• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا واقعی مصباح الحق کرکٹ ٹیم میں ون مین شو کریں گے۔پی سی بی کے بڑے افسر یہ ماننے کو تیار نہیں ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کےچیف ایگزیکٹو  وسیم خان کہتے ہیں کہ احتساب سے کوئی بالاتر نہیں ہے، مصباح الحق کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی حیثیت سے تاریخ میں سب سےسے زیادہ اختیارات دیئے ہیں۔انہیں بھی احتساب کا سامنا ہوگا۔انہیں اختیارات دے کر احتساب سے مشروط کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصباح الحق کوان کے وژن اور وسیع تجربے کی بنیاد پر رکھا گیا ہے لیکن انہیں احتساب کے عمل سے گذرنا پڑے گا۔ہم نے مشکل فیصلہ کیا ہے ۔ہم مصباح الحق کے ساتھ کسی ایسے شخص کا تقرر کرنا چاہتے ہیں جو مصباح الحق اور چھ ہیڈ کوچز (سلیکٹرز)کے درمیان برج کا کردار ادا کرے۔ہم مصباح کی مکمل سپورٹ کررہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا کہ سابق لیفٹ آرم اسپنر ندیم خان کو مصباح الحق اور سلیکٹرز کے درمیان کوآرڈیشن کی ذمے داری دی جارہی ہے اور اس بارے میں جلد نوٹی فیکیشن جاری کیا جائے گا۔

پیر کو مقامی ہوٹل میں خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصباح الحق کو مکمل اختیارات نہیں دیئے گئے ہیں۔وہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹرز کے معاملات میں ضرور با اختیار ہیں، لیکن مصباح مجھے اور چیئر مین کو جواب دہ ہیں۔حال ہی میں انہوں نے عمر اکمل اور احمد شہزاد کو ٹیم میں شامل کیا دونوں کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ ان کی فائل بند ہوگئی ہے۔

مصباح سلیکشن میں لچک دار رویے کا مظاہرہ کررہے ہیں۔عمر اور احمد کو پھینک دیا گیا تھا، اسی طرح اب فواد عالم یا کسی اور بھولے بسرے کرکٹر کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔فواد عالم سنچریاں بناکر مصباح کو متاثر کرسکتا ہے۔مصباح نے کسی کے لئے اپنا دماغ بند نہیں کیا ہے۔

نواز اور افتخار احمد دوبارہ ٹیم میں آگئے ہیں۔مصباح کہتے ہیں کہ کھلاڑی کی عمرکی اہمیت نہیں ہے اگر وہ کارکردگی دکھاتا ہے اور پاکستان کو جتواسکتا ہے ،تو اسے موقع ضرور ملے گا۔سب کے لئے ایک حد مقرر کردی گئی ہے۔اس حد سے کوئی بھی تجاوز نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہر چھ سے بارہ ماہ بعد مصباح سے ان کی کارکردگی پر احتساب کیا جائے گا۔ ان سے ان کے کام کی پیش رفت پر پوچھا جائے گا۔ مصباح نے جس وقت پاکستانی ٹیم کی باگ ڈور سنبھالی اس وقت ٹیم اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد برے دور سے گذر رہی تھی۔ان کی دنیا بھر میں بہت اچھی ساکھ ہے۔ انہوں نے پاکستان ٹیم کو نمبر ایک بنایا، اپنی کپتانی سے پاکستان ٹیم کو اوپر لے کر گئے۔

وسیم خان نے کہا کہ سرفراز احمد پاکستان ٹیم کے کپتان ہیں اور ہم نے ان پر اعتماد کا اظہار کرکے تمام شکوک و شبہات کا خاتمہ کردیا ہے لیکن سرفراز کے ساتھ ہم مستقبل کے لئے کپتانوں کو تیار کررہے ہیں۔ڈومیسٹک کرکٹ میں بابر اعظم، شان مسعود،حارث سہیل ،اسد شفیق کو کپتان مقرر کیا گیا ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے گیارہ کھلاڑیوں میں لیڈرشپ کوالٹی ہو۔ نوجوان کرکٹرز روحیل نذیر، حیدر علی اور نسیم شاہ مستقبل کے اسٹار بن سکتے ہیں۔ سسٹم کے ذریعے کھلاڑیوں کو بہتر کررہے ہیں۔فاسٹ بولروں میں محمد حسنین، شاہین شاہ آفریدی،حارث روف،وغیرہ کو گروم کیا جارہا ہے۔

تازہ ترین