• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی برادری کشمیر کا محاصرہ ختم کروائے، کشمیرکونسل ای یو

یورپی پارلیمنٹ میں منعقد ہونے والے ہفت روزہ کشمیر یورپی یونین ویک کے اختتام پر جاری ہونے والے بیان  میں کہاگیا ہے کہ عالمی برادری خصوصاً یورپی یونین بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری محاصرہ ختم کرے۔

کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام یورپی پارلیمنٹ میں بارھواں کشمیرای یو ویک سات روز تک جاری رہا، جس میں کانفرنس، سیمینارز، اراکین یورپی پارلیمنٹ سے ملاقاتیں اور تصویری، ادبی و ثقافتی نمائش شامل تھی۔

’’انسانی حقوق، شہری آزادیاں، خصوصاً کشمیریوں کے شہری حقوق‘‘ کے عنوان سے ان ہفت روزہ تقریبات کے میزبان برطانیہ سے رکن یورپی پارلیمنٹ شفق محمد تھے جبکہ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے اس پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

اختتامی بیان میں مزید کہاگیا کہ مقبوضہ کشمیر میں تین ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس نے لوگوں کی مشکلات میں بہت زیادہ اضافہ کردیا ہے۔ اس صورتحال میں عالمی برادری بشمول یورپی یونین کا فرض بنتا ہے کہ وہ فوری اقدامات کرکے وہاں کے لوگوں کا محاصرہ ختم کروائے تاکہ لوگوں کی مشکلات کم ہوں اور وہ سکھ کا سانس لے سکیں۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ایک پرامن ماحول فراہم کیا جائے تاکہ وہ اپنی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں۔

کشمیر ای یو ویک کے دوران ایک بین الاقوامی کانفرنس میں انسانی حقوق خاص طور پر مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی صورتحال پر گفتگو اور مباحثہ ہوا۔

کانفرنس کی صدارت رکن ای یو پارلیمنٹ شفق محمد نے کی جبکہ مقررین میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید، سٹی یونیورسٹی یو کے کی لیکچرار سعدیہ میر، سابق رکن ای یو پارلیمنٹ سجاد حیدر کریم، کشمیر سے سیاسی شخصیت زینب درابو، کشمیرگلوبل کونسل کی رکن ثریاصدیقی، مورخ و میگزین ایڈیٹر ایووت کلئی اور کینیڈین کشمیری خاتون اور اسٹوڈنٹ انٹرنیشنل لیگ کشمیر کی شریک بانی خولہ صدیقی شامل تھے۔

کانفرنس کے بعد یورپی پارلیمنٹ کے اسٹوڈیو میں ایک لائیو ویڈیو پروگرام بھی ہوا، جس کی میزبانی سعدیہ میر نے کی جبکہ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید اور کشمیری رہنماء سردار صدیق شرکائے گفتگو تھے۔

کشمیر ای یو ویک کے دوران وزیراعظم آزاد کشمیر نے چیئرمین کشمیرکونسل ای یو کےہمراہ مختلف یورپی ملکوں کے اراکین پارلیمنٹ سے بھی ملاقاتیں کیں۔ ان اراکین میں جرمنی سے لارس پاتریک برگ، برطانیہ سے فل بینن، چیرس داویس اور جولی وارڈ، فرانس سے برنارڈ گویتا، اسپین سے نارتھ جاویئر، لکسمبرگ سے اسابیل ویسلر اور آسٹریا سے لوکاس ماندلی شامل تھے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے اراکین یورپی پارلیمنٹ کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوجیوں کی طرف گولہ باری سے پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال سے آگاہ کیا۔

ان اراکین نے مسئلہ کشمیر پر خصوصی دلچسپی ظاہر کی۔ خصوصاً یو کے سے  تعلق رکھنے والے بعض اراکین نے آئندہ سال بہار کے موسم میں آزاد کشمیر جانے کی خواہش ظاہر کی، تاکہ وہ صورتحال کا نزدیک سے مشاہدہ کرسکیں۔ وزیراعظم نے ان کی اس خواہش کا خیرمقدم کیا اور وعدہ کیا کہ وہ ان کے لیے دعوت نامہ ارسال کریں گے۔

راجہ فاروق حیدر نے برسلز میں اپنے قیام کے دوران متعدد انسانی حقوق کے اداروں اور این اجی اوز کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کرکے انہیں مقبوضہ کشمیر اور ایل او سی کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔

کشمیر ای ویک کے دوران بہت سے لوگ جن میں اراکین پارلیمنٹ، دانشور اور سفارتکار بھی شامل تھے، کشمیر پر تصویری، ادبی اور ثقافتی نمائش دیکھنے آئے۔ دو سابق یورپی سفیروں نے جو جنوبی ایشیاء میں تعینات رہ چکے تھے، کشمیر کی تاریخ پر کتابوں میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی۔

کشمیر ای یو ویک کے دوران چھ نومبرکے شہدائے جموں کے حوالے سے کشمیرکونسل ای یو کے سیکرٹریٹ میں بھی ایک سیمینار منعقد ہوا۔ جس میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید اور دیگر مقررین نے شہدائے کشمیر بالخصوص شہدائے جموں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔

تازہ ترین