لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کی چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کی درخواست طبی بنیاد پر منظور کرلی، عدالت نےسابق وزیر اعظم کو ایک ایک کروڑ کے دو مچلکے جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نوازشریف اور مریم نواز کی چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے مریم نواز کی ضمانت کی درخواست پر پیر کو جواب طلب کر لیا، جبکہ نواز شریف کی درخواست ضمانت پر کارروائی 10 منٹ تک کیلئے ملتوی کر دی تھی۔
کیس کی سماعت دو بار تھوڑی تھوڑی دیر کے لیےملتوی ہوئی، پہلی بار سمز کے پرنسپل سے نواز شریف کی صحت سے متعلق تازہ رپورٹ پیش کرنے کے لیے ملتوی ہوئی تو دوسری بار عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرکے سماعت ملتوی کی تھی۔
کیس کی سماعت کے دوران ڈاکٹر محمود ایاز نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی اور بتایا کہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص کچھ حد تک ہوچکی ہے، تاہم ابھی مکمل تشخیص نہیں ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نوازشریف کو کوئی کینسر نہیں
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ رات نوازشریف کے سینے میں تکلیف ہوئی اوربازوں میں بھی تکلیف ہوئی، عدالت نے سوال کیا کہ کیا نواز شریف کی جان خطرے میں ہے؟ جس پر ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا کہ جی نواز شریف کی طبیعت تشویشناک ہے۔
ڈاکٹر محمود ایاز نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف تب سفر کر سکتے ہیں جب ان کے پلیٹ لیٹس 30 ہزار ہوں گے، جج نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ کیا آپ اس درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہیں ؟
اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ اگر نواز شریف کی صحت خطرے میں ہے تو ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہے ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر نواز شریف کی سزا معطلی درخواست
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی سزا معطلی کے لئے شہباز شریف کی درخواست پر بھی سماعت جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے کی۔
جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف کی میڈیکل پوزیشن جاننے کے حوالے سے ڈاکٹرز بہتر ججز ہیں۔
جسٹس محسن اختر نے ریمارکس میں کہا کہ ہم میڈیکل ایکسپرٹ نہیں لیکن ڈاکٹر کو بتانا ہوگا کہ ان کی جان کوخطرہ ہے جب کہ نواز شریف کو ضمانت قانونی طور پر نہیں مل سکتی۔
یہ بھی پڑھیے: مریم نواز کو سروسز اسپتال پہنچا دیا گیا
انہوں نے ریمارکس میں کہا کہ نوازشریف کی میڈیکل صورتحال کے مطابق ہم درخواست دیکھ رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی تفصیلی اور تازہ میڈیکل رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی۔
شہباز شریف کی والدہ کے ہمراہ سروسز اسپتال آمد
سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کے لیے مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف اور ان کی والدہ سروسز اسپتال پہنچ گئیں ۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف اور والدہ نے سروسز اسپتال میں نوازشریف سے ملاقات کی اور ان کی عیادت کی ہے۔
مریم نواز شریف کو سروسز اسپتال پہنچا دیا گیا
مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف کو لاہور کے سروسز اسپتال پہنچا دیا گیا ہے، جہاں اُن کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق مریم نواز اپنے والد نواز شریف کی تیمار داری بھی کریں گی جبکہ مریم نواز کو نواز شریف کے ساتھ والے کمرے میں رکھا جائے گا۔
نوازشریف کو کوئی کینسر نہیں، پروفیسر طاہرسلطان شمسی
ماہرامراض ہیماٹالوجسٹ پروفیسر طاہرسلطان شمسی نے کہا ہے کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ نوازشریف کی بیماری کی تشخیص ہوگئی، نواز شریف کو کینسر نہیں ہے، ان کا بون میرو مکمل فنکشنل ہے۔
ڈاکٹر طاہر شمسی نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نوازشریف کا بون میرو جانچنے کیلئے ٹیسٹ کیا گیا، ان کا مرض قابلِ علاج ہے، خوشی کی بات ہے کہ انہیں بون میرو کا کوئی کینسر نہیں ہے۔
انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی پی بیماری عموماً بچوں اورکچھ کیسزمیں بڑی عمر کے لوگوں کوہو جاتی ہے جس کی ریکوری دو میں سے کسی ایک دوا سے ممکن ہوتی ہے۔
عدالت کا فيصلہ من و عن قبول ہوگا، یاسمین راشد
وزیرِصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ نوازشريف سے متعلق عدالت کا جو فيصلہ آئے گا وہ من و عن قبول کريں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نوازشریف کی صحت کا ایک مسئلہ نہیں ہے، انہیں ذیابیطیس سمیت دل کا عارضہ بھی ہے،گردوں پر بھی اثر ہے تاہم ان کی طبیعت اب بہتری کی جانب جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے پلیٹ لیٹس 20 ہزار ہوچکےہیں، نوازشریف کوعلاج کے لیے بہترین سہولیات دے رہے ہیں۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ میڈیکل بورڈ کو کہا کہ کسی دباؤ کے بغیر نوازشریف کی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔
ڈاکٹرز جو بہتر سمجھتے ہیں وہ عدالت کو بتائیں، میڈیکل بورڈ نے یہ رپورٹ لاہور کی عدالت میں پیش کی۔
واضح رہےکہ سابق وزیر اعظم نوازشریف کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوگئی تھی جس کے باعث ان کی حالت تشویشناک ہوگئی، ان کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزار رہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔