• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر کی آبادی میں تبدیلی قبول نہیں، پاکستان افغانستان امن کا ضامن نہیں، سہولت کار ہے، شاہ محمود

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےکہاہے کہ کشمیر کی آبادی میں تبدیلی قبول نہیں، پاکستان افغان امن کا ضامن نہیں، سہولت کار ہے، پاکستان تنہا سارا بوجھ نہیں اٹھاسکتا، ہم دیانتداری سے آگے بڑھ رہے ہیں،مسئلہ کشمیر پر بھارت نے ہمیشہ ثالثی سے راہ فرار اختیار کی،انہوں نے خدشہ ظاہر کہا ہے کہ امریکا نے افغانستان میں امن و استحکام کے حصول کے درمیانی عرصے میں اپنی مصروفیات کسی اور جانب مرکوز کی تو اس سے بہت نقصان ہوگا، 19 سال ایک طویل عرصہ ہے اور پاکستان سمجھتا ہے کہ اس میں بہت ہی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا جس سے پورا خطہ خاص طور پر پاکستان اور افغانستان متاثر ہوا، تاہم اسے مزید طول نہیں دے سکتے، انسٹی ٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز کے زیر اہتمام یوم افریقہ کے حوالے سے تقریب کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو میں پاک امریکا تعلقات اور افغان امن عمل پر انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے طالبان قیادت سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے ہماری کوشش ہے کہ اس خواہش کو عملی جامہ پہنائیں، ملاقات کا مقصد انہیں انٹرا افغان مذاکرات کیلئے قائل کرناہے، سوچ میں فرق آیا ہے جس نے پاک امریکا تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اپنے مقاصد واضح کرنے چاہیئں، اگر امریکا کا اسوقت مقصد افغانستان میں امن و استحکام ہے تو ہماری پوری توجہ افغانستان پر ہونی چاہئے، امریکا نے ماضی میں غلطی کی کہ افغانستان کا مسئلہ چل رہا تھا اور وہ عراق کی جانب چلے گئے لیکن آج افغانستان کا مسئلہ ایک نازک صورتحال کی طرف چلا گیا ہے اور نتائج کی توقع ہے،افغان امن عمل پر انکا کہنا تھا کہ پاکستان اس معاملے میں سہولت کار ہے، ضامن نہیں ، پاکستان تنہا سارا بوجھ نہیں اٹھاسکتا، یہ مشترکہ ذمہ داری ہے لیکن پاکستان دیانتداری سے آگے بڑھ رہا ہے،مسئلہ کشمیر پر بھارت نے ہمیشہ ثالثی سے راہ فرار اختیار کی ہے اور وہ کبھی بھی تیسرے فریق کی ثالثی پر متفق نہیں دکھائی دیا، بھارت کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ کشمیر دوطرفہ مسئلہ ہے اور شملہ معاہدہ کے تحت ہمیں اسے دوطرفہ طور پر حل کرنا ہے لیکن بھارت دوطرفہ نشست کیلئے بھی تیار نہیں ہوتا، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بتدریج بگڑ رہی ہے، وادی کے بارے میں کچھ ایسی معلومات آئی ہیں جو تشویشناک ہیں جس پر کشمیر کمیٹی کو اعتماد میں لینا چاہونگا اور اگر کمیٹی نے بہتر سمجھا تو ایوان کو بھی اعتماد میں لیا جائیگا،انہوں نے کہا کہ پاکستان کی واضح پالیسی ہے کہ کوئی ایسا عمل جس سے آبادیاتی تبدیلی کا خدشہ ہو قابل قبول نہیں ، مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، یہ حل طلب مسئلہ ہے لہٰذا اس میں کوئی آبادیاتی تبدیلی قابل قبول نہیں ہوگی۔
تازہ ترین