ساڑھے 4 بجے پہنچی تو حادثے کا شکار ہوگئی۔ادھر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے ٹرین حادثے پر دلی رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے،وزیر اعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں ریلوے کے دہائیوں پرانے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔

تازہ ترین