شیخو پورہ کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) سہیل حبیب نے پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل چونیاں میں 4 بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم سہیل شہزاد کے بارے میں اہم انکشاف کیے ہیں۔
آر پی او شیخوپورہ نے پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کو بتایا کہ ملزم سہیل شہزاد واقعہ کے بعد لاہور میں ایک تندور پر روٹیاں لگاتا رہا، ملزم نجی اسکول میں سیکورٹی گارڈ بھی رہا اور رکشہ ڈرائیور بھی۔
آر پی او شیخو پورہ سہیل حبیب نے کہا کہ ملزم نے سب سے پہلے 3 جون کو 12سالہ عمران کو اغوا کے بعد زیادتی کر کے قتل کیا تھا، اس کے علاوہ ملزم سہیل شہزاد نے علی حسنین، سلمان اور فیضان کو بھی زیادتی کے بعد قتل کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کو 29 ستمبر کو گرفتار کیا گیا، جو ڈی این اے کے ڈر سے لاہور فرار ہورہا تھا۔
سہیل حبیب نے بتایا کہ جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بچوں کے ساتھ زیادتی و قتل کیس کی خود نگرانی کریں گے۔
سہیل حبیب نے کہا کہ پولیس نے روایتی تفتیشی ذرائع، ہیومن انٹیلی جنس اور اس کے بعد ڈی این اے کی مدد لی، جبکہ پولیس نے جائے وقوعہ سے ملنے والے جوتوں کے نشان کو محفوظ کیا اور اسے مقدمے کا حصہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ جائے وقوعہ پر ملزم کے جوتے ہی اس کی گرفتاری کا سبب بنے کیونکہ ملزم نے گرفتاری کے وقت بھی وہی جوتے پہن رکھے تھے، ملزم سہیل شہزاد غیرشادی شدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چونیاں،پولیس 4 بچوں کے قاتل تک کیسے پہنچی؟
واضح رہے کہ چونیاں کیس کے مرکزی ملزم سہیل شہزاد کو پکڑنے کے لیے پولیس نے 26251 لوگوں کا سروے کیا، 4684 گھروں کی تلاشی لی گئی اور 1734 لوگوں کا ڈی این اے چیک کیا گیا۔
اس دوران 904 رکشا ڈرائیوروں کی پوچھ گچھ کی گئی اور 8307 موبائل فونز کا ڈیٹا لیا گیا، اس طرح کُل 3117 مشکوک لوگوں سے پوچھ گچھ ہوئی۔