اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو سامان سے لدے کنٹینرز کی نقل وحمل میں رکاوٹ نہ ڈالنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے کنٹینرز قبضے میں لینے کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
عدالتِ عالیہ کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورتِ حال برقرار رکھنے کے لیے مالکان کی مرضی کے بغیر ان کے کنٹینرز قبضے میں لینا غیر قانونی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اگر کوئی بھی کنٹینر غیر قانونی طور پر روکا یا قبضے میں لیا گیا ہے تو اس کا نقصان پورا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں مزید کہا کہ اشیاء کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والے کنٹینر پکڑنا آئین کے آرٹیکل 18 کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسا کوئی قانون نہیں جو شہریوں کو قانونی کاروبار کرنے کے حق سے محروم کرے، ریاست صرف عوام کے تحفظ، امن اور صحت کے لیے تجارت کو کنٹرول اور ریگولیٹ کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: کنٹینر والوں کے نقصان کی ذمہ دار حکومت ہوگی، عدالت
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کنٹینرز کے ذریعے سامان کی بلا رکاوٹ ترسیل یقینی بنائے، پکڑے گئے کنٹینرز کے معاوضے کے لیے متعلقہ فورم پر رجوع کیاجائے۔
عدالتِ عالیہ کے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ توقع ہے کہ ایسی شکایات کی وصولی کے لیے وفاقی حکومت کوئی مجاز افسر مقرر کرے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات کے عدالت میں دیے گئے بیان کو بھی فیصلے کا حصہ بنایا ہے جس کے مطابق سامان سے بھرا کوئی کنٹینر نہیں پکڑا گیا اور کنٹینر شفاف طریقے سے کرائے پر حاصل کیے گئے۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں جے یو آئی ف کی جانب سے نکالے گئے آزادی مارچ کو روکنے کے لیے اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف علاقوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا تھا۔
آزادی مارچ روکنے کے لیے کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ کے خلاف نجی کمپنی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالتِ عالیہ نے فیصلہ جاری کیا ہے۔