وزیر اعظم آزاد کشمیرراجہ محمد راجہ فاروق حیدر کا کہنا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کو نئے ولولے کی ضرورت ہے۔
کشمیر کونسل ای یو کے آفس برسلز میں 6 نومبر ’یوم شہدا جموں‘ کے حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا 1947 میں جموں میں بڑی تعداد میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ محمد راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ 1947 کا تنازعہ جموں خون اور آگ کا ایک دریا ہے جسے کشمیر کے عوام نے عبور کیا۔
وزیراعظم راجہ محمد راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ خطہ کشمیر میں بہت ظلم ہوا ہے اور یہ ظلم ہر طرف سے ہوا لیکن ہندوستان نے جدید اور ماضی قریب اور حال کی تاریخ میں بہت ظلم کیا ہے اور یہ ایک حقیقت ہے جو ریکارڈ پر موجود ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 1947 میں جموں کے مسلمانوں پر بہت ظلم ہوا، شیخ عبداللہ کی غلطی تھی کہ اُس نے ہندوستان پر اعتماد کیا اور اُس کی غلطی کی سزا آج تک کشمیر کے عوام بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک آزادی کشمیر بیرون ممالک یورپ اور امریکا میں مقیم کشمیریوں کی اہم ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر کی شمع کو جلائے رکھیں۔
راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی اور اُثامہ بن لادن نے ہماری تحریک کو بہت نقصان پہنچایا۔
دوسری جانب تقریب سے معروف کشمیری کنیڈین دانشور ثریا صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یقیناً کشمیری جدوجہد کی مدد کرتا ہے لیکن کشمیری عوام کو کشمیر کے تنازعہ کے حل میں مرکزی حیثیت حاصل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آزادی حاصل کر کے رہیں گے، ہندوستان سے آزادی کا مطلب موت اور غلامی سے آزادی ہے اور فطری بات ہے ہم زندگی اور آزادی کے لیے لڑیں گے۔
جموں کی سرحد پر قیام پذیر امجد نے کہا کہ 1947 میں 123 دیہاتوں کے دو لاکھ لوگوں کو حکومت کی سرپرستی میں شہید کیا گیا تھا یہ دنیا کی تاریخ کا ایک بڑا قتل عام تھا۔
یوم شہدا جموں کی تقریب کےمنتظم اور کشمیر کونسل کے چیئرمین علی رضاسید نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر لاکھوں شہدا کے خون سے لکھی گئی ہے اور ہم شہدا کی تحریک کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔
کشمیری تحریک کا منطقی انجام آزادی اور خود مختاری ہے اور شہدا جموں کے مسلمانوں کے خون کے ساتھ وفا بھی یہی ہے۔