ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ سوفٹ ڈرنک، کولڈ ڈرنک اور سوڈا واٹر کا استعمال انسان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
میڈیکل ریسرچ جرنل ’جاما انٹرنل میڈیسن‘ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق روزانہ دو یا دو سے زیادہ مرتبہ کولڈ ڈرنک پینے والے لوگوں کی اوسط عمر، مہینے میں ایک سے دو بار کولڈ ڈرنک پینے والوں کے مقابلے میں 16 سال تک کم ہوجاتی ہے جبکہ ان میں ناگہانی موت واقع ہونے کا خطرہ بھی غیر معمولی طور پر زیادہ ہوتا ہے۔
اس حوالے سے دس یورپی ممالک میں 4 لاکھ 51 ہزار افراد پر بیس سال تک کی گئی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ کولڈ ڈرنک پینے والوں کی زندگی کم ہوجاتی ہے اور ان کےلیے ناگہانی موت کا خطرہ، کبھی کبھار کولڈ ڈرنک پینے والوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔
’جاما انٹرنل میڈیسن‘ کی تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ طویل عرصے تک زیادہ کولڈ ڈرنک یا سوفٹ ڈرنک پینے والے لوگوں کولون کینسر اور پارکنسن کے علاوہ مختلف دماغی امراض کے باعث اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے، دل اور شریانوں کی بیماری ان کی جان لے سکتی ہے۔
اس کے علاوہ زیادہ کولڈ ڈرنک پینے والے افراد پیٹ کی کسی جان لیوا بیماری کا بھی شکار بن سکتے ہیں یعنی کسی بھی طبی وجہ سے ان کی ناگہانی موت کے امکانات، کولڈ ڈرنک نہ پینے والے افراد کے مقابلے میں واقعی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
تشویش کی بات یہ ہے کہ شوگر فری یا ڈائٹ اور شکر والی کولڈ ڈرنک دونوں کے اثرات میں بہت زیادہ فرق نہیں دیکھا گیا، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاید اس کی وجہ شکر نہیں بلکہ وہ دوسرے اجزاء ہیں جو کولڈ ڈرنک کی تیاری میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔