• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


مقبوضہ وادی کے شہریوں نے حقیقی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی صحافی کے سامنے سوالات کی بوچھاڑ کردی۔

بھارتی اخبار ’دا ہندو ‘ کے صحافی نے مقبوضہ وادی کا دورہ کیا اور مقبوضہ وادی میں محصور کشمیریوں کے حقیقی جذبات جاننے کی کوشش کی جس پر شہریوں نے کئی سوالات اٹھا دیے۔

مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کا کہنا تھا کہ ’کشمیر میں چنگاری بھڑک اُٹھی ہے جو شعلہ بنے گی،کشمیریوں کو کرپشن کے خاتمے، ترقی، روزگار اور تعلیم کا جھانسا دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا بھارت کے دیگر علاقوں میں کرپشن ختم ہوگئی،کیا بھارت میں ہر جگہ معیاری تعلیم اور روزگار میسر ہے؟


پام پورہ کے ٹور آپریٹر مسعود احمد کا کہنا تھا کہ تم ہمیں روزگار دو گے؟ تم تو پلانٹس بند کررہے ہو اور لوگوں کو نکال رہے ہو، وہ کہتے ہیں کہ وہ کشمیر میں کرپشن ختم کردیں گے، بی جے پی نے بھارت میں اب تک کہاں کہاں کرپشن ختم کی ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ کشمیری طلبہ تعلیم کے حصول کے لیے کشمیر سے باہر جارہے ہیں، کیا بہار اور اترپردیش کے طلبہ دوسری ریاستوں میں جاکر نہیں پڑھتے؟

مسعود احمد نے کہا کہ بھارت تو اس قدر بدحال ہے کہ وہ ریزرو بینک پر ڈاکا ڈالنے پر مجبور ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کشمیر کو ترقی دیں گے؟ کیا آپ مذاق کررہے ہیں؟

ان کا کہنا ہے کہ اس سیزن میں کشمیر میں سیاحوں کی دلچسپی ختم ہوچکی ہے، 2 اگست کے بعد سے کشمیر بھر میں ہوٹل خالی پڑے ہیں۔

پام پورہ میں زعفران کے تاجر فیروز احمد کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اتنی جلد ختم ہونے والا نہیں ہے، زمین کی ملکیت، آبادی میں تبدیلی اور حلقہ بندیوں سمیت کئی مسائل ایسے ہیں جو بحران میں مبتلا رکھیں گے۔

ان کا کہنا  تھا کہ چنگاری بھڑک اُٹھی ہے جو آگ بنے گی اور یہاں ایسے لوگ ہیں جو آگ پر تیل چھڑکنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔

تازہ ترین