• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاک سری لنکا مقابلہ: لاہوریوں نے کراچی والوں کو پیچھے چھوڑدیا؟

کرکٹ بلاشبہ پاکستان کا سب سے مقبول ترین کھیل ہے جس کے لیے ہزاروں کی گنجائش والے اسٹیڈیم بھی چھوٹے پڑنے لگتے ہیں، لیکن اگر شائقین اپنے ہی کھلاڑیوں کو دیکھنے کے لیے گراؤنڈز کا رخ نا کریں تو یہ حیران کن ہی ہوگا۔

ایسا ہی کچھ سری لنکا کے دورہ پاکستان کے دوران اس وقت دیکھنے میں آیا جب کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ون ڈے میچز کے دوران شائقین کرکٹ امیدوں کے برعکس انتہائی کم تعداد میں اپنے ہیروز کو دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم پہنچے۔

سری لنکن ٹیم اس وقت 3 ون ڈے اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کے لیے دورہ پاکستان پر موجود ہے، تاہم اب تک ان میں سے 5 میچز ہوچکے جبکہ آخری میچ بدھ 9اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔

یہ پہلا موقع تھا کہ جب کراچی کو 2009 کے بعد پہلی مرتبہ ون ڈے میچز کی میزبانی حاصل ہوئی جبکہ شائقین میں ایک روزہ کرکٹ کو دیکھنے سے متعلق جوش و جذبہ بھی دکھائی دے رہا تھا۔






زمبابوے کے دورہ پاکستان کے دوران 3 میچوں کی ون ڈے سیریز کھیلی گئی تھی تاہم وہ تمام میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے تھے۔ 

پاکستان کرکٹ بورڈ نے میچز کی اشتہاری مہم چلائی اور ٹی وی کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر بھی سماجی روابط کی ویب سائٹس پر کھلاڑیوں کے ویڈیو پیغامات جاری کیے جن میں کھلاڑی شائقین سے ٹکٹ کی خریداری پر زور دے رہے تھے۔

رواں برس ہی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل کھیلا گیا تھا جس میں شائقین نے چند منٹوں کے اندر ہی تمام ٹکٹس خرید لیے تھے، لیکن ون ڈے کرکٹ کی ملک میں واپسی کے باوجود پاک سری لنکا ون ڈے میچز کے لیے شائقین نے ٹکٹس کی خریداری میں عدم دلچسپی دکھائی۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں منعقد کی گئی تھی، جس کا پہلا میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا اور اسی بارش کو دیکھتے ہوئے دوسرے میچ کا دن تبدیل کردیا گیا جو 29 ستمبر کے بجائے 30 ستمبر کو نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔

دوسرے ون ڈے میچز کے ٹکٹس کی علیحدہ فروخت اور کرکٹ بورڈ کی جانب سے پہلے میچ کے ٹکٹس کو دوسرے میچ کے لیے استعمال کی اجازت دینے کے باوجود شائقین کی حاضری بہت کم رہی جس کی بڑی وجہ کراچی میں ہونے والی حالیہ بارش تصور کی جارہی ہے۔

ون ڈے کے بعد جب لاہور میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ کھیلا گیا تو مختصر دورانیے کی اس کرکٹ کو دیکھنے کے لیے شائقین کی بڑی تعداد نے اسٹیڈیم کا رخ کیا جو بلاشبہ نیشنل اسٹیڈیم کے شائقین سے زیادہ دکھائی دے رہے تھے۔

دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ کے دوران لاہور میں شائقین جب میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم پہنچے تو ان کے ہاتھوں میں پاکستان یا سری لنکا کے حق میں نعرے درج نہ تھے بلکہ ان پر کراچی کے شائقین کو ہدف تنقید بناتے ہوئے یہ عبارت درج تھی کہ ’کراچی کیا تم ہمیں دیکھتے ہو؟‘

اس تصویر کے شائع ہوتے ہی کراچی اور لاہوریوں کے درمیان ایک لفظی جنگ کا آغاز ہوگیا جس میں لاہوریوں کا ماننا ہے کہ وہ کرکٹ میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں اور ہمیشہ اسٹیڈیم پہنچ کر بین الاقوامی ٹیموں اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

کراچی والوں نے اس ٹوئٹ پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہر قائد پاکستان کا مصروف ترین شہر ہے جہاں کے باسیوں کے پاس وقت کی شدید کمی ہے اور اسی وجہ سے وہ کرکٹ دیکھنے کےلیے اسٹیڈیم نہیں گئے۔

کچھ صارفین لوگوں کے درمیان صلح صفائی کرواتے ہوئے بھی دکھائی دیے اور کہا کہ یہ پاکستانی اسٹیڈیم پہنچنے یا نہ پہنچنے جیسے چھوٹے مسئلے پر ہی لڑنا شروع ہوگئے ہیں۔

لاہوریوں کی کراچی والوں کے لیے جو بھی رائے ہو یا کراچی والے کچھ بھی حقائق پیش کر رہے ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچ میں لاہور نے کراچی کو شکست دے دی۔

تازہ ترین
تازہ ترین