نیشنل پولیس اکیڈمی کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی قیادت پاکستان پولیس سروس کی اے ایس پی بینش فاطمہ نے کی۔
بینش فاطمہ کے اس ٹوئٹ کو سوشل میڈیا پر بے پناہ پزیرائی ملی۔
پاکستان پولیس سروس کے 45 ویں’ اسپیشلایئزڈ ٹریننگ پروگرام ‘کے دستے کی قیادت کرنے والی بینش فاطمہ کی یہ تصویر وائرل ہوئی۔ جنگ ویب نے پینش سے بات کی جس میں انہوں نے اپنے کیرئیر سمیت دیگر موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پنجاب کے ضلع چکوال سے تعلق رکھنے والی بینش فاطمہ نے اپنی تعلیم کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے2014 میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(NUST) سے اکنامکس میں بی ایس کیا ۔
2016 میں مقابلے کا امتحان دیا۔ مقابلے کے امتحان میں وہ32ویں پوزیشن لینے میں کامیاب رہیں جس کے بعد بینش کو پولیس سروس پاکستان میں تعینات کیا گیا۔
بینش نے بتایا کہ سول سروس میں شامل ہونا اُن کا خواب تھا اور پولیس محکمےکا انہوں نے اپنی مرضی سے انتخاب کیا۔
بینش نے بتایا کہ انہوں نے اسسٹنٹ سپریڈنٹنٹ کی ٹریننگ راولپنڈی میں مکمل کی۔ اُن کی پہلی تعیناتی گزشتہ دنوں راولپنڈی میں ہوئی ہے۔
بینش کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایلیٹ پولیس ٹریننگ سینٹر بیدیاں لاہور میں اپنے بیج میں نمایاں پوزیشن حاصل کی۔ انہوں نے بتایا کہ ایلیٹ ٹریننگ میں لیڈی اے ایس پیز ایک ا نتہائی سخت تربیت سے گزرتی ہیں۔
پاکستان پولیس میں خواتین کی شمولیت کے بارے میں بینش نے کہا کہ پولیس ایک سخت اور مشکل ترین پیشہ ہے لیکن یہاں لیڈی آفیسرز اپنے مرد ساتھیوں کے ساتھ ٹریننگ حاصل کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لیڈی پولیس آفیسرز بہت محنت کے بعد یہ مقام حاصل کرتی ہیں ، پاکستان کی 50 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے لیکن پولیس میں محض ایک فیصد خواتین ہیں جو بہت کم ہیں۔
لیڈی اے ایس پی بینش نے کہا کہ پولیس میں خواتین مشکلات کے باوجود دقیانوسی تصورات کو توڑ رہی ہیں اور اپنی شناخت بنا رہی ہیں۔
پولیس کے محمکے میں نئی آنے والی پولیس آفیسرز کو بینش نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہر لڑکی کو بلا خوف و خطر اپنے خوابوں کے لیے محنت کرنی چاہیےکیونکہ یہ اُن کا پیدائشی حق ہے ۔
بینش نے کہا کہ ہمیں اپنے آس پاس کی لڑکیوں کے لیے کیریئر کے انتخاب کو آسان بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
انہوں نے بتایا کہ لیڈی پولیس آفیسرز نا صرف صنفی تضاد ختم کر ر ہی ہیں بلکہ پولیس فورس کو بھی بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔
اے ایس پی بینش نے پولیس کے محکمے کا بتایا کہ پولیس ایک سویلین فورس ہے اور داخلی امن و امان کے لیےذمہ دار ہے جو کسی بھی معاشرے کی اصل طاقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط پولیس ایک مضبوط اور محفوظ معاشرے کی عکاسی کرتی ہے۔انہوں نے بتا یا کہ انتہائی محدود وسائل سے پولیس اپنے وسیع فرائض سرانجام دے رہی ہے۔
بینش گزشتہ سال پنجاب پولیس کے سابق انسپکٹر جنرل کے بیٹے عزیر عارف کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں۔