• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جازیب احمد

پیارے بچو!کرہٴ ارض پر ایسے بھی جانور پائے جاتے ہیں، جو پرندے تونہیں ہیں لیکن قدرت نے اُنہیں پرواز کی صلاحیت عطا کر رکھی ہے۔آج ہم آپ کو پانی اور خشکی کے ایسے ہی چند جانوروں کے بارے میں بتارہے ہیں۔

اُڑتی مچھلیاں

عالمی سمندروں میں مچھلیوں کی کئی اقسام پانی کی سطح سے ڈیڑھ میٹر کی بلندی پر تیس سیکنڈ تک فضا میں رہ سکتی ہیں۔ گلابی پروں والی یہ مچھلیاں ستّر کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ سفر کرتے ہوئے چار سو کلو میٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتی ہیں۔

پرندوں کی طرح مچھلیوں کے بھی جھرمٹ

سمندر میں بہت سی مچھلیاں مستقل یا عارضی طور پر بالکل ویسے ہی ایک جھرمٹ کی صورت میں تیرتی ہیں، جیسے کہ پرندے۔ ایسے میں یہ مچھلیاں ایک دوسرے سے یکساں فاصلہ رکھتے ہوئے ایک ہی جیسی حرکت کرتے ہوئے تیرتی ہیں۔

پروں والی ایک اور مچھلی

یہ مچھلیوں کی ایک ایسی قسم ہے، جو خطرے کی صورت میں پانی سے باہر ایک بڑی چھلانگ لگانے کے لیے اپنے سینے کے پٹھوں اور چھوٹے چھوٹے پروں کو استعمال کرتی ہے۔ یہ مچھلی جنوبی امریکا کے دریاؤں اور جھیلوں میں پائی جاتی ہے۔

ہشت پا راکٹ

یہ آکٹوپس یا ہشت پا سمندروں میں بہت زیادہ گہرائی میں پایا جاتا ہے، جہاں روشنی بہت ہی کم ہوتی ہے۔ کسی قسم کے خطرے کی صورت میں یہ ایک راکٹ کی صورت میں پانی سے باہر چھلانگ لگا دیتے ہیں۔ایک ’چھوٹے میزائل‘ کی طرحکسی دشمن کی طرف سے نگل لیے جانے کے خوف سے یہ ہشت پا اپنے پیچھے لگے دو پَر کھول لیتے ہیں اور کسی میزائل کی طرح پانی سے باہر اچھلتے ہیں۔ یہ ہشت پا تقریباً تیس میٹر تک فضا میں رہنے کے بعد نیم دائرے کی صورت میں واپس پانی میں گرتےہیں۔ اس دوران ان کی رفتار گیارہ اعشاریہ دو میٹر فی سیکنڈ تک بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔

پرندہ ہے لیکن اُڑتا نہیں

یہ پرندہ طوطے کی نسل سے تعلق رکھتا ہے اس کا وطن نیوزی لینڈ ہے۔ یہ زیادہ تر رات کے وقت خوراک ڈھونڈنے کے لیے باہر نکلتا ہے اور نباتات پر گزارا کرتا ہے۔ یہ طوطوں کی واحدم قسم ہے، جو اُڑ نہیں سکتی۔بقا کے خطرے سے دوچاریہ طوطا اُڑ نہیں سکتا تو کیا ہوا، اسے درختوں پر چڑھنے اور اترنے میں بے انتہا مہارت حاصل ہے اور یہ چلتے اور اچھلتے ہوئے ایک سے دوسرے درخت پر جاتا ہے۔ طوطوں کی یہ قسم بقا کے خطرے سے دوچار ہے۔

پوشیدہ پروں والی مخلوق کاک ٹیل بیٹل

دیکھنے میں یہ ایک بچھو لگ رہا ہے؟ کیا خیال ہے کہ یہ اُڑ بھی سکتا ہو گا؟ یہ پوشیدہ پنکھوں والا سیاہ بھونرے جیسی ہیت رکھنے والا اصل میں رینگنے والا کیڑا ہے۔

خطرے کی صورت میں یہ بھونرا اپنی دُم بالکل کسی بچھو کی طرح بلند کر لیتا ہے۔ اس کے جسم کی لمبائی پچیس تا اٹھائیس ملی میٹر ہوتی ہے۔ اس کے پَر اس کے جسم کے پچھلے حصے کے اندر چھُپے ہوتے ہیں، جو بوقتِ ضرورت باہر آ جاتے ہیں اور اُن کی مدد سے یہ اُڑ بھی سکتا ہے۔

چمگادڑ

چمگادڑ کی شکل کسی کتے سے ملتی جُلتی ہے۔ چمگادڑ رات کے وقت اُڑ کر خوراک تلاش کرتے ہیں اور زیادہ تر پھلوں اور پھولوں پر گزارا کرتے ہیں۔یہ بے ضرر جانور ہے۔

اس چمگادڑ کے پروں کی لمبائی 1.7 میٹر اور وزن 1.6 کلوگرام تک ہوتا ہے۔ یہ اس لیے بے ضرر ہوتےہیں کہ یہ گوشت نہیں بلکہ نباتات کھاتے ہیں۔ چمگادڑ سارا دن سر کے بل الٹے لٹک کر سوتے ہیں اور رات کو فعال ہوتے ہیں۔

اُڑنے والا سانپ

سانپ عام طور پر پرواز نہیں کرتے لیکن سانپوں کی یہ قسم اُڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔یہ سانپ ایک درخت سے ’اُڑ‘ کر دوسرے درخت تک جاسکتےہیں۔ اپنے جسم کو خوبصورت دائروں کی شکل میں موڑتے ہوئے یہ سانپ بعض اوقات تیس تیس میٹر لمبی چھلانگ بھی لگاتے ہیں۔

تازہ ترین