’پاکستان سوپر لیگ 2020ء ‘ کے لئے تاریخوں کا اعلان کر دیا گیا ہے جبکہ ’پی ایس ایل 2020ء ‘ کی تیاریوں پر خدشات اور تحفظات کے گہرے سیاہ بادل منڈ لا رہے ہیں ۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق پی ایس ایل 2020ء کے انعقاد میں 4 ماہ باقی ہیں، 20 فروری سے 22 مارچ تک کھیلی جانے والی لیگ میں 6 ٹیمیں شرکت کریں گی۔
لیگ کے 34 میچ کراچی ، لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں منعقد کروانے کا اعلان کر رکھا ہے، البتہ ابھی اس بارے میں ’اگر مگر‘ کے کئی سوالات موجود ہیں اور سری لنکن کرکٹ ٹیم کا دورہ بھی پاکستان اہمیت کا حامل ہے۔
دوسری طرف لیگ کے حوالے سے بورڈ کا فرنچائز کے تحفظات کے تناظر میں غیر سنجیدہ رویہ ان دنوں موضوع بحث بنا ہوا ہے، فرنچائزز اور چیئرمین پی سی بی 5 مئی اور پھر 5جولائی کو ملاقات بھی کر چکے ہیں ۔
دونوں فریقین کے مابین معاملات اب بھی جوں کے توں دکھائی دے رہے ہیں ، قومی کرکٹ ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف جو ماضی میں ’کراچی کنگز‘ سے وابستہ رہ چکے ہیں، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ’پی ایس ایل2020ء‘ کے ڈرافٹ میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
پی سی بی زرائع کا کہنا ہے کہ فرنچائزز نے اب تک ہر سیزن سے قبل جمع کروائی جانے والی بینک گارنٹی جمع نہیں کروائی، فرنچائزز کا موقف ہے کہ ’پی ایس ایل 2019ء ‘ کو ختم ہوئے 6 ماہ ہونے کو ہیں اور اب تک بورڈ نے ان کے ساتھ منافع کی رقم کو تقسیم نہیں کیا ہے اور نہ ہی پی سی بی کی طرف سے کوئی واضع موقف سامنے نہیں آ سکا ہے۔
چند ماہ قبل’ملتان سلطان‘ کی طرف سے مکمل فیس کی ادائیگی کے بغیر 2019ء سیزن میں شرکت کی خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد دیگر فرنچائزز تحفظات کا شکار ہیں اگرچہ ’ملتان سلطان‘ نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ان کے ذمہ بورڈ کے واجب الادا رقم کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
پی سی بی بورڈ اور متعلقہ فرنچائز کی جانب سے مبہم جواب نے اس معاملے کو متنازعہ کر دیا ہے۔