وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ حکومت صرف عمران خان نہیں بلکہ ریاست ہے، جسے اپنی رٹ قائم کرنی ہے۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کے لوگ بات نہیں کرتے تو پھر ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے، اگر اب افراتفری ہوئی تو ذمے داری ان پر عائد ہوگی۔
حکومت نے ایک مرتبہ پھر مولانا فضل الرحمان اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔
پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اگر آپ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھتے، بات نہیں کرتے تو ہم تو اپنا فرض ادا کرچکے ہیں اب افرا تفری ہوئی تو ذمے داری ان پر ہو گی، اپوزیشن کے لوگ اگر ٹیبل پر نہ بیٹھیں، ایشوز سامنے نہ لائیں تو پھر افراتفری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات نہیں کرتے تو مطلب ایجنڈا کچھ اور ہے، امید ہے یہ بیٹھ کر بات کریں گے، جو ایشو پاکستان کے حق میں ہوگا ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہيں،ہم جمہوری لوگ ہیں، ان چيزوں سے گزرے ہیں، ہمیں ان کی فکر نہیں، عوام کی فکر ہے۔
پرویز خٹک نے کہا کہ حکومت وہی فیصلے کرے گی جس سے ملک میں ڈيڈ لاک نہ آئے، حکومت نے اپنا فیصلہ کرنا ہے، اپنی رٹ قائم کرنی ہے اور حکومت صرف عمران خان نہیں بلکہ ریاست ہے۔
سربراہ حکومتی کمیٹی نے کہا کہ اگر کوئی نظام کو توڑنا چاہتا ہے تو پھر جواب اسی طرح ملے گا، آج تک ان کی کوئی ڈیمانڈ اسمبلی میں پیش نہیں ہوئی ہے ہم نے تو اپنے دھرنے میں بہت مذاکرات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ ساتھ نہیں بیٹھتے اس کا مطلب ہے کہ دل میں چوری ہے، اگر ان کا ایجنڈا پاکستان ہے تو بات کرنا پڑے گی۔
پرویز خٹک نے کہا کہ ان کو یہ ڈر بھی ہے کہ عمران نے پانچ سال گزار لیے تو ان کا کیا ہوگا ہم نے جو کام کیے ہیں، عوام ہمیں سپورٹ کريں گے۔
یہ بھی پڑھیے: مولانا اپنے لوگوں کو ٹف ٹائم دینے والے ہیں ، اسد عمر
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے بنائی جانے والی مذاکراتی کمیٹی میں ان لوگوں کو رکھا ہے جو سیاسی لوگ ہیں، اس میں کیا ہرج ہے اگر چیرمین سینیٹ اور اسپیکر کمیٹی میں ہوں، دوسری طرف بھی اپوزيشن لیڈر سے بات ہوگی۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ وزيراعظم کا استعفی ناممکن سی بات ہے، اس کا مطلب ہے کہ یہ چڑھائی کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہم ہر پارٹی کے سینیر لیڈرز سے رابطے میں ہیں، ہمیں اچھا رسپانس مل رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ وہ ساتھ بیٹھیں گے، اگر نہیں بیٹھیں گے تو نقصان پاکستان کا ہوگا جس پر حکومت آرام سے نہیں بیٹھے گی جبکہ ہماری کمیٹی صرف مذاکرات کےلیے ہے اگر مذاکرات فیل ہوجائيں تو پھر ہمارا کام ختم ہوجائے گا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اگر ہم فیل ہوئے تو پھر جو نتائج ہوں گے اس کی ذمہ داری اپوزيشن ہوگی، جو یہ ہمیں آفر کرتے تھے وہی ہم انہیں کر رہے ہیں اگر یہ خود کو جمہوری سمجھتے ہيں تو جمہوریت میں بات چیت ہوتی ہے ہم اس ملک کے بچاؤ کے لیے ہر حد تک جائيں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے ہمدرد ہیں تو بات کریں گے، یہ مودی کے ہمدرد ہیں تو بات نہيں کریں گے، ہم پاکستان کی خاطر مذاکرات کی خواہش کر رہے ہيں، ہمیں ان سے ڈر نہيں ہے۔
پرویز خٹک نے کہاکہ ہمیں فیل کہتے ہیں، اپنا بھی بتائیں جیسے ان کے دور میں دودھ کی نہریں بہتی تھیں ان کے رویے پر میں پھر بھی سخت زبان استعمال نہیں کر رہا۔