بیروزگاری سے پریشان پنجاب یونیورسٹی سے گولڈ میڈل حاصل کرنے والے سائنسدان محمد حسن نواز نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھ دیا۔
حسن نے اپنے تعلیمی کیرئیر میں حاصل کئے گیے تمام سرٹیفکٹس، اسناد اور تمغے کی تصویر بھی اپنے ٹوئٹ میں شیئر کئے۔
عمران خان سمیت وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری، وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر برائے تعلیم پنجاب مراد راس کو بھی ٹیگ کیا۔
انہوں نے اپنے تعلیمی پس منظر کے بارے میں بتایا کہ وہ ایک مولیکیولر بائیولوجسٹ ہیں ۔حسن نے اپنے تعلیمی پس منظر کے بارے میں بتاتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے لاہور کی فارمین کرسچن کالج یونیورسٹی سے بی ایس (گریجویشن ) کیا۔
یونیورسٹی آف لاہور سے انہوں نے ایم فِل کیا۔ جہاں انہیں غیر معمولی خصوصیت کے حامل ریسرچ پیپر بنانے پر سونے کا تمغہ بھی دیا گیا۔
تعلیمی میدان میں غیر معمولی صلاحیتیں دکھانے والے حسن نے اپنے خط میں لکھا کہ وہ گزشتہ تین سال سے اپنے شعبے میں کوئی نوکری حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے سرکاری نوکری کے اشتہار پر بھی حسن نظر ثانی کر چکے ہیں اور بہت سے انٹرویوز میں بھی شرکت کی ۔ وہاں بھی اُن سے یا تو’ریفرنس‘ یعنی سفارش کا کہا گیا یا تو پھر مشورہ دیا گیا کہ وہ بیرون ملک چلے جائیں یہاں اُن کا کوئی مستقبل نہیں۔
مختلف انٹرویوز اور نوکری کی تلاش کے وقت انہیں یہ احساس ہوا کہ ایسی تمام جگہوں پر’ اپنوں کو نوازنے‘ کے قانون پر سب ہی عمل کرتے ہیں جس کے بعد انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کے لئے خود کو قائل کرلیا ۔
انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ پر سوال بھی اٹھایا ۔ حسن نے لکھا کہ پی ایچ ڈی کے لیے دیئے جانے والے اینٹری ٹیسٹ میں انہوں نے تیسری پوزیشن حاصل کی جبکہ انٹرویوز کے 6 سرفہرست امیدوار وں میں ان کا نام شامل تھا ۔
اس سب کے باوجود پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ نے انہیں نظر انداز کیا ۔
حسن نے وزیر اعظم سے سوال کیاکہ ملک میں اس وقت کیا کسی سفارش کےبغیرمحنت کے بلبوتے پر کوئی اپنے خواب پورے نہیں کر سکتا؟ کیا حکومت کی جانب سے دیئے جانے والے نوکری کے مواقعوں پر عام عوام کا حق نہیں ہے ؟ کیا کسی ایسے شخص کو جو سائنس کی ترقی میں کچھ غیر معمولی اورنیا کرنے کا خواہاں ہو،جو اپنی ذاتی تحقیق کرنے کا اہل ہو ، اس کی صلاحیتوں کو اتنی آسانی سے کیسے ضائع ہونے دیا جاسکتا ہے؟
حسن نے لکھا کہ انہیں اپنے وزیر اعظم پر مکمل اعتماد ہے اور عمران خان کے کیے گئے وعدوں پر بھی وہ یقین رکھتے ہیں ۔حسن نے یہ بھی لکھا کہ ایک پرجوش اور سرگرم سائنسدان یہ دیکھ کر بہت افسردہ ہوتا ہے کہ وہ ایک ایسی کمپنی کے ساتھ منسلک ہے جہاں وہ سیل ٹاورز کو وقت پر پیٹرول پہنچانے کے لیے مختلف منصوبے تیار کرتا ہے ۔
حسن نے وزیر اعظم سے کہا کہ کیا انہیں نے اتنی تعلیم اپنی فیلڈ سے ہٹ کر کام کرنے کے لیے حاصل کی تھی ؟کیا وہ مولیکیلر بائیولاجی کے شعبے میں اپنی تعلیم اور صلاحتیں ماہانہ چند ہزار روپے کے لیے ضائع کر دینی چاہئیں ؟
حسن نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ آپ اپنے خطاب میں نوجوانوں سے اُن کے خوابوں کے لیے آخری حد تک جانے کا کہتے ہیں ،خود پر یقین رکھنے کا بھی کہتے ہیں ، آپ ہمیں تبدیلی لانے کا بھی کہتے ہیں ، حسن کا کہنا تھا کہ وہ بھی ایسا کچھ کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں کہ جس پر ان کے وطن کو فخر ہو ، وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا اُن کا نام یاد رکھے ،حسن ے یہ بھی لکھا کہ وہ ملک کے لیے مولیکیولر بائیولاجی کے شعبے میں نئی راہیں ہموار کرنا چاہتے ہیں ۔
آخر میں حسن نے وزیر اعظم سے اُن کی حالت زار پر غور کرنے کی درخواست کی ،حسن نے درخواست کرتےہوئے لکھا کہ عمران خان حسن کی درخواست کا نوٹس لیں وہ انہیں مایوس نہیں بلکہ فخر کرنے کا موقع دیں گے ۔