میں کافی عرصے سے کالم نگاری کے میدان میں طبع آزمائی کرتا آرہا ہوں، آج کا کالم اس لحاظ سے منفرد ہے کہ علاقائی صورتحال کے تناظر میں پاکستان کی محب وطن ہندو کمیونٹی نے پاکستان ہندو کونسل کے توسط سے پیارے وطن پاکستان سے محبت کا ایسالازوال اظہار کیا ہے کہ اس کی مثال ملنا دنیا بھر میں محال ہے،قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاس اور پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں عوامی نمائندے اور پریس گیلری میں موجود صحافی دوست اس وقت عش عش کر اٹھے جب انہوں نے قومی اسمبلی ہال پر ایک بڑا قومی پرچم آویزاں دیکھا، سفید اورسبز رنگ کے ساٹھ ہزار غباروں پر مشتمل جھنڈے کی تیاری میں پانچ دن مسلسل انتھک محنت کی گئی، یہ پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی مقام پر نصب ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا پرچم ہے، پاکستان ہندوکونسل نے اپنی منفرد کاوش کو آزاد ی کا تحفہ قرار دیا ہے، جذبہ حب الوطنی کے اس شاہکار کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈکی جانب سے عالمی ریکارڈ کا حصہ بھی بنایا جارہا ہے اورچودہ اگست سے پہلے سرٹیفکیٹ بھی جاری کردیا جائے گا۔ پاکستان ہندو کونسل کی یہ ادنیٰ کاوش اس امر کی عکاسی کرتی ہے کہ اگر بابائے قوم قائداعظم کے کہنے پر پاک سرزمین پربسنے والی ہندو کمیونٹی پاکستان کو اپنی دھرتی ماتا بناسکتی ہے تو آج پاکستان کو سنوارنے اور دفاعِ وطن کیلئے بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے۔ بھارت اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر مملکت قرار دیتا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر سے متعلقہ آرٹیکل 35اور 370کی منسوخی نہ صرف جمہوریت پر سوالیہ نشان ہے بلکہ اس کے اپنے آئین کی خلاف ورزی ہے۔ رواں برس مجھے اپنے دورہ بھارت کے دوران بھارتی اعلیٰ قیادت سے تبادلہ خیال کا موقع ملا تو میں نے یہی کہا تھاکہ آخر ہم کب تک اپنے عوام کو جنگ کی بھٹی میں جھونکتے رہیں گے؟ہمارے بعد آزاد ہونے والے ملکوں کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے ،جنوبی کوریا اور شمالی کوریا سمیت دیگر ممالک دشمنیاں ترک کرکے قریب آرہے ہیں، آخر کب تک پاکستان اوربھارت کشمیر جیسے علاقائی تنازعات میں الجھے رہیں گے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہیں گے؟ہندو مسلم اتحاد کے سفیر کہلائے جانے والے قائداعظم نے سماجی ہم آہنگی یقینی بنانے کیلئے ساری زندگی جدوجہد کی،انہوں نے جوگندرناتھ منڈل کوبطور وزیر قانون اپنی کابینہ میں سب سے اہم ذمہ داری سونپی، قائداعظم نے واضح کردیا تھا کہ پاکستان عالمی سطح پر ایک ایسا رول ماڈل ملک بن کر ابھرے گا جہاں غیرمسلم اقلیتوں کو مثالی حقوق حاصل ہونگے۔افسوس، قائداعظم کی وفات کے بعد بھارت اور پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کا مستقبل دونوں طرف موجودچند شدت پسند عناصرنے یرغمال بنالیا۔وزیراعظم عمران خان کی زیرقیادت موجودہ حکومت بھارت سمیت عالمی برادری سے خوشگوار تعلقات استوار کرنے کے عزم کا اظہار کرتی رہتی ہے، ہم پاکستانی غیرمسلم کمیونٹی وزیراعظم صاحب کے پاکستان میں مدینہ ماڈل نافذ کرنےکے پُرزور حامی ہیں کیونکہ اللہ کے آخری پیغمبر ﷺ نے میثاقِ مدینہ سے ثابت کیا تھاکہ کیسے ایک ریاست اپنے شہریوں کو یکساں سماجی حقوق کی فراہمی یقینی بناتی ہے۔تاہم زمینی حقائق یہ بتلاتے ہیں کہ ماضی کی طرح موجودہ حکومت بھی ملک بھر کے 1130ہندو مندروں اور517گوردواروں کی دیکھ بھال کیلئے قائم قومی متروکہ وقف املاک بورڈ کی سربراہی کسی قابل پاکستانی ہندو شہری کودینے کیلئے آمادہ نہیں ، مجھے خود سمجھ میںنہیں آتا کہ جب بھارت اور اسرائیل مسلمان اقلیتوں کیلئے قائم وقف اداروں کی ذمہ داری مقامی مسلمان شہریوں کو سونپتے ہیں تو آخر پاکستان میں دوسری بڑی آبادی ہندو کمیونٹی کو وزارتوں اورقومی اداروں کی سربراہی کیلئے کیوں نظرانداز کیا جارہا ہے؟بلاشبہ موجودہ حکومت کا قول و فعل میں تضاد محب وطن پاکستانی ہندو کمیونٹی کیلئے باعث تشویش ہے ۔ امریکی صدر ٹرمپ کا آئندہ برس الیکشن پاکستان اور خطے کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوسکتا ہے، یہ پاکستان کیلئے منفی اور مثبت دونوں لحاظ سے دوررس اثرات مرتب کرنے کا حامل ہے کیونکہ ٹرمپ الیکشن جیتنے کیلئے ہر حربہ اختیار کرنا چاہتا ہے، وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ افغانستان میں قیام امن پاکستان کے بغیر ممکن نہیں، دوسری طرف وہ بھارت کو باور کرانے میں قاصر نظر آتا ہے کہ بھارتی قیادت خطے میں امن کیلئے پاکستان کے کلیدی کردار کو تسلیم کرے اور ایسے ہتھکنڈے نہ آزمائے جس سے خطہ تناؤ اور عدم استحکام کا شکار ہوجائے۔میری نظر میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر پاک فوج کو سرحد پر مصروف کرنے کی سازش ہے،میں کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہتا ہوں کہ آج پاکستان میں بسنے والے ہر مذہب کے شہری مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔پاکستان ہندوکونسل کی روزاول سے کوشش ہے کہ کسی دوسرے ملک کے غلط اقدامات کو پاکستان کی مقامی کمیونٹی سے نتھی نہ کیا جائے اور سفارتکاری سمیت ہر محاذ پر غیرمسلم پاکستانیوں کو بھی موقع دیا جائے۔ آج قومی اسمبلی ہال پر پاکستان ہندو کونسل نے منفرد نوعیت کا قومی پرچم لہرا کر قائداعظم کے اس ارشاد کی عملی تکمیل کرنے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے سب کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا، مجھے یقین ہے کہ 14اگست کو یوم آزادی کے موقع پرتعلیمی اداروں کے طلباو طالبات پارلیمنٹ ہاؤس کا دورہ کرتے ہوئے جب یہ ملی نغمہ گائیں گے کہ اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں تو قائداعظم ، جوگندرناتھ منڈل، ایس پی سنگھااور تحریک پاکستان کے تمام اکابرین کی آتما کوسکون ملے گا۔میں چودہ اگست کے دن ملی نغمے گاتے بچوں کے ہمراہ تمام سیاسی جماعتوں کو یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال سے گریز کریں، عوامی مسائل کے حل کو اپنی ترجیح بنائیں اور ملک وقوم کی خوشحالی کیلئے مل جل کر کوششیں کریں۔آج قومی اسمبلی ہال میں محب وطن پاکستانی ہندوکمیونٹی کی جانب سے آویزاں قومی پرچم ہمارے اس پختہ عزم کا گواہ ہے کہ ہمیں اپنے پیارے وطن پاکستان سے پیار ہے۔ پاکستان زندہ باد!
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)