• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بچوں کےدو روزہ لٹریچر فیسٹیول کا شاندار اختتام

آرٹس کونسل آف پاکستان، کراچی میں بچوں کا ساٹھواں لٹریچر فیسٹیول اختتام پذیر ہوگیا۔


فیسٹیول کے 2 روزہ پروگرام میں پہلے دن کا انعقاد نہایت کامیابی کے ساتھ عمل میں آیا جس میں بچوں اور بڑوں نے نہایت جوش و خروش سے حصّہ لیا۔

فیسٹول کے لئے سجائے گئے تمام پنڈالوں کے نام مشہور ہیروز یا شخصیات کے نام پر رکھے گئے تھے، مثال کے طور پر بھٹ شاہ آڈیٹوریم، فہمیدہ ریاض کی بیٹھک، حمیدہ کھوڑو کی بیٹھک، باب ہنگول، جمشید نصیروانجی میٹھا کورٹ یارڈ، صدیقن کی گلی، سہیل رعنا آڈیٹوریم، انیتا غلام علی آڈیٹوریم، حکیم سعید کا گہوارہ، پروفیسر عبدالسلام لیب اور برنس روڈ کا ڈھابا۔

بیک وقت کئی سیشنز سے فیسٹول کا آغاز ہوا، جس کی وجہ سے شرکاء کے لئے اس بات کا تعین کرنا مشکل ہوگیا تھا کہ وہ کس سیشن میں شریک ہوں اور کس سیشن کو چھوڑیں اسی وجہ سے بہت سے لوگ سیشن کے دوران ایک سیشن سے دوسرے سیشن کی طرف جاتے ہوئے نظر آئے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیشنز میں حصّہ لے سکیں۔

فیسٹول کے دوسرے دن کی صبح بھٹائی آڈیٹوریم میں ایسے بچوں کی بھیڑ نظر آئی جو تھیٹر میں دلچسپی رکھتے تھے۔  یہاں دی اسپینسرز تھیڑ کے عاطف بدر کی داستان گوئی سے لے کر فلم اسکریننگ بھی کی گئی، جس پر شرمین عبید چنائے اور شہر بانو سید نے اظہار خیال کیا۔

اسپینسر نے کٹھ پتلی کا تماشہ پیش کرکے خوب داد وصول کی۔

مختلف اوقات میں موسیقی، شاعری اور ڈرامے کے سیشن بھی حاضرین کی توجہ کا مرکز رہے۔

سہیل رانا آڈیٹوریم میں تین کتابوں کا اجراء، اوپن مائیک سیشن کے تحت ماہرین، طلباء کے سوالوں کے جوابات، خالد انعم کا فن موسیقی، عاطف بدر کی تھیٹر ورکشاپ اور دو کتابوں کی رہنمائی عمل میں آئی۔

انیتا غلام علی آڈیٹوریم میں زمبیل کی ڈرامٹک ریڈنگ، اسٹوری ٹیلنگ، فیسٹول میں غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک پانچ سالہ توصل شاہ اور اس کے بہن بھائی راحت اور نیتی خاب بورجی نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

اسی آڈیٹوریم میں تعلیم اور ماحولیات پر پینل ڈسکشنز بھی ہوئے جبکہ فہمیدہ ریاض کی بیٹھک میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی جانب سے جلد سازی کے فن سمیت دیگر سرگرمیاں جاری رہیں۔

ڈاکٹر حمیدہ کھوڑو کی بیٹھک میں اسٹوری ٹیلنگ، بچو ں کے لئے انٹریکٹو تفریحی کھیل، نوجوان مصنفوں کا فورم، ادب و فن پر سیشن کے علاوہ یوگا کا بھی اہتمام تھا۔

صادقین کی گلی میں پورے دن کا ایک پروگرام مرتب کیا گیا تھا جو لرننگ اسپیچز، آرٹ اینڈ کرافٹ کی ورکشاپ، تھیم گیمز، فوٹو بوتھ اور بچوں کی بک الیسٹریشن کی ایگزبیشن میں منقسم تھا، جبکہ نوجوان قوالوں کی محفل موسیقی بھی سجائی گئی۔

باب ہنگول میں دن بھر ایک تھری ڈی آرٹ پرفارمیٹو انٹریکٹو ڈسپلے کیا جاتا رہا جبکہ عبدالسلام لیب میں ڈیجیٹل سرگرمیاں جاری تھیں۔

نوجوان نسل کی تخلیقی سرگرمیوں کو اُجاگر کرنے کے لئے جمشید نصیر اونجی مہتہ کورٹ یادڑ میں کلے ماڈلنگ، ڈیجیٹل تھری ڈی سرگرمیاں،پاپ اپ لرننگ، مکلی پر ڈاکومنٹری اور ہونے والی دیگر سرگرمیاں، مینٹل ہیلتھ کیمپ، لرننگ اینڈ ریڈنگ کارنر ہوتے نظر آئے۔

فیسٹول میں صحافیوں، والدین، اساتذہ اور مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

تازہ ترین
تازہ ترین