وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ لوگ میرے منہ سے صرف 3 لفظ سننا چاہتے ہیں، این آر او، لیکن ان کو این آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری ہوگا، میں ان کو کبھی این آر او نہیں دوں گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک بیان میں وزیرِ اعظم عمران خان نے حزبِ اختلاف کو بغیر کسی کا نام لیے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ صرف این آر او کے 3 الفاظ سننا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کو کبھی این آر او نہیں دوں گا، اگر این آر او دیا تو ملک سے غداری ہو گی، جب تک ان کو ذمے دار نہ ٹھہرایا جائے ملک ترقی کی راہ پر نہیں آ سکتا۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا یہ بیان اس موقع پر سامنے آیا ہے جب سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں نکلنے والے آزادی مارچ نے اسلام آباد پہنچ کر حکومت کے خلاف دھرنے کی شکل اختیار کر لی ہے۔
اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کرتار پور سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہے۔
اپنے پیغام میں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اپنی حکومت کو کرتار پور کی ریکارڈ مدت میں تیاری پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
علاوہ ازیں وزیرِ اعظم عمران خان نے منگل کے روز وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا جس کا 8 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔
اجلاس کے دوران ملکی سیاسی اور معاشی صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے گا، کابینہ ای سی سی کے فیصلوں اور قانون سازی سے متعلق خصوصی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرے گی جبکہ سی ڈی اے کی تنظیمِ نو بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: وزیرِ اعظم کا وزارت داخلہ کو تیار رہنے کا حکم
اس کے علاوہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں سے متعلق پالیسی بھی ایجنڈے میں شامل ہے جبکہ نیشنل پاور پارک مینجمنٹ کمپنی کے سی ای او کی تعیناتی کی منظوری بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
کابینہ کے اجلاس میں میجر جنرل عامر مجید کے بطور ڈی جی رینجرز پنجاب عارضی تبادلے کی منظوری دی جائے گی نیز نادرا کے مالی سال 2019ء کے آڈٹ کی منظوری بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔