اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) قومی اسمبلی کے اجلاس کے پہلے ہی دن کی کارروائی کے دوران حکومت نے ایوان میں ریکارڈ قانون سازی کی اور رولز معطل کرکے اپوزیشن کے شدید ترین احتجاج، ہنگامے ، گو نیازی گو اورا سپیکر ڈائس کے سامنے گو اسپیکر گو کے نعروں کے دوران حکومتی ارکان نے 9 آرڈیننسز سمیت11 بلز منظور جبکہ 3آرڈیننسز میں توسیع بھی کرا لی۔
اپوزیشن کے احتجاج اور شدید مخالفت کے باوجود پاکستان میڈیکل کمیشن بل 2019 بھی منظور کرا لیا گیا۔ حکومت کی جانب سے اس یکطرفہ قانون سازی میں اپوزیشن کےارکان کو بحث کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا اور ان کے اعتراضات کو اسپیکر نے یکسر مسترد کردیا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے ا یک موقع پر ایوان میں پارلیمانی روایات بلڈوز کئے جانے پر تمام آرڈیننس غصے کے عالم میں ایوان میں پھینک کر مارے۔
اجلاس کے آغاز پر حکومت کی جانب سے و قفہ سوالات معطل کرنے کی اپیل کی گئی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا جس پر اس موقع پر بھی ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن کے احتجاج کو نظر انداز کیا اور اپنی تمام توجہ حکومتی بنچوں پر ہی رکھی۔ وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے مختلف بل منظوری کے لیے پیش کیے جن میں سے کئی حالیہ جاری ہونے والے آرڈیننسز بھی شامل تھے۔
قومی اسمبلی نے خواتین کے جائیداد میں حق کے حوالے سے بل 2019، انصرام تولید اور وراثت بل 2019، لیگل اینڈ جسٹس ایڈ اتھارٹی بل 2019 اور پسماندہ طبقات کے لیے قانونی معاونت و انصاف اتھارٹی بل منظور کر لیے۔ اجلاس میں اعلی عدلیہ میں ڈریس کوڈ کے نفاذ سے متعلق بل 2019، تحفظ مخبر نگراں کمیشن کے قیام کا بل، نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی بل، مجموعہ ضابطہ دیوانی ترمیمی بل اور انسداد بے نامی ٹرانزیکشن ترمیمی بل 2019 کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔
اراکین نے قومی احتساب بیورو ترمیمی بل 2019 کی بھی منظوری دی جس کے تحت احتساب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کی گئی ہے۔ ایوان میں مجموعی طور پر 15 بل پیش کیے گئے جن میں سے 11 کی منظوری دی گئی، 9 آرڈیننسز کو بھی بل کا حصہ بنایا گیا جن میں سے 7 حالیہ جاری ہونے والے آرڈیننسز بھی شامل ہیں جبکہ 3 آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع دی گئی۔
جن آرڈیننسز کو توسیع دی گئی ان میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز اتھارٹی، انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم اور تعزیرات پاکستان میں ترمیم سے متعلق آرڈیننسز شامل ہیں۔
اجلاس نماز کے وقفے کے بعد بغیر کسی کارروائی کے جمعہ کی صبح تک ملتوی کر دیا گیا۔