• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہد کو کیوں نہیں پکانا چاہیے ؟

چینی کا متبادل شہد جتنا خوش ذائقہ ہے اور اس کےبے شمار فوائد ہیں، یہ ناصرف غذا بلکہ ہر مرض کی دوا سمجھا جاتاہے مگر اگر اسے پکایا جائے تو یہ اتنا ہی نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

ماہرین غذائیت کے مطابق شہد میں اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی مائکرو بیل سمیت اینٹی بائیو ٹک جز پائے جاتے ہیں جس کے باعث شہد اچھی صحت اور جلد کے لیے بہترین غذا ہے، اگر اسے پکایا جائے تو یہ اجزاء نقصان کا باعث بھی بنتے ہیں۔

شہد کو کیوں نہیں پکانا چاہیے ؟


شہد میں دواؤں والی خصوصیات پائی جاتی ہیں جس میں زخم کے جلدی بھرنے اور السر کا علاج بھی موجود ہے، اس میں وٹا من سی، ڈی، ای ، بی کامپلیکس ، بیٹا کیروٹن ، منرلز، انزائمز اور قدرتی چکنائی بھی پائی جاتی ہے، شہد میں اینٹی آکسیڈنٹ جز بھی موجود ہوتا ہے جو معدے کی صفائی کے ساتھ ساتھ انسانی جسم سے مضر مادوں کو خارج کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

شہد کو کیوں نہیں پکانا چاہیے؟

شہد مکمل طور پر قدرتی اجزا پر مشتمل غذا ہے، اسے پکانے سے اس میں موجود سب ہی قدرتی اجزا کی تاثیر ختم ہو جاتی ہے جس سے یہ نقصان دہ مادہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ شہد کو 40 ڈگری پر پکانے سے اس میں کیمیائی تبدیلیاں آتی ہیں جس سے اس کی مٹھاس کڑواہٹ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق شہد کے پکانے سے اس میں شامل قدرتی فائدہ مند اجزا جل جاتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ جتنا فائدہ مند ہے اس سے کئی گناہ زیادہ مضر صحت بن کر کسی نقصان دہ شے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔

ماہرین غذائیت کے مطابق اس بات کا سمجھنا بہت ضروری ہے کہ قدرتی اجزا کو پکائے بغیر ان کو اصلی حالت میں استعمال کیا جائے۔

تازہ ترین