مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن 37 ویں روز بھی جاری، ہزاروں نوجوانوں کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے عاشورہ کے جلوس روکنے کے لیے پابندیاں مزید بڑھادیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق پابندیوں کے باوجود سرینگر کے مختلف علاقوں میں نویں محرم کے جلوس برآمد ہوئے، ایمبولینسز اور طبی عملے کو بھی نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہے ، سرینگر کے کمرشل حب لعل چوک اورملحقہ علاقوں کو خاردار تاریں لگا کر سیل کردیا گیا ہے اور عوام گھروں میں قید ہو کر رہ گئی ہے۔
بھارتی قابض فورسز کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر پر شہریوں کو گھروں سے نہ نکلنے کی وارننگ دی جا رہی ہے جبکہ بھارتی فوج کے حملوں میں4 صحافیوں سمیت کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری بھارتی فورسز کے لاک ڈاؤن اور پابندیوں کی وجہ سے ہزاروں نوجوان بے روزگار ہوگئے۔
انٹرنیٹ اور موبائل فونز کی بندش سے موبائل سروسز کمپنیوں کوخسارے کا سامنا ہے جبکہ مقبوضہ وادی میں ایک ماہ سے مواصلاتی رابطے اور انٹرنیٹ بند ہے۔
مواصلاتی رابطوں کی بندش پر آئی ٹی کمپنیوں نے 15 سو نوجوانوں کو ملازمت سے فارغ کر دیا ہے، آئی ٹی کمپنیوں کا موقف ہے کہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اور موبائل فونز کی مسلسل بندش سے کمپنیوں کو شدید خسارے کا سامنا ہے۔