• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سلیم جعفر کی سربراہی میں جونیئر سلیکشن کمیٹی نے سری لنکا میں ہونے والے انڈر۔19ایشیا کپ کی پاکستانی ٹیم میں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے کسی کھلاڑی کو منتخب نہیں کیا ہے۔ کراچی کے صائم ایوب ریزرو کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ گورننگ بورڈ کے سابق صدر اور کے سی سی اے کے سابق صدر پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے پاکستان انڈر۔19کرکٹ ٹیم میں کراچی کے کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنے پر سلیکٹرز کی اہلیت پر سوال اٹھایا ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو تجویز دی ہے کہ فرسٹ کلاس ٹیموں کی طرح پاکستان جونیئر ٹیم کا جائزہ لینے کے لیے ماہرین کا ایک پینل تشکیل دیا جائے۔

پی سی بی نے صوبائی فرسٹ کلاس ٹیموں کی تشکیل کے لیے مصباح الحق، راشد لطیف اور ندیم خان پر مشتمل غیر جانبدار پینل تشکیل دیا ہے۔

کراچی میں سب سے مضبوط انفرا اسٹرکچر ہے اس شہر کے کھلاڑیوں کو نظر انداز کرکے دس دیگر شہروں کے کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

اعجاز فاروقی نے کہا کہ غیر جانبدار لوگوں سے رائے لی جائے کہ واقعی پاکستان ٹیم منتخب کرتے وقت جانبداری نہیں برتی گئی ہے۔

ہفتے کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں جونیئر کرکٹ آرگنائز انداز میں کھیلی جاتی ہے۔ کراچی کے کھلاڑی ماضی میں دنیا بھر میں نام کما چکے ہیں۔ ایشیا کپ کے لیے انڈر19ٹیم میں کراچی کے ایک بھی کھلاڑی کا نام نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ ٹیم منتخب کرنے والے چیف سلیکٹر سلیم جعفر اور ٹیم کے ہیڈ کوچ اعظم خان کا تعلق کراچی سے ہے۔

اعجاز فاروقی نے کہا کہ کراچی میں انڈر۔13انڈر۔15اور انڈر۔19 کے کئی ٹورنامنٹ ہوتے ہیں۔ آرگنائز انداز میں جونیئر کرکٹ ہوتی ہے اس کے بعد سلیکٹرز کا جواز سمجھ سے بالا تر ہے۔

اعجاز فاروقی نے کہا کہ کے سی سی اے کے صدر ندیم عمر کی خاموشی پر بات نہیں کروں گا، ہوسکتا ہے کہ وہ پی ایس ایل کی تیاریوں میں مصروف ہوں۔ ہوسکتا ہے کہ ان کے پاس وقت کا مسئلہ ہے، انہیں اس معاملے کو دیکھنا ہوگا؟ اس مسلے پر خاموش نہیں رہا جاسکتا۔ پی سی بی نے کراچی کے کھلاڑیوں کے ساتھ ناانصافی کو دیکھنا ہوگا۔

تازہ ترین