• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر فلسطین تنازع برطانیہ کی بدنیتی ،یواین مداخلت ضروری، شیریں مزاری

کراچی (جنگ نیوز)جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے مسائل برطانیہ کی بدنیتی سے پیدا ہوئے،اقوام متحدہ اگر ایسٹ تیمور میں اپنی قراردادیں نافذ کرواسکتی ہے تو کشمیر میں کیوں نہیں؟برطانیہ کا فرض بنتا ہے کہ حق خوارادیت کی جو کمٹمنٹ کی تھیں وہ پوری کرے،مسلمانوں پر جب ظلم ہوتا ہے تو مسلم امہ اکٹھی نہیں ہوتی، پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتا،ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ فلسطین کی جدوجہد بھاڑ میں جائے مگر کشمیر میں حق خود ارادیت ہو۔سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ہم نے کھل کر دانشمندی کے ساتھ بھارت کو جواب نہ دیا اور ہمت ہار گئے تو نیپال بن جائیں گے،اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا بھی تو یہ کشمیری موقف کو خیرباد کہنے اور مودی کا موقف قبول کرنے کے مترادف ہوگا، اگر پیسے کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے تو مودی کے آگے بھی لیٹ جائیں وہ بھی پیسہ دیدے گا اسرائیل چاہتا ہے کہ فلسطین کی طرح کشمیر میں بھی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کردیا جائے، مودی بھی کشمیریوں کو اقلیت بنا کر علیحدہ کردے گا، پاکستان واحد غیر عرب ملک ہے جس نے عرب اسرائیل جنگ میں شرکت کی۔سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین یکساں طور پر ریاستی تشددکا شکار ہیں، دونوں جگہوں پر قابض طاقتیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہی ہیں،پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات عرب ممالک کے اسرائیل سے تعلقات کے تناظر میں ہوتی ہے، جو باتیں ہو رہی ہیں اس کی ٹائمنگ دیکھیں تو ایسا لگے گا کہ کوئی سودا کردیا گیا ہے۔سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین یکساں طور پر ریاستی تشددکا شکار ہیں، دونوں جگہوں پر قابض طاقتیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہی ہیں،پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات عرب ممالک کے اسرائیل سے تعلقات کے تناظر میں ہوتی ہے، جو باتیں ہو رہی ہیں اس کی ٹائمنگ دیکھیں تو ایسا لگے گا کہ کوئی سودا کردیا گیا ہے، اسرائیل کو تسلیم کر کے ہم کشمیری عوام کو کیا پیغام دیں گے جو ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، جب تک کشمیری عوام کے حوالے سے کوئی ریلیف نہیں لیتے اس طرح کی بات کرنا بہت مشکل ہوگا۔شیریں مزاری نے کہا کہ برطانیہ نے برصغیر کی تقسیم میں انڈیا کو کشمیر کے ساتھ لنک کرنے کا راستہ دیا،ہندوستان کشمیر کو اپنا ہندو صوبہ بنانا چاہتا ہے، اسرائیل نے دیگر ملکوں میں قائم مہاجر کیمپوں پر حملہ کر کے فلسطینیوں کا قتل عام کیا، مودی کا مقبوضہ کشمیر میں جو نسل کشی کا منصوبہ ہے اس سے لگتا ہے وہ آزاد کشمیر اور پاکستان کی طرف بھی آئے گا پاکستان نے مسلمانوں اور دیگر پسی ہوئی اقوام کیلئے ہمیشہ اصولی پوزیشن لی ہے۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہندوستانی عزائم اپنی جگہ لیکن حقیقت بہت مختلف ہے، مودی اکھنڈ بھارت پر یقین رکھتا ہے اور پاکستان کے کچھ حصے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، یہ ہماری قوم اور سیاسی و عسکری قیادت کا امتحان ہے ،پاکستان میں ہر دس سال بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے کا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا بھی تو یہ کشمیری موقف کو خیرباد کہنے اور مودی کا موقف قبول کرنے کے مترادف ہوگا، اگر پیسے کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے تو مودی کے آگے بھی لیٹ جائیں وہ بھی پیسہ دیدے گا استنبول میں القدس پارلیمنٹ میں پارلیمنٹری فورم آن فلسطین، کشمیر اینڈ روہنگیا “بنانے کی تجویز دی اور پھر اسے لانچ کیا، رواں سال مئی میں القدس پارلیمنٹ کا وفد پاکستان آیا اور کانفرنس میں شرکت کی جہاں کراچی میں روہنگیوں کے نمائندہ کو بھی بلایا گیا۔ شیری رحمن نے مزید کہا کہ کشمیر اور فلسطین یکساں طور پر ریاستی تشددکا شکار ہیں، دونوں جگہوں پر قابض طاقتیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہی ہیں،ان دونوں مسائل پر اقوام متحدہ کا کردار خاموش تماشائی سے زیادہ نہیں ہے، ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان بہت مضبوط دفاعی تعلقات ہیں، ہندوتوا کی آئیڈیالوجی اور صیہونی ازم میں بھی یکسانیت نظر آتی ہے، کشمیر اور فلسطین میں بہت کچھ فرق بھی ہے، ہندوستان نے قانون تبدیل کیا ہے لیکن کشمیری عوام بہت متحرک ہیں، مسئلہ کشمیر صرف مذہب کا نہیں کشمیری تشخص اور شناخت کا بھی مسئلہ ہے۔

تازہ ترین