• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کرکٹ ٹیم کےسابق کپتان ظہیر عباس نے کہا ہے کہ عمران خان کے ہوتے ہوئے وسیم خان کا مینجنگ ڈائریکٹر پاکستان کرکٹ بورڈ بننا حیران کن ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے مینجنگ ڈائریکٹر وسیم خان ان دنوں شدید تنقید کی زد میں ہیں ۔


پی سی بی کی تاریخ کے مہنگے ترین ڈائریکٹر کے تقرر پر ایشین بریڈ مین اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں 108 سینچریاں اسکور کرنے والے ظہیر عباس نے سوالات اٹھاتے ہوئےکہا ہے کہ حیرت اس امر پر ہے کہ عمران خان کے بطور وزیر اعظم ہوتے ہوئے یہ سب ان کی ناک کے نیچے ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان مانا بہت مصروف ہیں ، اہم ملکی سیاسی معاملات پر ان کی توجہ ہے، البتہ پاکستان میں اتنے اچھے اور بڑے کھلاڑی ابھی ختم نہیں ہوئے کہ انگلینڈ سے وسیم خان کو لاکر پی سی بی کا مینجنگ ڈائریکٹر بنا دیا گیا۔

وسیم خان کی 20لاکھ سے زائد تنخواہ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے، 72سال کے ظہیر عباس نے جیو نیوز کے پروگرام “اسکور” میں کہا کہ اس میں وسیم خان کا کوئی قصور نہیں ، اصل مسئلہ چیئر مین احسان مانی کا ہے،جو سارے کام وسیم خان کے سپرد کرکے نہیں معلوم کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔

ظہیر عباس جنہوں نے پاکستان کے لئے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے پہلے پانچ ہزار رنز کا سنگ میل عبور کیا، کہتے ہیں کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ٹیسٹ کرکٹ اور بین الاقوامی کرکٹ نہ کھیلنے والے شخص کو پی سی بی کے اہم فیصلے کرنے کا اختیار سونپ دیا گیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں ، ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کرکٹ اچھی ہو، وسیم خان اچھا کام کریں ، تو یہ احسان مانی کی جیت ہوگی، لیکن حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے ، تو مانی اور وسیم دونوں ہی پاکستان کرکٹ کی نفسیات سے ناواقف ہیں ،دونوں پاکستان کرکٹ کو سمجھتے نہیں ، تو کیسے امید کی جائے کہ وہ پاکستان کرکٹ کو درست خطوط پر استوار کرسکیں گے۔

کرکٹ کمیٹی کی سربراہی وسیم خان کے سپرد کرنے کے سوال پر 78 ٹیسٹ میں 44 اعشاریہ 79 کی اوسط سے 5062 رنز بنانے والے سید ظہیر عباس کرمانی کا موقف تھا، کہ وسیم خان ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلے، وہ کیسے ٹیسٹ کرکٹرز پر مبنی کمیٹی کی سربراہی کرسکتے ہیں۔

کیا ظہیر عباس ایسی کمیٹی کے رکن بنتے؟ اس سوال پر ظہیر عباس نے نفی میں جواب دیا،ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کھیلنے والوں کو آگے لانا اچھا اور مناسب فیصلہ ہوگا۔

تازہ ترین