• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 پنجاب کی پولیس پر مبنی فلم ’دال چاول‘ ریلیز ہوئی جس میں پولیس اہلکاروں کی زندگیوں کے وہ پہلو دِکھائے گئے ہیں جو اب تک لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہیں لیکن سوال یہ اُٹھ رہا ہے کہ آخر اِس فلم کا نام ’دال چاول‘ ہی کیوں رکھا گیا؟

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، فلم ’دال چاول‘ کے پروڈیوسر، مصنف اور میوزک ڈائریکٹر اکبر ناصر نے فلم کے عنوان کے حوالے سے بتایا کہ ’اُنہوں نے اپنی یہ فلم نوجوانوں کی موجودہ صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے بنائی ہے۔

اکبر ناصر نے کہا کہ ’ اگر ہمارے نوجوانوں کو مکمل طور پر سہولیات میسر ہوجائیں تو وہ ملک کے لیے اثاثہ ہیں لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے نوجوان غلط ہاتھوں میں چلے جاتے ہیں، اِسی وجہ سے فلم کا نام ’دال چاول ‘ رکھا گیا ہے اور دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ فلم کو بہت ہی سادہ انداز میں بنایا گیا ہے، فلم کو بڑے پیمانے پر نہیں بنایا گیا ہے اور ہماری زیادہ توجہ فلم میں حقیقی زندگی کو دِکھانا ہے۔

فلم کی کہانی:

فلم کے پروڈیوسر اکبر ناصر نے فلم ’دال چاول‘ کی کہانی سے متعلق بتایا کہ ’فلم کی کہانی دو ایسے پولیس اہلکاروں پر مبنی ہے، جن میں سے ایک پولیس انسپکٹر منشیات فروشوں کے ایک گروہ کے ہاتھوں قتل ہوجاتا ہے جبکہ دوسری جانب ایک ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ اُس وقت ایک خود کش بمبار حملے کا نشانہ بنتا ہے جب وہ لاہور کی ایک شاہراہ پر مظاہرے کے دوران اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہوتا ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ فلم ’دال چاول‘ کو اُسی حقیقی جائے وقوع پر بنایا گیا ہے جہاں یہ واقعات پیش آئے تھے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہر مُلک میں پولیس کو ایک مثبت کردار حاصل ہے لیکن پاکستان میں پولیس کو وہ مقام حاصل نہیں ہے خاص طور پر پنجاب پولیس کا ملک بھر انتہائی بُرا ریکارڈ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’دال چاول‘ میں وہ پنجاب پولیس کو ایک مثبت انداز میں دِکھائیں گے جیسے ایک قانون کے محافظ کو دِکھایا جا تا ہے۔

اِس فلم کی کاسٹ میں احمد سفیان، مومنہ اقبال، شفقت چیمہ، سلمان شاہد کے علاوہ دیگر اداکار بھی شامل ہیں، فلم ’دال چاول‘ گزشتہ روز پاکستان بھر کے سینما گھروں میں ریلیز کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ مہینوں سے پنجاب پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اِس کی وجہ پولیس اہلکاروں کا حراست میں لیے گئے ملزمان پر تشد د اور اُس کے بعد ہلاکتیں ہیں، اِس کے علاوہ پنجاب پولیس کا بزرگوں اور خواتین کے ساتھ غیر اخلاقی رویہ ہے۔

تازہ ترین