سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے، کوئٹہ رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت ہوئی ہے۔
سپریم کورٹ نے کوئٹہ رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے پہلے مقدمے کی سماعت کر کے فیصلہ سنا دیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے حاجی علی رضا کو زخمی کرنے کے ملزم مشتاق حسین کی 2 سال قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ جرمانے کی 40 ہزار روپے کی رقم ایک ماہ میں ادا کی جائے۔
ٹرائل کورٹ نے ملزم مشتاق حسین کو 2 سال قید اور 20 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی تھی، جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ نے ملزم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اس کے جرمانے کی رقم بڑھا کر 40 ہزار روپے کر دی تھی۔
اس موقع پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کوئٹہ والوں کو سلام، آج تاریخی دن ہے، میری خواہش تھی کہ ای کورٹ کا آغاز کوئٹہ سے ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ تکنیکی مسائل کی وجہ سے ای کورٹ کا آغاز سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری سے کرنا پڑا، چھٹیوں کے بعد ایک خصوصی بینچ صرف ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات سنے گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے مزید کہا کہ نادرا کے شکر گزار ہیں، انہوں نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے بہت تعاون کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ای کورٹ کے ذریعے لوگوں کے پیسے اور وقت کی بچت ہو گی، لاہور، اسلام آباد، کراچی اور کوئٹہ سے بیک وقت ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات سنیں گے۔