پولیس حراست میں ہلاک ہونے والے صلاح الدین کے ورثاء نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ صلاح الدین کی قبر کشائی اور دوبارہ پوسٹ مارٹم کے لیے عدالت میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ صلاح الدین کو رحیم یار خان میں ’اے ٹی ایم‘ مشین توڑنے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، دوران حراست اس پر مبینہ تشدد کیا گیا جس سے وہ انتقال کر گیا۔
صلاح الدین کے والد محمد افضال نے جوڈیشل مجسٹریٹ رحیم یار خان کی عدالت میں دی گئی درخواست میں حکومت، ایم ایس شیخ زید اسپتال اور پولیس کو فریق بنایا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہیں بتائے بغیر صلاح الدین کا پوسٹ مارٹم کروایا گیا حالانکہ صلاح الدین کے بازو پر اس کا نام پتہ اور فون نمبر لکھا ہوا تھا۔
صلاح الدین کے ورثاء کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی کاپی بھی انہیں فراہم نہیں کی گئی تھی۔
پولیس حکام نے زبانی یقین دہانی کرائی تھی کہ صلاح الدین کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں ہیں۔ اپنے گاؤں گورالی لے جا کر لاش کو غسل دیتے وقت دیکھا تو صلاح الدین کے نازک اعضاء اور جسم کے دوسرے حصوں پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے جن کی تصاویر بھی ان کے پاس موجود ہیں۔
صلاح الدین کے والد نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ صلاح الدین کی قبر کشائی کروا کے صوبائی میڈیکل بورڈ سے دوبارہ پوسٹ مارٹم کروانے کا حکم دیا جائے۔