• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ڈبلیو ڈبلیو ایف کارڈ حاصل کرنے والے پاکستانی فنکار








ورلڈ وائلڈ لائف پاکستان کی جانب سے ماحول تحفظ ملک گیر مہم کا آغاز کیا گیا ہےجس کا اصل مقصد پاکستان میں ہوا، پانی اور جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

اس مہم نے شروع ہوتے ہی شوبز فنکاروں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروالی۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کی اس مہم نے اداکار عدنان ملک ، علی رحمان اور اُشنا شاہ کو اپنا سفیر بھی مقرر کر لیا ۔

پاکستانی ادارکارہ صبور علی بھی ڈبلیو ڈبلیو ایف گرین کارڈ مہم کا حصہ بن گئیں ۔

صبور علی نے انسٹاگرام پر ’ورلڈ وائڈ فنڈز فار نیچر‘ کے گرین کارڈ پروگرام کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ اس کارڈ کےذریعے ہم اپنے ملک کے ماحول کو بہتر بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں ۔


فلم’ہیر مان جا‘ کی ہیروئن حریم فاروق نے بھی انسٹاگرام پر ’ڈبلیو ڈبلیو ایف گرین کارڈ‘ کے ساتھ تصویر شیئر کی جس کے کیپشن میں لکھاکہ انہیں اس ٹیم کا حصہ بننے پر فخر ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی اپنے مداحوں سے اپیل کی کہ وہ بھی اس مہم کا حصہ بنیں اور ذمہ دار پاکستانی ہونے کا ثبوت دیں۔


انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف کارڈ کا مقصد پاکستان کے ماحولیاتی نظام میں بہتری لانا ہے ۔

اداکارہ مومل شیخ ، اُشنا شاہ ، عدنان ملک ، ثروت گیلانی ، فیضان شیخ اور جنید خان نے بھی اپنے کارڈ کے ساتھ تصویریں اپلوڈ کیں اور ماحولیاتی نظام کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالا ۔














اداکار فیضان شیخ نے بھی اپنا گرین کارڈ حاصل کیا جس میں سے انہوں نے پانی والی کیٹیگری کو منتخب کیا ۔


جنگلی حیات اور پاکستان میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے ’ورلڈ وائلڈ لائف فنڈز-پاکستان ‘ کی جانب سے فنڈز اکھٹا کرنے کے لئے ملک گیر ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس کا رکن بننے کے لئے ’گرین کارڈ‘ حاصل کرنا ضروری ہے ۔یہ کارڈ آن لائن بھی دستیاب ہے ۔



اس مہم میں حصہ لینے والوں کو گرین کارڈ جاری کیا جاتا ہے جو بہت اہمیت کا حامل ہے ۔یہ کارڈ پاکستان کے ماحول تحفظ مہم فراہم کرنے میں مدد کے لئے ذمہ دار پاکستانیوں کے کئے ملک گیر مہم میں حصہ لینے کی علامت ہوگا ۔



 گرین کارڈ کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں ہوا ، پانی اور جنگلی حیات کا تحفظ شامل ہے ۔


’ہوا‘ والی کیٹیگری میں ماحولیاتی آلودگی اور درخت لگانے پر توجہ دی جائے گی ، ’پانی‘ والی کیٹیگری میں پاکستان میں پائے جانے والے سمندری حیات کے تحفظ کے لئے اقدام کئے جائیں گے جبکہ’ جنگلی حیات‘ والی کیٹیگری میں جنگلی جانوروں کو تحفظ فراہم کرنا مقصد ہوگا ۔

تازہ ترین