سابق وزیرِ اعظم محمد نواز شریف کے مرض کی ابتدائی تشخیص کر لی گئی، معالجین کی جانب سے ان میں پلیٹ لیٹس کی کمی کی وجہ تِلّی کی خرابی قرار دی گئی ہے۔
نواز شریف کا طبی معائنہ کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا ہے کہ تلی کے بے ترتیب کام کرنے کی وجہ سے پلیٹ لٹس ٹوٹ رہے ہیں، جس کی دوا شروع کرادی گئی ہے، 3 سے 4 دن میں بہتری آ جائے گی۔
سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کے طبی معائنے کے لیے تشکیل کردہ 6 رکنی میڈیکل بورڈ کے سربراہ اور سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز نے لاہور میں ’جیو نیوز‘ سے ٹیلیفونک گفتگو میں نواز شریف کی صحت کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کے طبی معائنے میں کراچی سے آئے ہوئے ڈاکٹر طاہر شمسی بھی شامل تھے، مرض کی ابتدائی تشخیص کرلی گئی ہے۔
پروفیسر محمود ایاز نے بتایا کہ نواز شریف کی تلی کے بے ترتیب کام کرنے کی وجہ سے پلیٹ لٹس ٹوٹ رہے ہیں، ایک دوا شروع کرا دی گئی ہے، تاہم دوسری دوا پورے جسم کے اسکین کے بعد شروع کرائی جائے گی۔
انہوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ تین سے چار روز میں نواز شریف کی طبیعت میں بہتری آجائے گی۔
دوسری جانب نواز شریف کے پورے جسم کے اسکین کے لیے انہیں آج دوپہر ایک بجے کے قریب پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ لے جائے جانے کا امکان ہے۔
سروسز اسپتال کے ذرائع کے مطابق انہیں صبح 9 بجے ناشتہ کرا دیا گیا تھا، اب پیٹ کا ٹیسٹ ہونے تک انہیں پانی اور کھانا نہیں دیا جائے گا۔
نواز شریف کی بیماری کی مزید تشخیص کے لیے ان کے پیٹ کا اسکین بھی کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کی صحت ایک بار پھر تشویش ناک ہو گئی ہے، پلیٹ لیٹس یونٹ لگانے کے باوجود پلیٹ لیٹس 29 ہزار سے کم ہو کر 7 ہزار رہ گئے۔
یہ بھی پڑھیئے: مریم نواز کی طبیعت بھی ناساز، اسپتال میں داخل
یہ بھی پڑھیئے: مریم نواز اسپتال سے جیل منتقل
وزیرِ اعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کے مطابق نواز شریف کی صحت کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو نواز شریف کی فیملی سے رابطے کی ہدایت کر دی ہے۔
ایک بیان میں فردوس عاشق اعوان نے بتایا ہے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسپتال انتظامیہ سے پوچھیں نواز شریف کی صحت سے متعلق کیا چیلنجز ہیں، نواز شریف فیملی سے پوچھیں، جس بہترین پاکستانی اسپتال میں علاج چاہتے ہیں کروا لیں۔
اپنے بیان میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مریم نواز کی جانب سے والد سے ملاقات کرانے کی درخواست ملی تھی، سیکریٹری داخلہ پنجاب نے اپنی صوابدید پر یہ درخواست منظور کر لی گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مریم نواز نے یہ درخواست دی تھی کہ وہ اپنے والد کے ساتھ وقت گزارنا چاہتی ہیں، پاکستان کے آئین اور قانون کی پاس داری کو یقینی بنانا حکومت کی ذمے داری ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے وزیرِ اعظم عمران خان کی ہدایت ملنے کے بعد نواز شریف کے لیے کسی بھی شہر سے ڈاکٹر لانے کے لیے اپنا طیارہ مختص کر دیا ہے۔
ادھر والد کی عیادت کے لیے نواز شریف کی صاحبزادی اسماء کا ایک دو روز میں لندن سے پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔
دوسری جانب سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اجازت ملنے پر والد کی عیادت کرنے اسپتال گئیں، جہان ان کی طبیعت خراب ہو گئی اور انہیں ان کے والد کے برابر کمرے میں داخل کر لیا گیا تاہم انہیں آج علی الصبح اسپتال سے جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی سروسز اسپتال میں نواز شریف سے ملاقات اور عیادت کی۔
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی نے شہباز شریف کو فون کیا اور نواز شریف کی خیریت دریافت کی، سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے امید ظاہر کی کہ نواز شریف کا بہترین علاج ہو گا۔
نیب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نواز شریف سے ان کے ذاتی معالج کو ملنے کی اجازت نہ دینے کا الزام بھی غلط ہے، وہ نیب کی فراہم کردہ طبی سہولتیں لینے سے انکاری رہے ہیں اور انہوں نے نیب میں قیام کے دوران ذاتی معالج کے علاوہ کسی ڈاکٹر سے چیک اپ کرانے سے بھی گریز کیا۔