اسلام آباد (صباح نیوز/این این آئی )اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا ایل این جی اسکینڈل کیس میں 13روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب راولپنڈی کے حوالہ کر دیا۔ عدالت نے نیب حکام کو ہدایت کی ہے کہ شاہد خاقان عباسی سے تفتیش مکمل کرکے اور ان کا بیان مکمل کرکے انہیں یکم اگست کو دوبارہ رپورٹ کے ہمراہ پیش کیا جائے ۔ عدالت نے شاہد خاقان عباسی کی گھر سے پرہیزی کھانا منگوانے اور اپنے اہل خانہ سے ملنے کی درخواست منظور کر لی۔ عدالت نے نیب کو شاہد خاقان عباسی کی اپنے اہل خانہ اور وکلاء سے مناسب وقت میں ملاقات کروانے کا حکم دیا ہے۔دوران سماعت جج کے استفسار پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا میرا کوئی وکیل نہیں ، میں خود ہی اپنا وکیل ہوں،ایک موقع پر انہوں نے کہا کہ نیب کو ایل این جی کیس میں کچھ نہیں ملنا، عدالت ایک ہی مرتبہ 90روزہ جسمانی ریمانڈ دے دے تاکہ میں نیب کو ایل این جی کیس سمجھا دوں۔ نیب راولپنڈی حکام نے سخت سکیورٹی میں شاہد خاقان عباسی کو احتساب عدالت میں پیش کیا اور عدالت کو آگاہ کیا کہ شاہد خاقان عباسی کو گزشتہ روز ایل این جی کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ نیب پراسیکیوٹرنے عدالت سے شاہد خاقان عباسی کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ ایل این جی کیس میں بہت سی دستاویزات ملی ہیں ان دستاویزات کو سامنے رکھ کر شاہد خاقان عباسی کا بیان ریکارڈ کرنا ہے۔ایل این جی کے ٹرمینلز کے ٹھیکہ میں قواعد کی خلاف ورزی کی گئی، سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی، پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی اور نجی کمپنی ایل این جی پرائیویٹ لمیٹڈ کو فائدہ پہنچایا گیا، لہذا شاہد خاقان عباسی اختیارات کے ناجائز استعمال کے مرتکب ہوئے ہیں اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے۔ اس موقع پر احتساب عدالت کے جج نے شاہد خاقان عباسی سے استفسار کیا کہ آپ کا وکیل کہاں ہے اور آپ کیا کہنا چاہیں گے۔ اس پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا میرا کوئی وکیل نہیں ، میں خود ہی اپنا وکیل ہوں ۔ اس موقع پر شاہد خاقان عباسی کا احتساب عدالت کے جج سے مخاطب ہوتے ہوئے کہنا تھا کہ نیب حکام ان کا جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں ان کا ایک ہی مرتبہ 90روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا جائے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نیب کو ایل این جی کیس میں کچھ نہیں ملنا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک نیب کو ایل این جی کیس سمجھ نہیں آیا، عدالت ایک ہی مرتبہ 90روزہ جسمانی ریمانڈ دے دے تاکہ میں نیب کو ایل این جی کیس سمجھا دوں کیونکہ نیب کو ابھی تک کیس کے پری فیکٹس بھی پتہ نہیں چل سکے اور نیب نے جو کیس تیار کیا ہے مجھے میرا الزام بھی نہیں بتایا گیا ۔