کراچی(رفیق بشیر)حکومت نے جے یوآئی کے آزادی مارچ کو روکنے کیلئے سڑکیں بلاک کرنے کی غرض سے 8ہزار کنٹینرز کو قبضے میں لے لیاہے جس کے باعث درآمدکنندگان کو کروڑوں روپے کا نقصان ہورہاہے جبکہ ٹرانسپورٹرز نے کراچی سے لاہور ، اسلام آباد، اور پشاور کے لئے کنٹینر کی فراہمی بند کردی ہے ۔
ملک میں کنٹینر کی سیاست کا آغاز وزیر اعظم عمران نے کیا تھا جو اب ایک سیاسی کلچر بن چکا ہے ، کنٹینر سے ہنگامی بنیادیوں پراسٹیج بنانے کا کا م لیا جاتا ہے تو دوسری جانب یہ کسی بھی احتجاج کو روکنے کے لئے سڑکوں کو بلاک کرنے کے بھی کام آتا ہے‘حکومت کے پاس اپنے کام کے لئے ملکیتی کنٹینر کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے ‘کراچی پولیس کے پاس کنٹینر ہیں لیکن ان میںسے بیشتر کو پولیس نے دفاتر کے لئے استعمال کیا ہے ‘27اکتوبر کو مولانا فضل الرحمن کی جانب سے آزادی مارچ کے اعلان کے بعد حکومت نے ملک کے بڑے شہروں کو کنٹینر کے ذریعے راستوں کو بند کرنے کی حکمت عملی ترتیب دی ہے،جبکہ کنٹینر کو ضبط کرتے وقت حکومت کنٹینر کے خالی اور پُرہونے کی بھی تفریق نہیں کرتی‘ اسلام آباد میں اب ایک ہزار سے زائد کنٹینر محفوظ مقامات پر رکھ دئیے گئے ہیں جو بہ وقت ضرورت حکومت راستے بند کرنے کے لئے استعمال میں لائے گی جبکہ اسلام آباد کی اہم سڑکوں کو تو ابھی سے کنٹینر لگا کربند کردیا گیا ہے ، اس تمام صورتحال میں سب سے زیادہ نقصان کنٹینر فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ہوتا ہے جبکہ اسی صورتحال میں کنٹینر کے کرایوں میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے ۔